’’یہ پی ٹی آئی کی سازش ہے ۔۔‘‘
یہ پی ٹی آئی اوراس کا بانی ہے جو اپنا اقتدار جانے کے بعد چاہتے ہیں کہ پاکستانیوں پر ایٹم بم گرادیا جائے، اس کی فوج میں بغاوت کر دی جائے اور اس کی معاشی موت واقع ہوجائے۔ یہ شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس کو بھی اسی طرح سبوتاژ کرنا چاہتے تھے جس طرح انہوں نے ٹھیک دس برس پہلے چین کے صدر کی ا ٓمد اور سی پیک کے پہلے مرحلے کے افتتاح کو سبوتاژ کیا تھا، اس مرتبہ ایس سی او میں چین کے وزیراعظم سمیت بارہ ملکوں کے سربراہ اور وفود شرکت کررہے تھے اور پاکستان کو ستائیس برس بعد کسی انٹرنیشنل ایونٹ کی میزبانی کا موقع ملا تھا۔ ہم نے شہباز شریف کے ایک طرف چین اور دوسری طرف روس کے وزیراعظم کو دیکھا، ہمارے پاس خبر آئی کہ بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کے لئے بھارتی حکومت نے باقاعدہ رابطہ کر کے ہمارے وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے قریب نشست لگوائی اور یہ کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اگلے برس فروری میں کرکٹ کے لئے غیر رسمی بات چیت کا آغاز ہوا۔ اسی کانفرنس کے ساتھ جڑے ہوئے اجلاسوںمیں پاکستان میں گیارہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کوزیر بحث لایا گیا اور بہت سارے معاہدے دستخط بھی ہوئے۔
پی ٹی آئی اس کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتی تھی سو اس نے پہلے آئینی ترامیم کے حوالے سے ڈی چوک اسلام آباد میں عین اس وقت احتجاج کرنے کا اعلان کیا جب سربراہی کانفرنس کے مہمان ملک میں تشریف لا رہے تھے۔ حکومت نے سازش کو بھانپا ، آئینی ترامیم والا معاملہ کانفرنس کے بعد تک کے لئے ملتوی کیا اور اس پر ایک بڑی پارلیمانی کمیٹی بنا دی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اگر آپ کو اعتراضات ہیں تو وہ جمع کرائیں۔ جب حکومت یہ چاہتی ہے کہ عدالتی اصلاحات اور آئینی ترامیم صرف مولانا فضل الرحمان ہی نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کی افہام و تفہیم سے ، اتفاق رائے سے ہوں تو اس موقعے کا فائدہ اٹھایا جائے مگر پی ٹی آئی نے کوئی ترامیم کے حوالے عرفان صدیقی صاحب کے مطابق نہ کوئی مسودہ دیا اور نہ ہی کسی بحث میں حصہ لیا بلکہ ایک موقعے پر پارلیمانی کمیٹی کا بھی بائیکاٹ کر دیا۔ آئینی ترامیم والا معاملہ ملتوی ہوا تو پی ٹی آئی نے اپنے بانی کی صحت کے بارے افواہیں پھیلاتے ہوئے ایک دوسرے احتجاج کا اعلان کر دیا یعنی مقصد صرف احتجاج تھا۔ یہ حیرت انگیز تھا کہ عمران خان کے مخالفین بتا رہے تھے کہ وہ صحت مند ہیں اور جیل میںا پنی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں مگر پی ٹی آئی کے ٹرولز ان کی لاش کی نقل و حمل کی جھوٹی خبریں چلا رہے تھے۔ ان کا مقصد صرف یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے عقل سے پیدل، شاہ دولہ کے چوہوں جیسے آئی کیو لیول کے حامل ، جذباتی کارکن باہر نکل آئیں اور اسلام آباد پہنچ کے توڑ پھوڑ کریں۔ اس معاملے کو بھی ڈی فیوژ کیا گیا اور پمز کے ڈاکٹروں نے ان کا طبی معائنہ کر کے انہیں مکمل فٹ قرار دیا۔ بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی کہ عمران خان نے تو باقاعدہ ایک گھنٹہ تک ایکسرسائز بھی کی ہے توانہیں پی ٹی آئی ٹرولز کی طرف سے ہزاروں کی تعداد میں گالیاں بھی دی گئیں یعنی وہ انتظار کر رہے تھے کہ انہیں اپنے بانی کی لاش کا تحفہ ملے، وہ ان کے صحت مند ہونے کی خبر سے مایوس ہوئے، غصے میں آئے ، خدا ایسے حامی کسی دشمن کو بھی نہ دے جو اس کی جان کے دشمن ہوں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس ایسے شاندار طریقے سے کامیاب ہوئی کہ دوست اور دشمن سب نے تعریف کی۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے باقاعدہ ٹوئیٹ کر کے کانفرنس کے انعقاد اور میزبانی کو سراہا۔ میں نے ان کی وہ تصویر دیکھی جس میں وہ اسلام آباد میں بھارتی سفارتخانے میں صبح کی سیر کر رہے تھے اور اسلام آباد کی صاف شفاف فضا کے مزے لے رہے تھے۔ ہم جانتے ہیں کہ بھارت کا دارالحکومت کس حد تک آلودگی کا شکار ہے۔ یہ وہی وزیر خارجہ ہیں جو ایک برس پہلے کہہ رہے تھے کہ پاکستان عالمی سیاست میں غیر متعلقہ ہو چکا ہے لیکن اب پوری دنیا کا میڈیا دکھا رہا تھا کہ ایٹمی اور ویٹو کے اختیارات والے ممالک کے سربراہ بھی شہباز شریف کے دائیں بائیں کھڑے تھے۔ اس امر کا کریڈٹ وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کو جاتا ہے جن کی دن رات کی محنت سے پاکستان کا مثبت امیج دنیا کے سامنے آیا۔ا نہوں نے اس کے لئے بین الاقوامی معیار کا میڈیا سنٹر بنایا اور وہاں ویلاگ سے ٹیلی کاسٹ تک ہر قسم کی سہولت فراہم کی۔ انہوںنے ہر اس پروپیگنڈے کا کامیابی سے مقابلہ کیا وہ امن، تعمیر اور ترقی کے دشمنوںکی طرف سے کیا گیا۔ اب یہاں معاملہ یہ بنا کہ پاکستان کی ہر کامیابی پی ٹی آئی کی ناکامی اور نامرادی ہے۔ وہ شنگھائی تعاو ن تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقعے احتجاج کرنے میں بوجوہ ناکام ہوچکے تھے ۔ انہیں یہ بھی علم تھا کہ ان کے پاس کے پی کے پولیس سمیت سرکاری ملازمین اور کرائے پر دستیاب افغانوں کے علاوہ حقیقت میں احتجاج کرنے والے سیاسی کارکنوں کی بے حد کمی ہے۔ ان میں سے بہت سارے ان کا چہرہ پہچان چکے ہیں ، کچھ مایوس ہوچکے ہیںاور باقی بار بار کی چڑھائی سے تھک چکے ہیں۔ ایسے میں پی ٹی آئی کے ہاتھ ایک فیک نیوز لگی کہ پنجاب کالج کے ایک کیمپس میں ایک لڑکی کو گارڈ کی طرف سے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ آپ کو یاد ہو گا کہ تیس اگست کو پی ٹی آئی کے میڈیا ٹرولز بنگلہ دیش طرز کی کسی سٹوڈنٹس موومنٹ کا بھرپور پروپیگنڈہ کر کے منہ کی کھا چکے ہیں کہ اس روز کسی جگہ ایک بھی طالب علم باہر نہیں نکلا۔
جب میں یہ کہتا ہوں کہ اس پوری مہم کے پیچھے پی ٹی آئی تھی تواس کاسیاق و سباق بھی ہے اوراس کے مقاصد بھی ہیں۔ سیاق وسباق وہی کہ اہم ترین موقعے پر ملک میں فساد اور اگر وہ پنجاب اوراس کے دل لاہور میں ہوتوان کے لئے کیا ہی اچھا اور بہترہو اور مقاصد یہ کہ اپنے کارکن تو نکلنے اور مار کھانے کے لئے تیار نہیں۔ بانی کے اپنے بچے تو یہودیوں کی تحویل میں ہیں لہذا اب عام لوگوں کے بچوں کو مروایا جائے۔ آپ دیکھ لیجئے کہ پی ٹی آئی کے تمام سوشل میڈیا اکاونٹس فیک نیوز سے بھرے پڑے ہیں۔ زیادتی کے معاملے پر میں پورا کالم لکھ چکا کہ یہ فیک نیوز کس طرح ہے مگر پی ٹی آئی والے بچی کو آئی سی یو بھی پہنچا رہے ہیں اور مار بھی رہے ہیں۔معاملہ یہاںتک محدود نہیں ہے بلکہ واٹس ایپ گروپوں میں آئوٹ سائیڈرز کی ڈیوٹیاں لگائی جار ہی ہیں کہ وہ سٹوڈنٹس کو لے کر حملے کریں۔ لاہور میں پنجاب کالج کے تین سے زائد کیمپس توڑے اور جلائے گئے اور اسی طرح پھر یہی کام منصوبہ بندی کے ساتھ راولپنڈی میں کیا گیا۔میں صرف یہ کہوں گا کہ جیسے نو مئی ناکام ہوا اسی طرح فیک نیوز پریہ فساد بھی ناکام ہوگا، انشاء اللہ۔
تبصرے بند ہیں.