بشار الاسد کا 24 سالہ جبرو استبداد، خوف اور فاشسٹ حکمرانی کا ڈرامائی انجام کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ دراصل یہ قذافی و صدام حسین مرحومین کے انجام کا ہی تسلسل ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اول الذکر دو نوںمسلم شخصیات کو موت کے گھاٹ اتار نا مقصود تھا۔جبکہ بشار الاسد نصیری کو اغیار اور ہمدردوں کے ذریعے فرار کا موقع فراہم کیا گیا۔جوعالمی دجالی شطرنج کی بساط پر لکھے گے سکرپٹ کے مطابق ہوا ۔ کچھ تلخ زمینی حقائق معزز قارئین کے گوش گزار کرنے جا رہا ہوں ، ممکن ہے ان کے لیے کسی صدمے کا باعث بنے ۔ مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں لیکن کب تک آنکھیں بند کر کے حقائق سے پردہ پوشی کرتے رہیں گے ۔ کیا جذبات کی رو میں بہہ کر اندھی محبت کی تقلید میں دشمنان اسلام کے شیطانی منصوبوں کو روکا جا سکے گا ؟یقیناََ نہیں، بلکہ یہ تو ایمانی بصیرت سے ہی ممکن ہے ۔ جبکہ ایمانی بصیرت صرف اور صرف قرآن وسنت پر عمل پیرا ہونے سے ہی آتی ہے ناکہ اغیار کے افکارو نظاموں سے متاثر ہو کر اور نہ ہی خود ساختہ دینی اخرافات اپنانے سے ۔مندرجہ ذیل تین واقعات میں ایک قدرے مشترک پائی جاتی ہے جو بہت کچھ سوچنے سمجھنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ کہ کس طرح امت کو ہائبرڈ اور سوشل و الیکٹرونک میڈیا وارکا شکار کر کے ان کی فکروں کو ایک خاص سمت کا رخ دیا گیا۔
1، دہشت گرد داعش کی نام نہاد خلافت کی آڑ میںبغیر کسی خاص مزاحمت کے یکمشت ہزاروں مربع کلومیٹر پر حیران و تباہ کن انٹری ۔ تب مغربی میڈیا کے ذریعے داعش کو ہی امت مسلمہ کا نجات دہندہ بنا کر پیش کیا جاتا رہا۔ جس نے شام اور عراق کے اہل سنت کے علاقوں کو رگید کر رکھ دیا تھا۔ فکری طور پراس حد تک ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جس کا خمیازہ امت آج تک بھگت رہی ہے۔2، دنیا کے سب سے مضبوط اور حساس ترین بارڈر کو آن واحد میں عبورکر کے اسرائیل کے اندر کئی کلومیٹر تک گھس کر آپریشن برپا کیا گیا۔ حیران کن طور پر اس وقت بارڈر پر کوئی قابل ذکر سکیورٹی بھی موجود نہیںتھی ۔تب دنیائے اسلام کو اسی میڈیا کے ذریعے پرفریب نعروں سے بہلایا گیا کہ القدس کی آزادی بس اب چند قدموں کی دوری پر ہے ۔ اس آپریشن کے رد عمل میں نتیجہ اتنا ہولناک ہو گاکسی کے وہم وگمان میں بھی نہ ہوگا۔ 3، اور اب تحریر الشام کا بغیرکسی خاص مزاحمت کے شام پر قبضہ ۔پیغمبروں کی سرزمین پر گذشتہ ایک دہائی کے دوران عقل کو مائوف کر دینے والے واقعات میں اہل بصیرت کے لیے بہت سبق آموزپیغام ہیں ۔کہ اس سارے منظرنامے میں رچائے جانے والے کھیل کی ڈوریاں کہاں سے ہلائی جارہی ہیں ، کون ہلا رہا ہے؟ ۔دین اسلام کو پس پشت ڈال کر ، ذہنی فکروں ونظریات کو اغیار کے قبضے میں دے کر ہوا میں ٹامک ٹوئیاں مارنے سے ایسے ہی حوادث کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ درحقیقت یہی اللہ کی پکڑ ہے ۔
