واشنگٹن : امریکا میں 2024 کے صدارتی انتخابات کی مہم اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے، اور آج سے ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل شروع ہو رہا ہے۔
امریکا کے صدارتی انتخابات کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں، اور اب 24 کروڑ سے زائد افراد اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔ پولنگ سے پہلے ہی 7 کروڑ افراد نے اپنے ووٹ ڈال دیے ہیں، جس سے انتخابی عمل کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔ نارتھ کیرولائنا میں اس بار ووٹنگ کی شرح 55 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ جارجیا میں 50 فیصد، ٹینیسی میں 49 فیصد، اور ٹیکساس اور فلوریڈا میں 47 فیصد افراد نے پہلے ہی اپنے ووٹ ڈال دیے ہیں۔
اس الیکشن میں صرف صدر کا انتخاب نہیں ہوگا، بلکہ ایوانِ نمائندگان کے 435 اراکین، 33 سینیٹرز اور 13 گورنرز کا بھی چناؤ کیا جائے گا۔ ان انتخابات کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ امریکی صدارتی انتخابات میں "سوئنگ اسٹیٹس” کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔ یہ وہ ریاستیں ہیں جہاں نتائج عموماً غیر متعین ہوتے ہیں اور یہ ریاستیں انتخابی نتائج پر اہم اثر ڈالتی ہیں۔
الیکٹورل کالج کی پیشگوئیوں کے مطابق، کملا ہیرس کو 224 الیکٹورل ووٹ ملنے کی توقع ہے، جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 219 الیکٹورل ووٹ ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ تاہم، الیکشن کے نتائج ان معلق ریاستوں (سوئنگ اسٹیٹس) پر منحصر ہوں گے، جہاں 93 الیکٹورل ووٹس کا فیصلہ ابھی باقی ہے۔ یہ معلق ریاستیں انتخابات کے نتائج کا پانسہ پلٹ سکتی ہیں، اور ان کی اہمیت بے حد بڑھ جاتی ہے۔
تبصرے بند ہیں.