اسلام آباد: پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی ہمشیرہ علیمہ خان کے ذریعے یہ اعلان کیا ہے کہ انہوں نے علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے دونوں رہنماؤں کو اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے بھیجا ہے، تاہم ان مذاکرات میں تین اہم مطالبات پر بات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان سے ان کی طویل ملاقات کے دوران 24 نومبر کو ایک اہم دن قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے اس دن کو ووٹ کے حق کے تحفظ کے لیے عوامی جدوجہد کا آغاز قرار دیا ہے۔ علیمہ خان نے یہ واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور نظریاتی لوگ احتجاج میں شریک ہوں گے، مگر وہ کسی بھی قسم کی توڑ پھوڑ یا تشدد میں ملوث نہیں ہوں گے۔
علیمہ خان نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ عمران خان نے انہیں مذاکرات کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے اور ہمیشہ مذاکرات کے دروازے کھلے رہیں گے۔ تاہم، ان مذاکرات کے دوران تین اہم مطالبات پر زور دیا جائے گا، جن میں قید رہنماؤں کی رہائی، سیاسی معاملات اور دیگر اہم امور شامل ہیں۔
علیمہ خان نے عمران خان کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ "نظریاتی جدوجہد جلد ختم نہیں ہوتی” اور 24 نومبر کو پی ٹی آئی اپنے نظریاتی حق کے لیے میدان میں ہو گی۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ وہ رہنماؤں جو ناحق قید ہیں، جیسے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر چیمہ اور شاہ محمود قریشی، ان کی رہائی ضروری ہے۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے الیکٹیبلز پارٹی چھوڑ کر جا چکے ہیں، لیکن پارٹی کا عزم مضبوط ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کل عمران خان کی ضمانت کے حوالے سے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنا ہے، اور اگر عمران خان کو ضمانت ملتی ہے تو وہ خود 24 نومبر کے احتجاج کی قیادت کریں گے، لیکن اگر ضمانت نہیں ملتی تو پارٹی ان کے لیے احتجاج کرے گی۔
علیمہ خان نے پی ٹی آئی کارکنان کو اسلام آباد اور راولپنڈی کی طرف روانہ ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے خاندان کے افراد سے ملاقات کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو 24 نومبر کی تاریخ کو جشن میں تبدیل کیا جائے گا۔
تبصرے بند ہیں.