سوشل میڈیا اور پی ٹی آئی کا منفی پروپیگنڈا

92

پی ٹی آئی کا یہ دعویٰ منظر عام پر آیا ہے کہ امریکی ارکانِ کانگرس نے سیکرٹری آف سٹیٹ مسٹر انٹونی بلنکن کو ایک مراسلہ بھیجا ہے تاکہ عمران نیازی کی جیل میں تازہ ترین صورت حال بارے دریافت کیا جائے ۔پی ٹی آئی ایک تواتر اور تسلسل کے ساتھ یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ عمران نیازی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے ۔ حالانکہ حکومت اور جیل سپرنٹنڈنٹ اس کی تردید کر چکے ہیں لیکن جھوٹ اور پی ٹی آئی مترادف ہو چکے ہیں ۔ وہ ایسی افواہیں بھی پھیلانے میں طاق سمجھے جاتے ہیں جن کا سرے سے وجود ہی نہیں ہوتا یا وہ عملی طور پر ناقابلِ عمل ہوتی ہیں ۔عمران نیازی کے ساتھ ایسا سلوک صرف ایک صورت میں ہی روا رکھا جا سکتا ہے کہ جب ریاست یہ فیصلہ کرلے کہ اب اس شخص کو کبھی سورج نہیں دیکھنے دینا لیکن ایسا تو کچھ بھی نہیں ہے عمران نیازی نے جیل میں بیٹھ کر ہی فوج کے خلاف ایکس پر اپنا بیان جاری کیا تھا اور گنڈا پور جیسے نالائق آدمی سے ایسے ایسے واہیات بیان دلوائے ہیں جو درست الدماغ شخص کسی کے کہنے پر تو ہر گز نہیں دے سکتا ۔ عمران نیازی تو خود الزامات لگانے کا ماہر تصور کیا جاتا ہے اور اُس نے ایک زمانے میں اپنی جماعت کے ہر گرفتار ہونے والے شخص کے بارے میں پروپیگنڈا کیا کہ اُسے ننگا کر کے تشدد کیا گیا حالانکہ جن پر تشد د ہونے کا پرچار عمران نیازی کررہے تھے وہ اِس سے انکاری تھے بلکہ مجھے تو پی ٹی آئی کے ایک دوست نے یہاں تک بتایا کہ حماد اظہر نے بھری محفل میں عمران نیازی سے کہہ دیا تھا جناب اگر میں گرفتار ہوا تو میرے ننگے ہونے کا ذکر مت کیجیے گا۔ فیس بک پر ہزاروں پیج جو پیڈ ہیں اس وقت فوج مخالف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں اور اِ ن کی بڑی تعدا د خیبر پختون خوا اور بیرون ملک ہے ۔ ملک دشمن اوورسیز کے خلاف حکومت کو کوئی نہ کوئی پالیسی بنانا ہو گی ورنہ یہ پاکستان کو رسوا کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ چھوڑیں گے ۔حیرت تو مجھے اس بات پر ہو رہی ہے کہ عمران نیازی کے حوالے سے امریکی کانگرس کے مراسلے کا پروپیگنڈا وہ لوگ کررہے ہیں جن کا لیڈر ابھی کل تک اپنے جلسوں میں کہتا تھا :’’ امریکہ ہوتا کون ہے کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے ٗ ہم کوئی غلام تھوڑی ہیں ۔‘‘ وقت کے ستم ظریفی دیکھیں کہ آج وہ ٹرمپ کی جیت کے بعد عمران نیازی کی رہائی کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ اب یہاں سوال تو یہ اٹھتا ہے کہ اگر امریکی کانگرس کے مراسلے کو سچ بھی مان لیا جائے تو کیا پاکستان نے کبھی عافیہ صدیقی بارے اپ ڈیٹس امریکہ سے مانگی ہیں ۔آج تو خیر عمران مخالف حکومت پاکستان کا نظام چلا رہی ہے کیا عمران نیازی نے یہ جرأت اپنے دورِ حکومت میں بھی کی تھی حالانکہ عمران نیاز ی ہی وہ پہلا شخص ہے جو عافیہ صدیقی کا کیس لے کر عوام میں آیا تھا اور اُس کی فیملی کو یقین دلایا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کوشش کرے گا لیکن اقتدار میں آنے کے بعد اُس نے کبھی عافیہ کی فیملی سے ملنے بھی مناسب نہیں سمجھا ۔
