شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی کو پاکستان تحریک انصاف نے شوکاز کردیا جس کے بعد زین قریشی نے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے عہدہ سے استعفا دے دیا ۔ اُن پر الزام ہے کہ انہوں نے 26 ویں ترمیم کے موقع پر تحریک انصاف سے بیوفائی کی ۔عمران نیازی نے اقتدار میں آتے ہی تحریک انصاف کے نامزد چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی سے معروف وکیل ٗ بانی رکن پاکستان تحریک انصاف و وائس چیئرمین حامد خان کو شوکاز کرایا۔ اُس وقت حامد خان کاجرم تحریک انصاف کے ساتھ حد سے زیادہ وفاداری تھی کیونکہ وہ عمران نیازی کی نو ودار سیاستدانوں کے چنگل سے رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے جو عمران نیازی کو نا پسند آیا تھا۔ایک وقت ہوتا ہے جب ورکروں کو اپنے لیڈرسے امیدیں ہوتی ہیں جب قیادتیں اُس معیار پر پورا نہیں اترتیں تو پھر گردشِ دوران قیادتوں کو ورکروں کا محتاج کردیتی ہے ۔ یہی عمران نیازی کے ساتھ ہوا ۔ امریکہ سے آئے کچھ دوستوں کے ساتھ اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے وہ بشری بی بی کی رہائی کو امریکی سینٹروں کے خط سے جوڑتے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ ابھی تو بہت بڑی تعداد میں سینیٹرز ایسا دوبارہ عمران نیازی کے بنیادی حقو ق کے حوالے سے بھی کریں گے جو اُسے جیل میں بالکل نہیں مل رہے ۔ امریکی دانشور دوستوں کو امید ہے کہ ٹرمپ الیکشن جیت جائے گا اور اُس کے بعد بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کے بہت سے اہم اداروں کو جوابدہ ہونا پڑ جائے گا ۔ میں حیرت سے اُن کی باتیں سن رہا تھا کیونکہ یہی گفتگو عمران نیازی کی ۔۔۔۔ برگیڈ بھی کر رہی ہے ۔جس کا دوسرا مطلب ہے کہ یہ تیر امریکہ ٗ یورپ اور برطانیہ کے اُن دانشوروں کے کمان سے نکلا ہوا ہے جو کبھی ضیاء الحق کے دور میں اپنا ادھورا انقلاب چھوڑ کر رفو چکر ہو گئے تھے اور اب 9 مئی کے بعد اُن کی سیاسی انقلابی شہوت جاگ اٹھی ہے اور انہیں عمران نیازی کی شکل میں چی گویرا سے کئی سو گنا بڑا انقلاب دکھائی دے رہا ہے ۔ عمران نیازی کے مقدمات کے خاتمے کے حوالے سے بھی وہ ٹرمپ کے خلاف درج ہونے والے لا تعداد مقدمات کے خاتمے کا حوالے دیتے ہیں اور اُن کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی آئینی تبدیلیا ں بھی عمران نیازی کے کام ہی آئیں گی ۔ میری اچھی یا بُری عادت یہ ہے کہ میں دوستوں کی ہر طرح کی بات ہضم کر لیتا ہوں ۔
ٹرمپ کی کامیابی کے حوالے سے وہ سو فیصد مطمئن ہیں لیکن اُن کا تجزیہ اس حوالے سے انتہائی کمزور ہے کیونکہ ایک طرف وہ ہیلری کلنٹن کا حوالے دیتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ امریکی مرد عورت کی حکمرانی کو بالکل پسند نہیں کرتے یہی وجہ تھی کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ نے ہیلری کلنٹن کو ہارا دیا ۔ اب اگر امریکی اسٹیبلشمنٹ اور امریکی سماج کے مرد عورت کی حکمرانی کو پسند نہیں کرتے تو پھر ہیلری جیت کیسے گئی ؟یقینا اسے امریکی عوام نے ہی ووٹ ڈالا تھا جس میں مردو زن دونوں شامل تھے۔ ٹرمپ کو وہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا اسٹیبلشمنٹ مخالف صدر سمجھتے ہیں اور اُن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سے زیادہ طاقتور آواز میں کسی نے آج تک امریکی اسٹیبلشمنٹ کو نہیں للکارا یہی وجہ ہے کہ اُس پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ۔ جب کہ میں نے ٹرمپ پر ہونے والے حملے سے کچھ دن پہلے ہی روزنامہ ’’ نئی بات‘‘ کے ادارتی صفحہ پر لکھا تھا کہ وہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کو یہودیوں کے خلاف پالیسیاں بنانے کے اعلان کرنے کی وجہ سے نا پسند ہے اوراُس پر قاتلانہ حملہ ہو سکتا ہے اور کچھ دن بعد وہ ایک حملے میں بال بال بچ گیا ۔ جب کہ ٹرمپ سے پہلے قتل اور قاتلانہ حملوں میں زخمی ہونے والے صدور یقینا امریکی اینٹی اسٹبلشمنٹ نہیںتھے بلکہ تمام صدر جو قتل ہوئے یا زخمی اُن پر حملوں کی وجوہات ایک دوسرے سے مختلف تھیں ۔عالمی سرمایہ داروں کی ایک بہت بڑی تعدا د ٹرمپ کو سپورٹ کررہی ہے اوراِس میں کوئی شک بھی نہیں کہ تاحال وہ مضبوط امیدوار ہے لیکن امریکہ میں بھی عام آدمی کے ووٹ نے صدر کا انتخاب نہیں کرنا ہوتا بلکہ اُس کے بعد ریاستی ووٹوں کی زیادہ اہمیت ہے اور پاکستان کی ایم کیوایم ٗ جے یو آئی (ف)ٗ اے این پی ٗ ق لیگ اور باپ پارٹی جیسی سیاسی جماعتیں مختلف ریاستوں میں اپنی اپنی ریاست میں طاقتور ووٹ لیے بیٹھی ہیں اور امریکی اسٹیبلشمنٹ اِن ریاستی ووٹوں پر اثر انداز ہونے کے معاملے میں ہم سے بھی دو ہاتھ آگے ہے سو اِن حالات میں ٗ میں نہیں سمجھتا کہ ٹرمپ کی جیت اتنی آسانی سے ہو جائے گی اور امریکہ جس نے دنیا بھر میں جنگ کو بطور انڈسٹری متعارف کرا رکھا ہے اور ٹرمپ کو سپورٹ کرنے والوں میں بھی اسلحہ فیکٹریوں کے مالکان شامل ہیں ٗ ٹرمپ کی فتح اتنی آسان ہو جائے گی اور مان بھی لیا جائے کہ ٹرمپ الیکشن جیت جائے گا تو کیا وہ انسانوں کے بنیادی حقوق کے بارے میں پہلا سوال خود اپنے آپ سے کرے گا یا اسرائیل سے ۔۔۔ یا پھر وہ دنیا بھر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ایک طرف رکھ کر پاکستان کی جیل میں دنیاکی ہراُس آسائش سے لطف اندوز ہوتے عمران نیازی کے بارے میں سوال اٹھائے گا جس نے یہ ساری عیاشی کبھی اپنی جیب سے نہیں کی ۔
شاہ محمود قریشی کی رہائی مجھے جلد دکھائی دے رہی ہے جس کے نتیجہ میں عمران نیازی کو سمجھانے کی آخری کوشش کی جائے گی ورنہ اس بار بشری صاحبہ کے ساتھ گنڈا پور بھی جیل میں ہو گا اور شاہ محمود قریشی فارورڈ بلاک بنا کر 27ویں ترمیم کیلئے جدوجہد کرتا نظر آئے گا کیونکہ جب سے شاہ محمود جیل میں ہے تحریک انصاف نے اُس کے ساتھ سوتیلا وائس چیئرمین جیسا سلوک کیا ہے ۔ کبھی کوئی اُس کی ملاقات پر جاتا دکھائی نہیں دیا ٗ کبھی اُسے سہولتیں دینے کیلئے پی ٹی آئی کا کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا ۔ کبھی شاہ محمود کی رہائی کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی شاید یہی وجہ ہے کہ زین قریشی بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوا ہے اور شاہ محمود قریشی جتنی جیل کاٹ چکا ہے پی ٹی آئی اسے ہی غنیمت جانے کیوں کہ یہ سب اُس کی اپنی سیاست ٗ خاندانی سیاست اور اُس کے سیاسی ڈی این اے کے خلاف تھی اور پھر شاہ محمود قریشی اگررہا ہوتا ہے تو پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی قیادت اُس کے سامنے بونوں کی فوج ہو گی اورمیرا خیال ہے کہ نرگسیت کے پانی سے تیار کی گئی قیادتوں کے اندر دوسرے لوگو ں کی گنجائش کم ہی ہوتی ہے ۔ دیکھیں نیا ڈرامہ کیا روپ دھارن کرتا ہے ۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.