ٹورانٹو: کینیڈا نے بھارت کو "سائبر تھریٹ” کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں مودی سرکار کی بین الاقوامی معاملات میں دخل اندازی کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت اپنی سائبر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مخالفین کو نشانہ بنا رہا ہے، جو کینیڈا کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک بھارت نواز سرگرم کارکن گروپ نے کینیڈا کی مختلف ویب سائٹس، بشمول مسلح افواج کی ویب سائٹس، پر سائبر حملے اور جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ذکر کیا ہے۔ کینیڈا کی کمیونیکیشن سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی سربراہ کیرولین زیویئر کاکہنا ہےکہ بھارت کو ایک نئے سائبر خطرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، یہ بیرون ملک رہنے والے سیاسی کارکنوں اور مخالفین کی نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کا نام پانچویں نمبر ہے، اس فہرست میں چین، روس، ایران اور شمالی کوریا بھی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست کی جانب سے سائبر دھمکیوں کا مقصد ممکنہ طور پر جاسوسی کے لیے کینیڈا کے نیٹ ورکس پر حملے کرنا ہے۔
یہ رپورٹ کینیڈا اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کی ایک نئی کڑی ہے۔ کیرولین زیویئر کا یہ بیان نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن کے حالیہ بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے بھارت پر سکھوں کے خلاف تشدد کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا تھا۔
اس سے قبل، کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند تحریکوں کو دبانے کی کوششوں کے ردعمل میں چھ انڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ یہ تمام واقعات دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.