ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے متعارف کردہ ویثرن 2030ء کے تحت سعودی عرب کے تمام شعبے بھرپور انداز میںویثرن میں دیئے گئے تمام ہداف کی تکمیل کیلئے بھرپورانداز میں کام کررہے ہیں چاہے وہ بیرونی دنیا کو سعودی عرب میں آزادانہ تجارت کے مواقع ہوں، سفارتی پالیسی ہو، سعودی عوام کی فلاح و بہبود کے بے شمار اقدامات ساتھ ہی یہاں قیام پذیر دنیا بھرسے لوگ جو یہاںاپنا روزگار کیلئے موجود ہیںانکے اور انکے اہل خانہ کو یہاں تمام معروف تفریحات کے مواقع ، انکے یہاںپرامن رہائش کے قوانین سے سعودی عرب کی ماضی کی شکل تبدیل کردی ہے جس سے سعودی عوام جو یہاںترقی و خوشحالی کے مواقع سے لطف اندوز ہورہے ہیں ساتھ ہی وہ لوگ جن کا سعودی عرب دوسرا گھر ہے انہیںتارکین وطن کہا جاتا ہے ۔ سعودی ویثرن2030ء نے اہداف مقرر کر دیئے ہیںان سہولیات سے فائدہ اٹھانے کی ذمہ داری اب یہاںموجود تارکین وطن اور حکومت کی ہے۔ سعودی عرب میں ایک اندازے کے مطابق 22لاکھ سے زائد پاکستانی سعودی عرب طول و عرض میں روزگار پر موجود ہیںاور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پر امن زندگی گزار رہے ہیں۔ دنیا اب ایک دوسرے سے تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے MAN TO MAN CONTACT پر کام کررہی ہے ، جسکے لئے سب سے اہم شعبہ میڈیا، اور کلچرہے جسکے ذریعے اپنے آپ کو متعارف کراکر قریبی تعلقات کو مستحکم کیا جاسکتا ہے سعودی عرب پاکستان کا قریب ترین دوست ہے یہاںموجود سفارت کاروں اور پرامن پاکستانیوںکو نہایت تعظیم اور قدر کی نگار سے دیکھتا ہے سعودی عرب کے حکمران پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں جسکا ثبوت ہر قدم پر پاکستان کی مدد ہے اسی طرح پاکستانی بھی سعودی حکومت اور سعودی سرزمین کیلئے محبت رکھتے ہیں۔سعودی عرب میں سفارت کار پاکستان اور سعودی عرب کو مزید قریب تر لانے کیلئے بے شمار اقدامات اور کام کرسکتے ہیں اگر ہماری حکومت بیرون ملک تقرریوں پر ’’میرٹ‘‘ پر افسران کا تعین کرے، ایک عام پروپیگنڈہ ہے کہ ہم نے ’’میرٹ ‘‘پر ’’پرچی ‘‘ اور سفارش کو ترجیح دے رکھی ہے ، جو افسر میرٹ کو پھلانگ کر پرچی اور سفارش پر بیرون ملک تقرری حاصل کرے گا وہ پاکستان کی کیا خدمت کرے گا ؟؟ کہا یہ جاتا ہے فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے حکومت کے کاموںکیلئے ایسے افسران کامیاب ہوتے ہیںجو ملک کی خدمت کیلئے پورا اترتے ہوں ، کامیاب افسران کی فہرست متعلقہ ادارہ کو بھیج دی جاتی ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ اسے سامنے رکھ کر اول ، دوم ، سوم اور بعد کے افسران کی تقرری کی جائے مگر افسوس یہ ہے کہ ہوتا یہ ہے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی فہرست کو ایک طرف رکھ کر متعلقہ وزارتیںفہرست میں نیچے والے کو اوپر اور اوپر والے کو نیچے کردیتی ہیںجس سے بہتر امیدوار سفارش نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ہی ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں۔ میاںشہباز شریف ایک بہترین منتظم ہیں، یہ بات علیحدہ ہے کہ وہ کیا کیا دیکھیں ؟؟وہ بھی وزراء کی بھیجی ہوئی سمری پر وزیر پر اعتبار کرکے تقرری کی منظوری دے دیتے ہیں۔ میرٹ پر تقرری نہ ہونا پاکستان کیلئے بہت نقصان دہ ہے ۔ جن افسران کی تقرری میرٹ پر ہوجاتی ہے و خوش نصیب ہیں وہ کمیونٹی کیلئے تقرری کے بعد کام بھی بہترین انداز میںکرتے ہیں۔ اسوقت سعودی عرب کی وزارت اطلاعات نے مختلف کمیونٹی کو سعودی عرب سے مزید قریب لانے کیلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں جن میںسعودی عرب ریڈیو کی اردو اور دیگر زبانوں میں نشریات جس میںسعودی قوانین، یہاں متعین سفارت کاروں کی اپنی زبانی انکے مشاہدات ،سعودی عرب میں تجارت کرنے والے غیرملکی بشمول پاکستان کے مشاہدات ، اپنے ممالک کے کلچر کا تعارف، سعودی قوانین اور بے شمار دیگر پروگرام شروع کئے ہیں ،سعودی عوام اوربیرونی دنیا کے گلوکاروںکی آمد پر انکے لئے ریاض سیزن ، جدہ سیزن کا انعقاد تاکہ انکے اہل خانہ کلچر سے متعارف ہوسکیں، جب میڈیا مضبوطی سے کام کرے گا تو ممالک کے درمیان تجارت میں بھی آسانی کے ذرائع پیداہونگے ۔ پاکستان کی تجارت کا سعودی عرب میںکی تجارت میں وہ حصہ نہیں جو ایک قریب ترین دوست ملک سے تجارت میں ہونا چاہئے یہاں پاکستانی کمیونٹی اسکے لئے کوشاں ہے مگر اسے بغیر کسی پسند نہ پسند کے مزید سرپرستی کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کے وزیر تجارت ، وزیر سمندر پاکستانی اگر سعودی مارکیٹ پر توجہ دیں تو ہماری افرادی قوت کے ساتھ ساتھ تجارت میں بھی فروغ حاصل ہو ۔ سعودی وزارت اطلاعات نے ویژن 2030ء کے اہداف حاصل کرنے کیلئے ’’تارکین وطن کے ساتھ میل ملاپ کا آغاز کیا ہے ۔ ویثرن2030 ء دئے گئے اہداف جس میں’’عالمی ہم آہنگی‘‘ کا نعرہ دیا گیا ہے اس پر سعودی وزات اطلاعات محنت سے کام کررہی ہے ۔ سعودی وزیر اطلاعات سلمان الدوسری کی سرپرستی میںمعاون وزیر اطلاعات ڈاکٹر عبداللہ المغلوب نے گزشتہ دنوںریاض میںغیر ملکیوںسے سعودی عرب سے رابطے بڑھانے کیلئے ایک خصوصی اقدام کا افتتاح کیا ۔ اس اقدام کا مقصد مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنا ہے، ان کی پیشہ ورانہ، خاندانی زندگی، سماجی زندگی اور تفریحی سرگرمیاں، مملکت کی معیشت میں ان کا تعاون، اور ان کی کامیابیوں کی کہانیاں، پیش کرنا ہے، ان کی رنگارنگ ثقافتوں،ان کے مفید عناصر، سعودی معاشرے کے ساتھ انکی یگانگت اور ہم آہنگی کے پہلو،وں کو نمایاں کیا جائے گا، سعودی شہروں میں معیار زندگی بلند کرنے کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں کی کوششوں کا تعارف بھی ہوگا ”عالمی ہم آہنگی” کے نعرے کے تحت مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ”کوالٹی آف لائف” پروگرام کے اقدامات، کا آغاز ہوا جس کی سرگرمیاں (سویدی پارک) میں منعقد کی جائیں گی ۔ اس کا مقصد مملکت میں رہنے والوں کی زندگیوں پر اس کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالنا ہے، بشمول ان کی پیشہ ورانہ اور خاندانی زندگی، ان کی سماجی اور تفریحی سرگرمیاں، مملکت کی معیشت میں ان کی شراکت، اور ان کی کامیابیوں کی کہانیاں، ان کی مختلف ثقافتوں اور پہلوؤں کے تنوع اور سعودی معاشرے کے ساتھ انضمام اور ہم آہنگی، اور معیار کو بلند کرنے کے لیے حکومتی اور نجی شعبوں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے علاوہ سعودی شہروں میں زندگی کی تصویر ، دیگر اقدامات کے علاوہ ریاض سیزن کے اندر تقریبات کا انعقاد، وزارت اطلاعات اور جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے درمیان شراکت داری کے ذریعے، جس میں 9 مختلف ثقافتوںکو پیش کیا جائے گا جس میں پاکستان اور دیگر 8 جو ممالک کی نمائندگی ہوگی ۔اب یہ ہماری ذمہ داری ہے ہم اپنی ثقافت کو متعارف کرانے ، اپنے لئے مزید بہتر حالات بنانے ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کے ویژن 2030ء کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے اپنے لئے تجارت کے مواقع حاصل کرنے کیلئے کیا اقدامات اور محنت کرتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.