شام، عراق اور غزہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرا کر لاکھوں نہتے مسلمانوں کو شہید کرا کر پھر صلیبیوں، روسیوں اور یہودیوں کو لا بٹھا کر اب کس منہ سے اپوزیشن و دشمنوںسے ڈائیلاگ اور جنگ بندی کی بھیک مانگی جارہی ہے ؟ ۔ جب اپنے ہی ہاتھوں سے آشیانہ اجھاڑ دیا تو پھر واویلا کیسا؟ ماتم کیسا؟۔الکفرۃ ملۃ واحدۃ کے تحت امریکہ پہلے ہی مشرقی شام میں مستقل ڈیرے جمانے کا عندیہ دے چکا ہے تو روس نے24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں شام کے دارالحکومت کے قریب دو مقامات پر دجالیوں کو لا بٹھایا ہے ۔ جبکہ موصوف کئی سال سے شام کے مغربی ساحلوں پر براجمان ہے۔ شام کے باقی بچ جانے والے علاقوں کی مختلف خیالات کے حامل مسلح گروپوں میں بندر بانٹ کر دی جائے گی۔ دجالی سکرپٹ کے عین مطابق اگلے مرحلے میں پھر ان کو آپس میں گتھم گتھا کرا دیا جائے گا۔ جس کی امکانی صورت کچھ یوں ہو سکتی ہے کہ خطے کے کسی بھی مسلم ملک کو اسرائیل کے قریب کیا جائے گا۔ تب ردعمل کے طور پر متعلقہ ملک میں خانہ جنگی کو ہوا دی جائے گی ۔ پھر اسی دوران شام میں موجود امریکی مفادات اور اسرائیل پر حملے کرائے جائیں گے۔ پھر ان حملوں کو بہانہ بنا کر امریکہ سمیت پورے یورپ میں اسلاموفوبیا پر تحریکیں چلائی جائیں گی ۔ تب وہاں سے فلسطین کے مقام ’’ہرمجدون آ رماگیدون‘‘ پر صلیبی لشکر اتریں گے اور پھر حق وباطل کے فیصلہ کن خون ریز معرکے ہوں گے ۔ دجالی وزیر اعظم نیتن یاہواسی آرماگیدون کی شروعات کی بات کر رہا تھا، جس کی ملعون پہلے ہی منصوبہ بندی کر چکے ہیں ۔سکرپٹ کے مطابق کسی نے براہ راست حصہ لیا تو کسی نے درپردہ انتہائی عیاری سے سہولت کاری کا گھنائونا کردار ادا کیا تو کسی کوغیر متوقع حالات کا فائدہ دے کر save راستہ دیا گیا۔تو کیا اگلا ہدف مصر، اردن یا پھر سعودیہ متوقع ہو سکتا ہے؟۔
دجالی سکرپٹ کے مطابق اس سارے منظر نامے میں پاکستان کے کسی بھی فیصلہ کن کردار کو روکنا منصوبہ بندی کا بنیادی محرک تھا ۔جس کے بغیر مشرق وسطیٰ میں جغرافیائی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی تھی ۔ تب پاکستان کو تین اطراف سے گھیر کرپاک افواج کو engage رکھتے ہوئے سیاسی اور معاشی طور پر عدم استحکام کا شکار کیا گیا۔ اور میڈیا کے ذریعے سادہ لوح عوام کو پرتشدد مختلف خیالات کی آماجگاہ بنا دیا گیا۔گریٹر پختونستان کے لیے استعمال ہونے والوں کو اچھی طرح ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ شہداء کے وارثوں نے جس طرح ایم کیو ایم لندن ، سندھو دیش، فرقہ وارانہ اور آزاد بلوچستان جیسے فاشسٹ نظریوں کو ملیا میٹ کیا ہے ۔ وہ اسی غیور قوم کی مدد سے پختونستان کارڈ کو بھی بھسم کرنا جانتے ہیں ۔ دشمن پاکستان کو پاکستانیوں کی مدد سے تباہ وبرباد کر کے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں۔ اہل پاکستانیوں کے لیے انتہائی غور فکرکا لمحہ تو یہ ہے کہ وقت آنے پر شامی، عراقی، سوڈانی، یمنی، غزہ اور لیبیائی مسلمانوں کو سنبھالنے کے بجائے ایڑیاں رگڑ رگڑر کر مرنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ۔پاکیزہ خون مسلم سے نہلائے گے منظرنامے میں بصیرت والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔
تبصرے بند ہیں.