یوکرین :یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگ کو اگلے سال سفارت کاری کے ذریعے ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس جنگ کو جلد ختم کرنا ضروری ہے تاکہ ملک میں استحکام لایا جا سکے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے طویل عرصے بعد کسی مغربی رہنما، جرمنی کے وائس چانسلر اولاف شولز، سے بات چیت کی۔ اولاف شولز نے روس کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کی، لیکن یوکرین نے اس رابطے پر ناراضگی ظاہر کی، اسے روس کی حمایت کرنے کی کوشش قرار دیا۔
یوکرین اور مغربی ممالک کا الزام ہے کہ شمالی کوریا نے روسی افواج کی مدد کے لیے فوجی بھیجے ہیں۔ حال ہی میں روس اور شمالی کوریا نے ایک اہم دفاعی معاہدہ کیا ہے جس سے ان کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
جی-7 ممالک نے روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں امن قائم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ روس ہے۔
زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کو بھاری نقصان ہو رہا ہے اور کئی محاذوں پر ان کی پیش قدمی سست پڑ چکی ہے۔ تاہم، روسی صدر پیوٹن کا اصرار ہے کہ مذاکرات تب ہی ممکن ہیں جب یوکرین اپنی زمین چھوڑ دے، جسے زیلنسکی نے مسترد کر دیا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے پر مختلف موقف سامنے آ رہے ہیں۔ زیلنسکی سفارتی حل چاہتے ہیں، لیکن روس کی شرائط اور عالمی سیاست اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔
تبصرے بند ہیں.