مکہ مکرمہ…… تیری یادیں تیری باتیں ……!

133

مکہ مکرمہ کی شارع ابراہیم خلیل کا تذکرہ ہو رہا تھا لیکن پہلے مجھے اپنی ایک فروگزاشت کا اعتراف کرنا ہے کہ اس سے قبل جتنی بار بھی میں نے شارع ابراہیم خلیل کا تذکرہ کیا ہے۔ میں نے عربی لفظ "شارع” کو اردو لفظ "شاہراہ ” سمجھ کر لکھا اور استعمال کیا ہے۔ میرے جیساشخص جسے سچی بات ہے ہمیشہ اپنی املا اور ہجوں پربڑا اعتماد رہا ہے، اس کی طرف سے اس طرح کی فروگزاشت میں سمجھتا ہوں کوتاہی ہے۔ اپنی اس کوتاہی کو تسلیم کرتے ہوئے معذرت کے اظہار کے بعد شارع ابراہیم خلیل کے تذکرے کو آگے بڑھانا چاہوں گا۔ مکہ مکرمہ کی مشہور سڑک یا شاہراہ شارع ابراہیم خلیل جو مسجد الحرام کے تقریباً جنوب میں ہے۔ اس کے ساتھ مکہ مکرمہ کا قدیم محلہ مسِفلہ ہے تو اس پر مشہور کبوتر چوک بھی واقع ہے جس میں ہر وقت ہزاروں کی تعداد میں سنہرے سرمئی رنگ کے کبوتر دانہ دنکا چگنے اور اٹھکیلیاں کرتے نظر آتے ہیں۔ اس شارع کے دونوں اطراف جہاں بڑے بڑے ہوٹل بنے ہوئے ہیں وہاں اس کے دائیں بائیں نکلنے والی گلیوں میں بھی ہوٹلوں کی بھر مار ہے۔ ان ہوٹلوں کی بلند و بالا عمارات ایک دوسرے کا مقابلہ کرتی نظر آتی ہیں تاہم ہوٹلوں کی ان عمارات سے ہٹ کر اسی قرب و جوار میں ایک ایسی عمارت بھی ہے جس کاکوئی جواب نہیں ہے۔ یہ عمارت جو شاہراہ ابراہیم خلیل کے مسجد الحرام کی طرف کے آخری سرے سے دائیں طرف ہٹ کر مسجد الحرام کے تاریخی گیٹ باب الملک عبدالعزیز کے سامنے تقریبا ً ساٹھ، ستر میٹر کے کے فاصلے پر بنی ہوئی ہے، مکہ رائل کلاک ٹاور کی عمارت ہے۔601 میٹر یا1972 فٹ بلند مکہ رائل کلاک ٹاور کی یہ عمارت اپنی مخصوص بناوٹ، منفرد طرزِ تعمیر، اپنی بلندی، اونچائی، اپنے محلِ وقوع اور اپنے اوپر ایستادہ دنیا کے سب سے بڑے کلاک کی وجہ سے بلا شبہ انتہائی ممتاز اور نمایاں مقام کی حامل ہے۔
گوگل یا وِکی پیڈیا یا کئی وی لاگز میں مکہ رائل کلاک ٹاور کے بارے میں ساری تفصیلات موجود ہیں۔ یہاں ان کو دہرانا مقصود نہیں تاہم چند ایک
کاحوالہ دیا جا سکتا ہے جو مکہ رائل کلاک ٹاور (ہوٹل اور اس کی عمارات) کومنفرد اور ممتاز بناتی ہیں۔ اس سے قبل کسی کالم میں جیسے میں نے ذکر کیا تھا مکہ رائل کلاک ٹاور کی عمارت مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے جنوب یا کسی حد تک جنوب مشرق میں اس جگہ پر اور اس کے نواح میں تعمیر کی گئی ہے جہاں ترکوں کے دورِ حکومت کا مکہ مکرمہ بالخصوص مسجد الحرام کی حفاظت کے لیے تعمیر کیا گیا "قلعہ الجیاد” واقع تھا۔ ۱۹۸۳ ء میں مَیں حج پر گیا تھا تو یہ قلعہ مسجد الحرام میں آتے جاتے مشرق کی سمت میں کچھ فاصلے پر ایک پہاڑی پر بنا نظر آتا تھا۔ اب ۲۰۲۴ ء میں عمرے پر جانا ہوا ہے تو قلعے کی عمارت موجود نہیں اور نہ ہی پہاڑی! جیسے اوپر لکھا ہے اس کی جگہ رائل کلاک ٹاور کا سات ٹاورز پر مشتمل 120منزلہ عظیم الشان اور فقید المثال کمپلیکس بن چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ۲۰۰۲ء میں مکہ کے قلعہ الجیاد کو گرا کر اس کی جگہ رائل کلاک ٹاور کی تعمیر کا منصوبہ سامنے آیا تو ترکی کی اس وقت کی حکومت نے ماضی کے ترک حکمرانوں کے بنائے ہوئے قلعے کے گرانے پر سعودی حکومت سے باقاعدہ احتجاج بھی کیا تھا۔ خیر ۲۰۰۲ء میں مکہ رائل کلاک ٹاور کی تعمیر کا منصوبہ بنا جو 16 ارب امریکی ڈالر کے اخراجات کے ساتھ ۲۰۱۱ ء میں مکمل ہوا اور ۲۰۱۲ ء میں اس کا فائیو سٹار ہوٹل اور رہائش گاہ کے طور پر باقاعدہ افتتاح ہوا۔
