وفاقی حکومت کی یکطرفہ فیصلوں کو چیلنج، صوبوں کے حقوق کی بات:بلاول بھٹو

57

 لاڑکانہ : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت اور مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے، اس لیے وہ یکطرفہ فیصلے کر سکتے ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے کیونکہ پارلیمانی نظام میں حکومت کو اجتماعی فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

 

 

لاڑکانہ کے علاقے رتوڈیرو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ وفاق کا رویہ ہمیشہ منفی رہا ہے، چاہے پاکستان پیپلزپارٹی حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) سے وعدہ کیا گیا تھا کہ صوبوں کو ان کا حق دیا جائے گا، لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

 

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور وفاق کے سطح پر ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی کو شامل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن اس وعدے پر عمل نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو صوبوں کے حقوق دینے اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ وہ دو تہائی اکثریت کی بنا پر یکطرفہ فیصلے کر سکتی ہے، لیکن ان کا یہ نقطہ نظر غلط ہے۔ انہوں نے کالاباغ ڈیم کے متنازع منصوبے کی مثال دی اور کہا کہ یکطرفہ فیصلے ہمیشہ ناکام ہو چکے ہیں، اور آج بھی ایسا ہی ہوگا۔

بلاول بھٹو نے پاکستان کی معیشت میں زراعت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جب کہ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبے میں بھی ترقی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکنالوجی سیکٹر تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی سروس میں کمی پر بھی تنقید کی، خاص طور پر جب حکومت نے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار کو محدود کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نوجوانوں کے حقوق کو متاثر کر رہا ہے، کیونکہ پاکستان کی 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر پر مشتمل ہے۔

بلاول بھٹو نے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ مختلف مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی جلد اپنی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس بلائے گی تاکہ حکومت کے ساتھ بات چیت کے نتائج پر غور کیا جا سکے۔

بلاول بھٹو نے اس موقع پر وفاقی حکومت کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے اور چھوٹے صوبوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت ان کی شکایات کا سنجیدگی سے نوٹس لے گی اور ان پر عمل کرے گی۔

تبصرے بند ہیں.