سمندری ذرائع کی مستقبل میں بڑھتی ہوئی اہمیت اور پاکستان کی معیشت میں کلیدی کردار کے حوالے سے کوئی دو رائے نہیں پائی جاتیں کیونکہ بلیو اکانومی گیم چینجر کا کردار ادا کر سکتی ہے۔لہذا مستقبل کے معاشی چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کے لئے بلیو اکانومی کے حوالے سے خود کو بھر پور طریقے سے تیار رکھنا ہوگا تاکہ ملکی معاشی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کیا جاسکے۔ دور حاضر میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کے لئے ہمیں دیگر ممالک کی طرح بلیو اکانومی کی مستقبل میں اہمیت افادیت اور اس کے ملکی معیشت پر اثر انداز ہو نے کے حوالے سے سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا ۔ بلیو اکانومی میں بہتری سے ملک میں روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوسکتے ہیں ا ور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ امریکہ میں سمندری پورٹ اتھارٹیز 50% کمپنیوں کی مالک ہیں اور ملکی معاشی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ہماری بحریہ بھی اس میں بہت بہتر کردار ادا کر سکتی ہے اگر ہم مال بردار بحری جہازوں کی تعداد میں اضافہ کر لیں اور ان کی آپریشنل کوالٹی کو اور زیادہ بہتر کر لیں، کیونکہ 95% امپورٹ اور ایکسپورٹس سمندری ذرائع سے کی جاتی ہے۔ پاکستان بلیو اکانومی میں بہتری لا کر عالمی سطح پر ایک منفراو ر بہتر مقام حاصل کر سکتا ہے۔
مستقبل میں بلیو اکانومی کی اہمیت ضرورتوں اور تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان نیوی اپنا بھر پور کردار کر رہی ہے، جس کی حالیہ مثال پاکستان کے پہلے میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب آئیڈیاز 2024 کے دوران ایکسپو سینٹر میں منعقد کئے جانا ہے۔ اس موقع پر چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ترجمان پاک بحریہ کے مطابق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ پاک بحریہ نے منصوبے کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک(پی ایم ایس ٹی پی) میری ٹائم سائنسز، ٹیکنالوجی، کاروبار اور صنعت کے شعبے میں ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔نیول چیف کاکہنا تھا کہ پی ایم ایس ٹی پی پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا میری ٹائم سائنس پارک ہے، جس کا مقصد بحری ٹیکنالوجیز، آرٹیفیشل انٹیلی جنس، سائبر سکیورٹی، اوشین رینیو ایبل انرجی، سی فوڈ پروسیسنگ، جہاز سازی اور ساحلی سیاحت سمیت متعدد شعبوں کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک ایک جدید تحقیقی اور ترقیاتی مرکز ہے جو پاکستان کے بحری وسائل اور ٹیکنالوجی کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے، یہ پارک پاکستان کی جی ڈی پی اور بحری شعبے کی ترقی کے لیے نئے راستے کھولے گا۔ نیول چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پی ایم ایس ٹی پی کی کامیابی بصیرت رکھنے والے افراد اور تنظیموں کے ساتھ قائم کی گئی شراکت داری کی عکاس ہے۔
پی ایم ایس ٹی پی ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا میری ٹائم سائنس پارک ہے جو پاکستان کے بحری شعبے میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے علمی شعبے، صنعت اور حکومت کو ایک منفرد تعاون کے ساتھ مربوط کرتا ہے۔اس پارک کے اقدامات میں بحری ٹیکنالوجیز، آرٹیفیشل انٹیلی جنس، سائبر سکیورٹی، اوشن رینیوایبل انرجی، سی فوڈ پروسیسنگ، جہاز سازی، اور ساحلی سیاحت سمیت متعدد شعبوں کو فروغ دینا شامل ہے۔ پاکستان میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کا تصور جدت اور ترقی کے لیے ایک انقلابی مرکز کے طور پر کیا گیا ہے، جو پاکستان کی بلیو اکانومی کو تقویت دینے کے لیے میری ٹائم سائنس اور ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ یہ منصوبہ کراچی کے علاوہ اسلام آباد، لاہور اور گوادر تک منصوبہ بند توسیع کے ساتھ پاکستان کے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی جانب ایک اہم قدم ہے جسے سمندری معاشی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ماہرین پاکستانی کی معاشی ترقی کا ضامن قرار دے رہے ہیں۔
عالمی‘بلیواکانومی’میں پاکستان کا حصہ صرف 0.25 فیصد ہے لیکن اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت کے مطابق حکومت پاکستان کا‘بلیو اکانومی’کے ذریعے معیشت بہتر بنانے پر غور شروع کردیا ہے،۔ اس ضمن کی تفصیلات کے مطابق معاشی ترقی کے لیے‘بلیواکانومی’ایس آئی ایف سی کی ترجیحات میں شامل ہیں، ایس آئی ایف سی کے تعاون سے حکومت پاکستان‘بلیواکانومی’کے ذریعے معیشت بہتر بنانے پر غور کررہی ہے۔ گزشتہ دنوں ‘بلیواکانومی’کے ذریعے معاشی ترقی کے لیے کراچی میں کولمب کانفرنس آن لاجسٹکس 2024 منعقد کی گئی,‘بلیو اکانومی’اقتصادی ترقی، معاشی بہتری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سمندری وسائل کا پائیدار استعمال ہے۔ عالمی ’بلیواکانومی‘ میں پاکستان کا حصہ صرف 0.25 فیصد ہے جو کہ عالمی برآمداتی منڈی میں سب سے کم ہے معیشت کی بہتری کے لیے پاکستان کو ’خصوصی اقتصادی زون‘ کے ذریعے بلیو اکانومی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے۔ ماہی گیری کے روایتی طریقوں کا استعمال، غیرقانونی ماہی گیری، بد عنوانی اور انفراسٹرکچر کا خستہ حال ہونا‘بلیو اکانومی’کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان کو فوری طور پر جدید ترین ٹیکنالوجی اور آلات اپناتے ہوئے ماہی گیری کے شعبے کو بہتر اور جدید بنانے کی ضرورت ہے۔ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان‘بلیو اکانومی’کے ذریعے جدید توانائی، میری ٹائم ٹرانسپورٹ اور سیاحت کو بھی فروغ دے سکتا ہے۔
پاکستان نیوی کی جانب سے گاہے بگاہے میری ٹائم کانفرنسز کا انعقاد سے پاکستان نیوی کی مستقبل بینی کا بھی پتہ چلتا ہے ان کانفرنسز سے نئے راستے کھلتے اور معلومات میں اضافہ ہوتا ہے یہ اس لئے بھی ضروری ہیں کہ پاکستان کی بلیو اکانومی ملکی ترقی کے لئے عالمی سطح پر اہم کردار ادا کرسکتی ہے جس کے لئے پاکستان نیوی کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
تبصرے بند ہیں.