مکہ رائل کلاک ٹاور کی یہ عمارت سات بلاکس یا ٹاور پر مشتمل ہے۔ ان میں سے درمیانے ٹاور جس پر چار پہلوؤں یا سمتوں والا دنیا کا سب سے بڑا کلاک آویزاں ہے اور اس کے اوپر مزید بلندی پر ایک مینار یا کلس کے سرے پر ایک بہت بڑا ہلال بھی نصب ہے۔ اس کی بلندی 601 میٹر یا 1972 فٹ ہے اور اس کی 120 منزلیں ہیں۔یہ سعودی شاہی خاندان کی ملکیت ضرور ہے لیکن یہ بانی سعودی حکمران خاندان الملک عبدالعزیز کے نام پر وقف ہے اور اس کی ساری آمدنی حرمین شریفین کے اخراجات اور ضروریات کو پورا اور عازمین ِ حج و عمرہ کو خدمات مہیا کرنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے پرخرچ ہوتی ہے۔ یہ اس بے مثال عمارت کے حوالے سے ایک مستحسن پہلو ہے، تاہم اس کے حوالے سے کچھ اور پہلو بھی ایسے ہیں جو اسے منفرد اور ممتاز مقام کا حامل بناتے ہیں۔
مکہ رائل ٹاور جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کی منفرد پہچان اس پر نصب دنیا کا سب سے بڑا اور اونچا کلاک ہے۔ یہ کلاک جو چار پہلو ہے یعنی اس کے چاروں رُخوں شمال اور جنوب، مشرق اور مغرب یا سامنے اور پیچھے، دائیں اور بائیں چاروں سمتوں میں وقت دکھانے والی سوئیاں لگی ہوئی ہیں۔ یہ رائل ٹاور (یا ہوٹل)کے سات ٹاوروں میں سے درمیانی ٹاور پر 400 میٹر یا 1300 فٹ کی بلندی پر نصب کیا گیا ہے۔ کلاک کی ہر رُخ پر اونچائی یا چوڑائی 43 میٹر یا 141 فٹ ہے۔ اس کی منٹوں والی سوئیوں کی لمبائی 23میٹر یا 75 فٹ ہے تو گھنٹوں والی سوئیاں 18 میٹر یا 59 فٹ لمبی ہیں۔ ہر دو طرح کی سوئیوں کا وزن ٹنوں میں ہے۔ چار پہلو یا چار رُخوں والے دنیا کے اس سے بڑے اور اونچے کلاک کے اوپر کے شمالی اور جنوبی کناروں پر اللہ اکبر اور مشرقی اور مغربی سمت کے کناروں پر کلمہ طیبہ کے روشن الفاظ اور کلمات جگمگا تے رہتے ہیں۔ مکہ رائل کلاک ٹاور کا کمال جیسے پہلے لکھا گیا ہے یہ بھی ہے کہ اس کے کلاک کے اوپر50 میٹر اونچا مینار یا کلس (spire) بھی بنا ہوا ہے جس کی انتہائی بلندی پر ایک بہت بڑا ہلا ل (Crescent) بھی آویزاں ہے جو در اصل عبادت اور مسجد الحرام کی پنجگانہ نمازوں کے ساتھ با جماعت نمازیں اد ا کرنے کے لیے بغیر چھت کے شیشے اور فائبر گلاس کی دیواروں سے بنایا گیا ایک کمرہ ہے۔ اس تک پہنچنے کے لیے ایک تیز رفتار لفٹ اور پھر 18میٹر فاصلہ پیدل طے کرنا پڑتا ہے۔ فائبر گلاس اور سونے کے سنہری پانی یا پالش سے مزین 35 ٹن وزنی یہ ہلال (Crescent) ۲۰۱۱ ء میں دبئی متحدہ عرب امارات میں بنایا گیا۔ اس کے بنانے پر9 کروڑ اماراتی درہم اور تین ماہ کا عرصہ لگا۔ مکہ رائل کلاک ٹاور کاتذکرہ ابھی مکمل نہیں ہوا، اگلے کالم میں اس کے حوالے سے کچھ مزید معلومات کو تذکرہ کر کے اسے مکمل کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔ (جاری ہے)

تبصرے بند ہیں.