حکومت اور تحریک انصاف کو ریلیف

60

اس ہفتہ حکمرانوں نے 26 ویں ترمیم پاس کرا کے عوام کو تاثر دیا ہے ترمیم کے بعد پاکستان خوشحال ہو گا اور ملک کا نظام عدل عوام کو جلد اور سستا انصاف مہیا کرنے میں کامیاب ہو گا آج عوام دیکھ لیں کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنے عہدے چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب سے ریٹائر ہو کر گھر جا چکے ہیں اور نئے چیف جسٹس اپنے عہدے کا حلف اٹھا چکے ہیں۔ حکمرانوں نے 26 ویں ترمیم لا کر اپنے خدشات دور کیے اور مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمد نواز شریف اپنے آپ کو سرخرو سمجھ کر پہلے دبئی اور اب لندن چلے گئے اب وہ سکون سے لندن میں وقت گزاریں گے اور وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ بھی کچھ دنوں کے بعد ان کو ملنے کے لیے لندن روانہ ہوں گی اور پھر وہ باپ بیٹی چند ممالک کا دورہ بھی کریں گے دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے قائد پر جو ملاقات تک نہ ہونے کی پابندیاں لگائی ہوئی تھی ان میں نرمی آ چکی ہے پہلے بشریٰ اور اب عمران خان کی دونوں بہنوں کو جیلوں سے رہائی مل چکی ہے بشریٰ خیبر پختون خوا میں قیام کرنے کے لیے جا چکی ہیں اور عمران خان کی دونوں بہنیں رہائی ملنے کے بعد بنی گالہ اور پھر لاہور کے چکر لگانے کے لیے پر تول رہی ہیں اس طرح گزشتہ ہفتے میاں شہباز شریف وزیراعظم پاکستان آصف علی زرداری صدر پاکستان اور پانی پی ٹی آئی عمران خان کو ریلیف ملا ہے اور وہ اپنی اپنی جگہ پر سکون ہو گئے ہیں اور یہ محسوس کر رہے ہیں کہ جو بخار گزشتہ کئی مہینوں سے دونوں اطراف چڑھا ہوا تھا وہ اترنا شروع ہو گیا ہے اس سے قبل پاکستان میں شنگھائی کانفرنس کے ذریعے دنیا کو بتایا گیا پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی دہشت گردی اور بد امنی نہیں ہے اور ہم نے شنگھائی کانفرنس میں آنے والے مہمانوں کی جس طرح خدمت کی اس سے ظاہر ہوتا ہے یہاں سکون کے علاوہ کچھ نہیں ہے لیکن دوسری طرف تحریک انصاف کے رہنماؤں کارکنوں اور خواتین کو جس طریقے سے شنگھائی کانفرنس کے موقع پر یا اس سے قبل ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ بھی اپنی مثال آپ ہے اور خاص کر 26 ترمیم کے موقع پر تحریک انصاف کے دو سینیٹروں اور چھ ممبران قومی اسمبلی کو ڈرا دھمکا کر 26 ویں ترمیم منظور کرائی گئی اور جن جن لوگوں کو جبر کر کے ترمیم کو پاس کرایا گیا۔ جب 26 ویں ترمیم پاس ہو گئی تو وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس ترمیم کو پاکستان کی بقا اور ترقی کا ضامن قرار دیا جبکہ ترمیم کے اگلے دن جب چیف جسٹس بنانے کے لیے کمیٹی قائم کی گئی تو اس میں تحریک انصاف کے بھی تین ارکان کا نام ڈالا گیا لیکن تحریک انصاف کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ جس ترمیم کو ہم نہیں مانتے اس ترمیم سے بننے والی آئینی کمیٹی کا حصہ نہیں بنیں گے اس موقع پر چیف جسٹس کے بارے میں جب کمیٹی نے فیصلہ دیا تو وہ فیصلہ پاکستان مسلم لیگ نون پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا ہی فیصلہ تھا چیف جسٹس بن جانے کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمن نے حکمرانوں سے گلا کیا کہ ہمیں تو یہ بتایا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بعد سید منصور علی کو چیف جسٹس بنایا جائے گا ابھی اس معاملے پر بحث جاری ہے کہ میاں محمد نواز شریف پتلی گلی سے نکل کر لندن جا چکے ہیں اور اب امید کی جا رہی ہے اب سارے فیصلے اسلام آباد لاہور کی بجائے لندن میں ہوا کریں گے اور کابینہ کے اجلاس بھی زیادہ تر جو پی ڈی ایم کی حکومت میں لندن میں ہوا کرتے تھے پھر دوبارہ یہ صورتحال نظر آئے گی اب دیکھنے والی بات یہ ہے اس 26 ویں ترمیم میں سے عوام کو کیا ملا مولانا فضل الرحمن نے جو سود کے متعلق ترمیم میں اپنا حصہ ڈالا تھا وہ حصہ 2028 میں ملنے کا امکان ہے لیکن ممکن ہے کہ اس سے قبل اس آئین میں اور بھی ترامیم آ جائیں اور پھر وہ وعدہ ہی کیا جو ایفا ہو دوسری طرف کچھ یوں ہے چور مچاے شور والا مسئلہ ہے ایک سنگل پرسن سینٹر فیصل واڈاجس کو مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی امداد حاصل تھی وہ بول کر عوام کو جو تشی بن کر اطلاعات دے رہے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف اور نادیدہ قوتوں میں جو معاہدہ ہوا ہے اس کے مطابق بشریٰ اور عمران خان کی دونوں بہنوں کو ریلیف مل چکا ہے اور ممکن ہے ایک ڈیڑھ ماہ بعد عمران خان بھی جیل سے رہا ہوں اس ساری باتوں کو تحریک انصاف نے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اورکہا ہے فیصل واوڈا نہ جانے کہاں کی بے پر باتیں کر رہے ہیں بشریٰ عدالت میں جنگ لڑ کر رہا ہوئی ہیں کسی ڈیل کا نتیجہ نہ ہے اور عمران خان کی دونوں بہنیں جیل یاترا کے بعد ضمانت پر گھر واپس لوٹی ہیں جب مقدمات جھوٹ پر قائم کیے جائیں گے تو یہ مقدمے ریت کی دیوار ثابت ہوتے ہیں اور اسی طرح ڈے ٹو ڈے جب عدالتوں کو کسی قسم کا ثبوت فراہم نہیں کیا جاتا تو عدالت جرأت مندی سے بے گناہ قیدیوں کو رہا کر دیتی ہیں۔

تبصرے بند ہیں.