جنرل غلام عمر جن کو ذوالفقار علی بھٹو نے ایک طویل عرصہ تک پاکستان ٹوٹنے کے بعد نظر بند رکھا اُن کے صاحب زادے اسد عمر کو اچانک خیال آیا ہے کہ علیم اور ترین کی وجہ سے پی ٹی آئی متاثر ہوئی ۔اُن کا تو یہ بھی کہنا تھا کہ علیم اور ترین کی موجودگی میں بزدار ڈرا ڈرا رہتا تھا اور کچھ بعید نہیں کہ بزدار ہی علیم خان کے خلاف عمران نیازی کے کان بھرتا ہو ۔ اب یہاں سوچنے والے بات تو یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف کا سب سے عقل مندلیڈر بھی عثمان بزدار کے انتخاب کو درست ثابت کر سکتا ہے ؟ ایک ایسا شخص جو نیسلے اور نیسپاک کے فرق کو نہیں سمجھتا تھا ٗ جو وزیر اعلیٰ ہائوس کی اوپن ایبل چھت کو بار بار کھولتا اور بند کرکے تالیاں پیٹ کر بچوں کی طر ح خوش ہوتا ٗ جس کی حقیقی باس گوگی اور پنکی صاحبہ تھیںٗ جس نے کرپشن کا ہر میدان فتح کیا اور پنجاب کے خزانے پر اُس کے حملوں کی تعداد محمود غزنوی کے حملوں سے بھی زیادہ ہے اور آج وہ کوہ سلیمان کے پانیوں میں بیٹھا ’’ آم چوپ‘‘ رہا ہے اُس کی بلا سے تحریک انصاف اور بانی تحریک انصاف کس حال میں ہیں ۔اگر آکسفورڈ کا تعلیم یافتہ عمران نیازی تونسہ کے ایک اجڈ اورغیر معروف سیاست دان کے جھانسے میں آ سکتا ہے تو سوالیہ نشان بزدار پر نہیں عمران نیازی پر لگتا ہے ۔جہاں تک عبد العلیم خان کی بات ہے تو اُس نے بزدار کے وزیر اعلیٰ بننے کے فوری بعد بانی چیئرمین سے کہا تھا کہ اگر بزدار میری وجہ سے اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتا ہے تو آپ مجھے مرکز میں لے جائیں لیکن عمران نیازی جانتا تھا کہ عبد العلیم خان کی موجودگی میں وفاق میں بہت سے کھیل نہیں کھیلے جا سکتے جو وہ فیض حمید کے ساتھ مل کر کھیل رہا تھا ۔ اسد عمر کو عبد العلیم خان یا جہانگیر ترین کے بارے میں گفتگو کرنے کے بجائے اس بات کا جواب دینا چاہیے کہ جب وہ وزیر خزانہ تھے تو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں تاخیر کیوں ہوئی ؟ انہیں اپنے والد میجر جنرل غلام عمر کے بارے میں بتانا چاہیے کہ جب پاکستان ٹوٹ رہا تھا تو اُن کے شب و روز کیسے گزر رہے تھے لیکن شاید ان باتوں کا جوا ب دینا اسد عمر مناسب خیال نہ کریں کیونکہ اُن کے دماغوں سے اقتدار تو نکل گیا لیکن عبد العلیم خان ابھی تک نہیں نکلا۔
جنرل ایوب خان کے پوتے عمر ایوب خان کو عمران نیازی کا غم سب سے زیادہ کھا رہا ہے وہ تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ اگر عمران نیازی سے پی ٹی آئی کے وفد کی ملاقات کرا دی جائے تو 15 اکتوبر کا احتجاج منسوح کردیا جائے گا ۔ عمر ایوب سے کوئی یہ تو پوچھے کہ حسن ناصر شہید کی لاش جو ایوب خان نے غائب کرائی تھی آج تک اُس کی فیملی کو نہیں ملی اوراُس کی بزرگ والدہ عمر بھر اپنے بیٹے کی راہ تکتے ہوئے لحد میں اتر گئیں۔ عجیب ماحول ہوتا جا رہا ہے ۔ پاکستان توڑنے والوں کی نسل کا اگلا ڈی ۔ این ۔اے وہی ناپاک سازش لئے پھر میدان عمل میں مصروف ہے ۔ تحریک انصاف احتجاج کے حوالے سے تقسیم ہو چکی ہے اور اگر انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران ایسی کوئی حرکت کرنے کی کوشش کی تو ریاست کو اپنی حقیقی شکل میں اس انتشاری جھتے کے سامنے آنا ہو گا ورنہ ہمارے پاس اپنے بچوں کو سنانے کیلئے صرف کہانیاں رہ جائیں گی۔

تبصرے بند ہیں.