سوشل میڈیا اقوام عالم میں اس طرح گردش کر رہا ہے جیسے بے لگام گھوڑا، اقوام عالم کی بڑی بڑی طاقتیں اس سوشل میڈیا پر کمند ڈالنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر چکی ہیں لیکن یہ ایسا طاقتور اور منہ زور گھوڑا ہے جو کہ عالمی طاقتوں کا بھی منہ توڑ کر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے جس حکمران کو سوشل میڈیا پر انے والی تصاویر یا پھر ایسے حقائق جو کہ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر پابندی لگا دی جاتی تھی وہ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے اربوں لوگوں تک پہنچ جاتے ہیں ایسے حالات میں سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کے امریکہ اور دیگر ممالک کوشاں ہیں کہ کوئی طریقہ ایسا ڈھونڈا جاے جس سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کیا جا سکے پہلے زمانے میں جب سوشل میڈیا اتنا وائرل نہیں تھا تو حکمران اخبارات اور ٹی وی چینل مالکان کو بلا کر ان کو سمجھاتے تھے کہ آپ نے خبریں لگانے میں اس سے آگے نہیں بڑھنامقصد یہی ہوتا تھا کہ سچائی دور دور تک ٹی وی چینل اور اخبار میں نظر نہ آئے اس کے بدلے الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر اشتہارات کے ذریعے نوٹوں کی بارش کر دی جاتی تھی اور وہ اینکر جو کہ اپنی زبان بولتے ان کو رام کرنے کے لیے بھاری نذرانے پیش کر دیئے جاتے تھے اور جو نذرانے نہیں لیتے تھے ان کو آف ایئر یا نوکری سے نکلوا دیا جاتا تھا جب سے سوشل میڈیا عام ہوا تو ہر وہ شخص جو کہ ٹچ موبائل رکھتا ہے وہ فری لانسر صحافی بن گیا اور ہر جگہ سے سوشل میڈیا پر ایسی خبریں آنا شروع ہو گئیں جو حکمران طبقوں کے لیے ناقابل برداشت تھیں جب سوشل میڈیا کے ذریعے اچھے کاموں کے ساتھ کچھ لوگوں نے اسے جھوٹ کا پلندہ بنا لیاہے جس کی پگڑی اچھالنی ہوتی ہے اچھل جاتی ہے لیکن کوئی بھی سوشل میڈیا کے ایسے اکاؤنٹ کو بند کرنے کی جسارت نہ کر سکا کیونکہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان ممالک میں بیٹھے ہوئے لوگ چلا رہے ہیں جن ممالک میں پاکستان کے حکمرانوں اور دیگر اداروں کو رسائی نہیں ہے اس سارے معاملات کو دیکھتے ہوئے پاکستانی حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے فائر وال سے پاکستان کی ہواؤں کو کنٹرول کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کمند ڈالنا شروع کر دیا لیکن نہ جانے کیا ہوا پاکستان کی آئی ٹی منسٹر شیزہ بٹ تمام اکاؤنٹ کو اپنے کنٹرول میں لانے میں ناکام رہیں جب کہ سوشل میڈیا پر کمند ڈالتے ڈالتے پاکستان کی معیشت جو کہ سوشل میڈیا سے منسلک تھی زمین پر گر گئی اور سوشل میڈیا کے ذریعے لاکھوں پاکستانی جو کہ بیرون ملک سے کام کر کے پاکستان میں ڈالر لا رہے تھے وہ سافٹ ویئر ادارے اور سوشل میڈیا کا کام کرنے والے کارکن بیکار ہو گئے۔ پاکستان کے نیٹ میں ایسی خرابیاں پیدا ہوئی ہیں پہلے تو ٹویٹر بند کیا گیا جو ابھی تک بند ہے پھر فیس بک کا پٹا گل کیا گیا جو اب بھی پہلے کی طرح عوامی مفاد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا اور متعدد سافٹ ویئر جو کہ اس میڈیا کے ذریعے بنا کر امریکہ کینیڈا جاپان روس برطانیہ دبئی ملائشیا اور دیگر ممالک میں بھیجے جاتے تھے اور ان سے ڈالر پاکستان میں آتے تھے وہ آنا ختم ہو گئے اور پاکستان میں جو کہ پہلے ہی بے روزگاری بہت تھی وہاں فائر وال نے جھنڈے گاڑ دیے حکومت تو عوامی فلاح کے لیے کام کرتی ہے لیکن نہ جا نے پاکستان کے حکمرانوں کو سوشل میڈیا نے کیا تکلیف پہنچائی کہ انہیں یہ ایک ڈیڑھ سال میں 40 ارب روپے لگا کر پاکستانی نوجوان جو کہ سوشل میڈیا سے منسلک تھے روزگار کو چھین لیا گیا اب ایک بات جو سامنے آئی ہے اس میں بار بار پاکستان مسلم لیگ ن کے حکمران اور کارندے یہ کہتے ہوئے آپ کو پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں ملیں گے کہ ہم پاکستان تحریک انصاف کا سوشل میڈیا میں مقابلہ نہیں کر سکے تو اس سے صاف ظاہر ہے جب حکمران سوشل میڈیا کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے پھر وہ فائر وال ہی لگوائیں گے میں یہاں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ اقوام عالم میں جس طریقے سے آئی ٹی کی صنعت نے ترقی کی ہے اور ہمسایہ ملک ہندوستان آئی ٹی کا ورک کر کے اپنے شہریوں کو روزگار مہیا کر رہا ہے وہ پاکستان کے حکمران روزگار چھین رہے ہیں، حکمرانوں کو یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر تو امریکہ برطانیہ کینیڈا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک پابندی نہیں لگا سکے تو آپ کس باغ کی مولی ہیں کہ آپ سوشل میڈیا یعنی ہواؤں پر کمند ڈالیں خدارا زندگی میں عوامی بہتری کے لیے فائر وال جو آپ نے خریدی ہے اور وہ ناکام ہے تو اس کو کھول دیں تاکہ عوام اپنا روزگار احسن طریقے سے کما سکیں۔
تبصرے بند ہیں.