26ویں آئینی ترمیمی بل کی تمام 22 شقوں کی منظوری

265

اسلام آباد: سینیٹ نے چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں 26ویں آئینی ترمیمی بل کی تمام 22 شقوں کی منظوری دے دی۔ اس اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ووٹنگ کی تحریک پیش کی، جسے اکثریت نے منظور کیا۔

اجلاس کے اختتام پر، چیئرمین نے ایوان کے دروازے بند کرنے کا حکم دیا اور مہمانوں کی گیلری کو خالی کرنے کی ہدایت کی۔ اس دوران اپوزیشن نے رانا ثنا اللہ اور اٹارنی جنرل کو ایوان سے باہر بھیجنے کا مطالبہ کیا، جس پر سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کا ایوان میں رہنا ایک آئینی حق ہے۔

اجلاس کی ابتدا میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے معمول کی کارروائی ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی، جو منظور کر لی گئی۔ پھر وزیر قانون نے آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی گئی، خاص طور پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ساتھ۔ وزیر قانون نے وضاحت کی کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے بہتر بنایا گیا ہے، تاکہ ججز کی شفاف اور میرٹ پر مبنی تقرری کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کمیشن میں تمام متعلقہ فریق شامل تھے، اور صدر و وزیراعظم نے اپنے اختیارات پارلیمان کو منتقل کر دیے تھے۔ بعد میں، سپریم کورٹ میں 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا کہ اگر توازن برقرار نہ رکھا گیا تو یہ ترمیم منسوخ کی جا سکتی ہے۔

یہ اجلاس آئینی تبدیلی کے عمل میں ایک اہم مرحلہ ہے، جس کے ملک کی قانونی اور سیاسی صورتحال پر دور رس اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔

 

تبصرے بند ہیں.