کوئٹہ ریلوے سٹیشن میں ہونیوالا دھماکا اس قدر ہولناک تھا کہ پلیٹ فارم پر کھڑے مسافروں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ کمشنر کوئٹہ کے مطابق دہشت گرد واک تھرو گیٹ سے داخل نہیں ہوا۔ بمبار ریلوے سٹیشن کے کھلے راستے سے ٹرین کی لائنوں پر چلتا ہوا سٹیشن میں داخل ہوا۔ سکیورٹی کے انتظامات سخت تھے مگر بمبار کو روکنا مشکل ٹھہرا۔ کمشنر نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے مزید بتایا کہ واقعے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک دشمن قوتیں ہمیشہ سے ایسے وقت پر حملہ کرتی ہیں جب وہ یہ دیکھ لیتی ہیں کہ ملک میں خوشحالی کی نوید نظر آ رہی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب ملکی معیشت درست سمت میں ہے، سیاسی استحکام نظر آ رہا ہے، مہنگائی کا گراف کسی حد تک نیچے آ رہا ہے ایسے میں اچانک ملک دشمن قوتیں متحرک ہو کر پاکستان کی بنیادوں کو ہلانے کی کوشش کرتی ہیں۔ جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ چینی باشندوں کو ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ بہت عرصے سے وقفے وقفے سے جاری ہے۔ ان حملوں کا مقصد سی پیک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ پاک چین دوستی کو بھی سبوتاژ کرنا ہے۔ مگر دشمن کو ہمیشہ سے ہی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ دہشت گرد وقتی طور پر یہ سمجھ لیتے ہیں کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ان کی سازش کامیاب ہو رہی ہے مگر حقیقت میں ایسا نہیں۔ جس طرح پاک فوج کے جوان ملک کی حفاظت کے لیے چوکنا ہیں ویسے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی متحرک ہیں اور اپنے طور پر شہریوں کی حفاظت پر مامور ہیں۔ کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خود کش حملہ کرنے والے بی ایل اے کے دہشت گرد محمد رفیق بزنجو کی تفصیلات اور تصویر بی ایل اے نے سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔ تصویر کا فورنزک آڈٹ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گرد سر سے پاؤں تک غیر ملکی اسلحہ اور سامان سے لدا ہوا ہے۔ تصویر میں دہشت گرد محمد رفیق نے امریکی ساخت کی ایم فور رائفل اٹھائی ہوئی ہے جو صرف افغانستان میں ڈالروں سے خریدی جا سکتی ہے۔ دہشت گرد رفیق نے جو یونیفارم پہنا ہوا ہے وہ بھی یو ایس میرین کور کا ہے، اِسی طرح ایمونیشن میگزین جیکٹ اور ٹوپی بھی امریکی ساخت کی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی طرف سے مہیا کیے جانے والے ڈالروں سے بی ایل اے یہ سازو سامان افغانستان سے خرید کر معصوم پاکستانیوں کا قتل عام کر رہی ہے۔ پوری قوم کو ان فارن فنڈڈ دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر چلنا ہو گا تا کہ ان ملک دشمنوں کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔ اس سے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ بھارت کبھی بھی پاکستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتا۔ دوسری جانب بھارتی آلہ کار بننے والے چند مٹھی بھر عناصر پاکستان کی سالمیت کو کبھی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ ماضی میں بھی بہت مرتبہ بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کی وجہ سے واضح ہو گیا کہ کچھ سہولت کار ملک میں بھارت کو سپورٹ کر رہے ہیں، تخریب کاری میں ملوث ایسے سیکڑوں گمراہ کن عناصر قانون کے کٹہرے میں آ چکے ہیں۔ ایسے میں کئی جوان شہید ہوئے اور اس گھناؤنے کھیل کا شکار بنے۔ موجودہ صورتحال میں بھی یہ واضح ہو گیا کہ بھارت اور افغانستان میں موجود خوارج کبھی پاکستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتے۔ ایسے میں کچھ بھی ہو پاکستان کی سکیورٹی فورسز جہاں سرحدوں کی حفاظت میں چوکنا ہیں وہیں وہ اندرون ملک بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ افغانستان کے درانداز باز نہیں آ رہے، یہ ٹولہ باہر سے سپورٹ لے رہا ہے، اندرون ملک ان کے سہولت کار موجود ہیں۔ مگر یاد رکھیں کہ فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
تبصرے بند ہیں.