اسلام آباد: چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ اب جو بھی جعلی پی او ایس (پوائنٹ آف سیل) رسید لے کر آئے گا، اسے انعام دیا جائے گا۔ ساتھ ہی، جعلی رسید دینے والے دکانداروں پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کر کے ان کی دکان سیل کر دی جائے گی۔
یہ اعلان چیئرمین ایف بی آر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا، جس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا کر رہے تھے۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ پی او ایس رسید سے حاصل ہونے والے ٹیکس کو 17 سے 18 سکیل کے وفاقی ملازمین کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔
اجلاس کے دوران سینیٹر دنیشن کمار نے اسلام آباد میں ایک بل کی تفصیلات پیش کیں، جس پر "ٹینٹیو بل” لکھا گیا تھا۔ اس پر ایف بی آر کے ممبر کسٹمز آپریشنز نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی انفورسمنٹ کی استعداد کم ہے اور وہ ٹرانسپورٹ پر ٹیکس وصول نہیں کرتا۔ وزارت مواصلات کو اس بارے میں خط لکھا گیا ہے، اور ایرانی و پاکستانی وزارتِ مواصلات کے درمیان معاہدہ بھی موجود ہے۔
سینیٹر منظور کاکڑ نے اجلاس میں کہا کہ ایرانی ٹرانسپورٹ پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا، لیکن پاکستانی ٹرکوں پر ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے، جس کے باعث تقریباً 600 پاکستانی ٹرک ٹیکس کی وجہ سے کھڑے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس معاملے پر وزارت مواصلات سے بات کی جائے گی، اور اگر وہ ٹیکس واپس نہیں لیتے تو ایف بی آر خود ٹیکس عائد کر دے گا۔ وزارت مواصلات نے وفاقی حکومت کی منظوری سے یہ لیوی عائد کی ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے اجلاس میں کہا کہ 2027 تک سود کا خاتمہ کرنا ہے، تاہم اسلامی بینکنگ پر مکمل عملدرآمد ابھی تک نہیں ہو سکا۔ اس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کئی بینک اسلامی بینکاری کے اصولوں پر عمل کر رہے ہیں اور اس شعبے میں مزید ترقی کی جارہی ہے۔
تبصرے بند ہیں.