لاہور: آج 21 نومبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ٹیلی ویژن ڈے منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر ٹیلی ویژن کی اہمیت، ثقافتی فوائد اور اس کے عوامی استعمال کا شعور اجاگر کرنا ہے۔ اقوام متحدہ نے 1996 میں ہر سال 21 نومبر کو ٹیلی ویژن کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا تھا۔
ٹیلی ویژن کی تاریخ 1920 کے عشرے سے شروع ہوئی، جب دنیا بھر میں اس ٹیکنالوجی کا آغاز ہوا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی نے دنیا کی توجہ حاصل کی۔ 1950 کی دہائی میں ٹیلی ویژن ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ اور برطانیہ میں گھروں اور دفاتر کا حصہ بن چکا تھا، اور 1960 کی دہائی میں کلر ٹی وی نے اپنے رنگ جمانا شروع کیے۔
آج کے دور میں ٹیلی ویژن ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے، جو گھر کے ہر فرد کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ خواتین کے لیے ڈرامے، بچوں کے لیے کارٹون، خبریں اور تفریحی پروگرامز ٹی وی کے ذریعے عوام تک پہنچتے ہیں۔ ٹیلی ویژن نے سپورٹس، موویز، ڈرامے، خبریں اور دیگر معلومات کے ذریعے دنیا کو آپس میں جوڑنے کا کام کیا ہے۔
پاکستان میں ٹیلی ویژن کا آغاز 26 نومبر 1964 کو بلیک اینڈ وائٹ سکرین کے ساتھ ہوا۔ اس موقع پر طارق عزیز نے ٹی وی پر پہلی بار اینکرنگ کی، جبکہ کنول نصیر نے اس کی پہلی میزبان کے طور پر شہرت حاصل کی۔ 2000 کے بعد نجی ٹی وی چینلز کی آمد نے پاکستانی میڈیا میں نئی روشنی ڈالی۔
آج پاکستان میں 100 سے زائد ٹی وی چینلز موجود ہیں، جو نیوز، سپورٹس اور انٹرٹینمنٹ کے شعبوں میں بھرپور پروگرامز پیش کر رہے ہیں۔ ماضی کا بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی اب جدید ٹیکنالوجی کے حامل، جیسے پلازما، ایل سی ڈی اور او ایل ای ڈی اسکرینز میں تبدیل ہو چکا ہے۔
ٹیلی ویژن کی اس ترقی نے دنیا بھر میں معلومات اور تفریح کے حصول کے طریقوں کو تبدیل کر دیا ہے، اور اس کا اثر ہر شعبے میں محسوس کیا جا رہا ہے۔
تبصرے بند ہیں.