بیرون ممالک جانے پر پابندی لگائی جائے

113

پاکستان کی پارلیمنٹ کو ایک قانون پاس کرنا چاہیے کہ یہ ریٹائرڈ ہونے والے جرنیل بیوروکریٹ ججز اور دیگر اعلیٰ عہدوں پر رہنے والی شخصیات اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ملک چھوڑ کر امریکہ کینیڈا جاپان روس سعودی عرب دبئی اور دیگر ممالک میں جا کر مستقل سکونت اختیار نہ کریں دیکھنے میں آیا ہے کہ پاکستان میں سروس کرنے والے مذکرہ آفیسر اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے فوری بعد بیرون ملک چلے جاتے ہیں حالانکہ ان کے کیے ہوئے فیصلے اور اقدامات سال ہا سال تک آسمان پر منڈلاتے رہتے ہیں ان کے اچھے اور برے اثرات پاکستان کی سرزمین پر گونجتے ہیں لیکن آفیسر مختلف ممالک کے علاقوں میں جزیرے خرید کر عیش و بہار کی زندگی گزار رہے ہیں اسی طرح حال ہی میں پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو کہ 25 نومبر کو ریٹائر ہوئے اور 26 نومبر کو وہ اپنی فیملی کے ساتھ لندن پہنچ گئے اور ان کا بیرون ملک میں استقبال اسی طرح کیا گیا جس طرح میاں محمد نواز شریف شہباز شریف مریم نواز اوپر اور دیگر لیڈران کرام کا کیا جاتا ہے یہ کوئی اچھی روایت نہیں ہے کہ پاکستانی سیاست دانوں کا گندے انڈوں اور بعض دفعہ جوتے مار کر یہ اظہار خیال کیا جائے کہ آپ نے پاکستان کی بقا اور سلامتی کو داؤ پر لگایا جس کی بنا پر پاکستان کے عوام بیرون ممالک بھی آپ کو اچھا نہیں سمجھتے لیکن ان تمام تر واقعات کے بعد بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ تمام سرکاری آفیسر اور سیاستدان جن کی جائیدادیں پاکستان کی بجائے بیرون ممالک میں ہیں اور جس طرح سے بھی انہوں نے یہ پراپرٹی خریدی ہوتی ہیں وہ انہی میں جا کر رہنا پسند کرتے ہیں وطن کی مٹی کو بھول کر وہ دیار غیر میں باقی زندگی گزارنے کا عزم لے کر پاکستان سے چلے جاتے ہیں اس لیے حکومت پاکستان یہاں پر مختلف ترمیم آئین میں لاتی ہے میری گزارش ہے ایک یہ ترمیم بھی آئندہ آنے والی 27ویں ترمیم میں ڈال دی جائے کہ کوئی شخص جو پاکستان میں سرکاری ملازمت میں رہے گا وہ بیرون ملک جا کر مستقل رہائش اختیار نہیں کرے گا وقتی طور پر آنا جانا لگا رہتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جو آفیسر دوران ملازمت اپنی ساری کمائی بیرون ملک اثاثے خریدنے پر لگاتے ہیں انہیں قطعی طور پر پاکستان سے باہر جانے کی اجازت نہ دی جائے اور اسی طرح جو حکمران حکومت میں رہتے ہیں ان پر بھی یہ پابندی عائد کی جائے کہ وہ اپوزیشن کے دن امریکہ لندن دبئی یا کسی دوسرے ملک میں جا کر مستقل سکون اختیار نہیں کر سکتے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ پاکستان کا سرمایہ پاکستان میں رہے گا اس طرح میں ملتمس ہوں اپنے موجودہ حکمرانوں سے جن میں وزیراعظم میاں شہباز شریف صاحب، میاں محمد نواز شریف، صدر پاکستان آصف علی زرداری اور اس موجودہ حکومتی ٹیم کے وہ وزرا جن میں خواجہ آصف، اسحق ڈار اور دیگر شامل ہیں جن سب کی جائیدادیں پاکستان سے باہر ہیں اپنی بیرونی دولت واپس پاکستان لائیں تحریک انصاف کے جن رہنمائوں کو بھی میرا پیغام ہے تو میں دیکھتا ہوں کہ پاکستان میں کس طرح دولت کی ریل پیل نہیں ہوتی اس طرح وزیراعظم میاں شہباز شریف اور ان کے بھائی تین دفعہ کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف لندن اور دیگر ممالک میں خریدی ہوئی جائیداد کو فروخت کر کے سارا سرمایہ پاکستان لائیں۔ میں اس موقع پر اپنے حکمرانوں کو گزارش کر رہا ہوں کہ وہ جس وقت بیرون ملک جا کر وہاں کے سرمایہ داروں کو دعوت دیتے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی جائے کیونکہ یہاں سرمایہ کاری بڑی محفوظ ہے تو اس وقت وہاں کے سرمایہ کاروں کو یہ بات سن کر حیرانگی ہوتی ہے کہ انہوں نے تو سارا سرمایہ لندن دبئی اور دوسرے ممالک میں لگایا ہوا ہے لیکن یہ ہمیں کس منہ سے دعوت دیتے ہیں کہ آپ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں تو ان ساری باتوں کا جواب صرف ایک ہی جملے میں ہے کہ پاکستان کے تمام وہ لوگ جو حکمران رہے، اعلیٰ سطح پہ آفیسر رہے اور فوج میں رہے میں 25 کروڑ عوام کی طرف سے ان تمام سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے سارے اثاثے فروخت کر کے پاکستان کے بھوک مرتے ہوئے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں اور سرمایہ کاری پاکستان میں کر کے ملک کو سرمایہ دار ملکوں میں شامل کریں اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو گا۔

تبصرے بند ہیں.