میرے عہد کا مورخ مجھ سے جھوٹ بول سکتا ہے لیکن وہ مستقبل کے محقق سے ہرگز جھوٹ نہیں بول سکتا ۔ جیسے تاریخ کی کتابوں میں اُن کے عہد کے لکھے ہوئے درباری مورخوں کی تاریخ آج برہنہ ہو کر ہمارے عہد کے محققین کے سامنے تاریخ کے ہیروز کے مکروہ چہروںسے نقاب اتار کر اُس عہد میں ولنزلکھے جانے والوں کو ہیرو بنا رہی ہے ۔سچ کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ یہ ہر دور میں سچ ہی رہتا ہے ۔ آج کا لکھا ہوا سچ کل جھوٹ ثابت ہو سکتا ہے لیکن آج کالکھا ہوا جھوٹ کل ہرگز سچ ثابت نہیں ہو گا کیونکہ سچ بڑھ جائے تو سچ نہیں رہتا اور گھٹ جائے تو سچ نہیںرہتا لیکن جھوٹ بڑھے یا گھٹے اُسے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ ہم کو اپنی تاریخ از سر نو لکھنا ہو گی ٗ ہمیں تاریخ سے انسانی ہمدردی اوربربریت کو الگ الگ کرنا ہو گا ورنہ جس گرداب میں ہم پھنس رہے ہیں یہ ہمیں نگل کردم لے گا ۔ پاکستان ایک غیر سیاسی عذاب میں مبتلا ہو چکا ہے لیکن ہمارے راہبروں کو ابھی تک اپنی اپنی ذات سے آگے کچھ نظر نہیں آ رہا ۔ ٹرمپ کا پاگل پن اُس کے حلف اٹھانے سے پہلے ہی اُسے کے مشیروں کی زبان سے منظرِ عام پر آنا شروع ہو چکا ہے ۔پاکستان کی طاقت اب اُن کے رستے میں واحد دیوار ہے ٗ یہ زمین اگر کسی ایٹمی جنگ کے نتیجہ میں اپنے مدار سے نکلی تو اس کی پہلی وجہ اسرائیل ٗ دوسری امریکہ اور اُس کے حواری اور تیسری ہماری عاقبت نااندیش پالیسی ہو گی ۔ پاکستان کو افغانستان کے حوالے سے اپنا موقف بالکل واضح کردینا چاہیے اور جن کو افغان طرز حکومت اور طرز سیاست پاکستان کے جغرافیہ میں رہ کر پسند ہے اُن کو افغانستان بھیجنے کا بندوبست کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی باقی زندگیاں اپنے من مرضی کے نظریے کے مطابق گزار لیں ۔ امریکہ کی سلامتی کو پاکستان کے میزائلوں سے خطرے کا جو وسوسہ اٹھا ہے اُس کے پیچھے صدیوں پرانی سا مراجی سوچ ہے اورعنقریب یہی تکلیف بھارت کو بھی ہو نا شروع ہو جائے گی اور اُس خطے میں تھانیداری کی لڑائی میں افغانستان کو آگے کرکے پاکستان کے مقابل لانے کیلئے اسرائیل اور بھارت خود افغانستان میں بیٹھیں گے جن کو امریکہ اور اُس کے حواریوں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہو گی ۔ بھارتی چینلز نے تو پاک افغان جنگ اور پاکستان کے میزائلوں تک دہشتگردوں کی رسائی کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا شروع بھی کردیا ہے جو آنے والے دنوں میں بڑھتا چلے جائے گا ۔جبکہ میرے خیال کے مطابق دنیا کیلئے پاکستان کے میزائل اور ایٹمی پروگرام سے کہیں بڑا خطرہ مودی سرکار کی سوچ ہے ۔ یہ وہی مذہبی انتہا پسندی کی سوچ ہے جو روس افغان جنگ سے پہلے پاکستان کے ہر گھر میں پھیلا کر مجاہدین پیدا کیے گئے تھے ۔آج ہندوستان ایک بدترین مستقبل کی طرف صرف اسی سوچ کی وجہ سے رواں دواں ہے جس کا اندازہ ہندوستانیوں کو بی جے بی سرکار کے خاتمے پر ہو گا ۔جب ہندوستان کے طول عرض میں ہندو انتہا پسندی عروج پر ہو گی اور اِس کے رد عمل میں دوسرے مذاہب بھی صف آرا ہو جائیں گے لیکن اِس وقت انہیں صرف مغربی اقوام کی معاشی حمایت نظر آ رہی ہے جو کبھی ضیائی عہدمیں ہمیں بھی دکھائی دے رہی تھی لیکن آج کا پاکستان جہاں کھڑا ہے وہیں کل کا ہندوستان بھی کھڑا ہو گا لیکن اس سے پہلے بہت زیادہ بربادی کے اثرات ہمارے خطے کے طول و عرض میں پھیلتے جا رہے ہیں ۔ گو سعودیوں کا ٹرمپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کرنا کہ پاکستان کے داخلی مسائل میں مداخلت اُس کا قد چھوٹا کردے گی شاید اتنا کارگر ثابت نہ ہو کیونکہ امریکہ کا مفاد پاکستان کے کسی اندرونی مسئلہ سے نہیں ہے بلکہ وہ اندرونی حمایت لے کر پاکستان کے اداروں کو کمزور کرنے کی سازش میں مصروف ہے جس کیلئے اُسے خیبر پختون خوا اور بلوچستان سے بہت سے خام مال مل چکا ہے اور بدقسمتی یہ بھی ہے کہ ہمارے انہیں دو صوبوں کا بارڈر افغانستان کے ساتھ ملا ہے ۔اور یہ زبان، کلچر، روایت اور تاریخ کے حوالے سے بھی ایک ہیں سو جہاں ابلاغ کا مسئلہ نہ ہو وہاں سازش کرنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے ۔
افغانستان کے ساتھ اگر پاکستان جنگ نہیں بھی کرے گا تو یہ جنگ افغانی ضرور کریں گے کیونکہ اول تو وہ ہزاروں سال سے’’ پیشہ ور قاتل‘‘ ہیں اور جنگ ہمیشہ اُن کی انڈسٹری رہی ہے۔دوم اس بار انہیں روس یا امریکہ سے نہیں لڑنا بلکہ امریکہ اور اُس کے حواریوں کے کہنے پر پاکستان سے لڑنا ہے اور انہیں اِس بار ڈالر بھی ڈائریکٹ ملیں گے اور اِس میں کسی کا بڑا حصہ بھی نہیں ہو گا سو ایسی جنگیں ہمیشہ افغانیوں کا روز گا ر رہی ہیں ۔
جنرل ضیاء الحق نے روس کے خلاف جنگ لڑنے کا فیصلہ کرنے کے بعد پاکستان سے روسی حمایت ختم کرنے کیلئے پاکستان میں موجود لبرلزٗ ڈیموکریٹس ٗترقی پسند ٗ سوشلسٹ ٗ کیمونسٹ اورریلشنلسٹ نام کا کوئی پرندہ پاکستان کی فضائوں میں نہیں اڑنے دیاتھا ۔ لوگ یا جیلوں میں تھے یا پھانسیوں پرجھول گئے اور جو بچے گئے وہ آج تک اپنی زندگیاں دیار ِ غیرمیں ہیں ۔ ہم نے افغانستان میں گھس کر افغانیوں کو مارا گو کہ یہ اعلانیہ جنگ نہیں ہے لیکن امکانِ جنگ ضرور ہے لیکن کوئی عقل مند یہ بتائے گا کہ پاکستان کے کوچہ و بازار تو آپ نے افغانیوں سے بھر رکھے ہیں اور انہی کے ساتھ جنگ کی باتیں بھی ہو رہی ہے تو ایسی صورت حال میں پاکستان میں موجود افغانیوں سے آپ کیسے توقع کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اندرونی حالات کوخراب نہیں کریں گے ۔ چلیں ! مان لیں وہ حالات خراب نہیں کرتے تو اربوں روپے کا کام کرنے والے وہ افغانی جن کی ساری وفاداری افغانستان سے ہے وہ کسی ایسی جنگ کے دوراں کیسے نیوٹرل ہو کر رہیں گے ؟ اُن کا کمایا ہوا روپیہ پاکستان میں ایک سیاسی جماعت کے ذریعے انارکی پھیلانے کے کام آئے گا مگر ہم نے ابھی اِس طرف کوئی دھیان نہیں دیا ۔ افواج پاکستان پر حملہ کرنے والوں کو سزائیں دینا انتہائی احسن اقدام ہے لیکن صاف دکھائی دے رہا ہے کہ ان سزائوں میں بھی گڈ اینڈ بیڈ طالبان کی طرح گڈ اینڈ بیڈ یوتھیوں کی تفریق کی گئی ہے جس کا آنے والے دنوںمیں صرف نقصان ہو گا۔
میں آج بھی یہ سمجھتا ہوں کہ اپنے نوجوانوں کی تربیت کیلئے ہنگامی بنیادوں پر سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاسی تنظیموں میں سیاسی تربیتی شعبہ بنانا ہو گا کہ اسی ذریعے سے ہم اپنے نوجوانوں کی ذہن سازی کرسکتے ہیں اور اُنہیں اُن خطرات سے آگا ہ کرسکتے ہیں جو ریاست پاکستان کے اندر سے انہیں گمراہ کرنے کے حوالے سے پاکستان کو درپیش ہیں ۔ ہمیں اِن نوجوانوں کو اپنے خطے کی درست اورحقیقی تاریخ پڑھانا ہو گی ورنہ اس بار بھی اگر ہم نے جھوٹی تاریخ پر اکتفا کیا تو ہمارے مورخ کے پاس ایک خوفناک سچ لکھنے کے علاوہ کچھ نہیں بچے گا اور وہ سچ اتنا ڈرائو نا ہے کہ میں اُسے لکھنے کا بھی تصور نہیں کرسکتا! ۔
تبصرے بند ہیں.