سیئول: جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف مارشل لا نافذ کرنے پر پیش کی گئی مواخذے کی تحریک ووٹنگ کے دوران مطلوبہ حمایت حاصل نہ کر سکی اور ناکام ہوگئی۔ حزب اختلاف کی تحریک کے حق میں 200 ووٹ درکار تھے، لیکن صرف 195 ووٹ ڈالے گئے، جبکہ صدر کی جماعت کے کئی ارکان نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔
صدر یون سک یول نے شمالی کوریا کی ممکنہ جارحیت اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے پیش نظر ملک میں مارشل لا نافذ کیا تھا۔ اس اقدام کے تحت سیاسی سرگرمیوں، اجتماعات، اور ہڑتالوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ آرمی چیف کے حکم کے مطابق قومی اسمبلی سمیت مختلف مقامات پر فوجی مداخلت کی گئی، جس پر شدید عوامی اور سیاسی ردعمل دیکھنے میں آیا۔
مارشل لا کے دوران فوج نے اسمبلی کو سیل کرنے کی کوشش کی، تاہم پارلیمنٹ کے عملے اور ارکان نے رکاوٹیں کھڑی کر کے عمارت کا دفاع کیا۔ بعد میں اراکین نے مارشل لا ختم کرنے کے لیے قانون منظور کیا، لیکن مواخذے کی تحریک اس وقت ناکام ہوگئی جب حکومتی جماعت کے کئی ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
حزب اختلاف نے مواخذے کی تحریک کی ناکامی کو مسترد کرتے ہوئے اگلے ہفتے دوبارہ ووٹنگ کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدر یون سک یول کی جماعت نے جمہوری عمل میں رکاوٹ ڈال کر غیر آئینی اقدام کی حمایت کی ہے۔
صدر یون سک یول نے اپنی تقریر میں مارشل لا نافذ کرنے پر قوم سے معافی مانگی لیکن استعفیٰ دینے کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ اقدام قومی سلامتی کے پیش نظر اٹھایا اور وہ اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
یہ بحران جنوبی کوریا میں جمہوری اور آئینی نظام کے مستقبل کے لیے ایک سنگین سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.