نان ریذیڈنٹ پاکستانیز اور معاشی ترقی

92

تین چار دہائیاں قبل روزگار کے بہتر مواقع کی تلاش میں بیرونِ وطن ہجرت کر جانے والے پاکستانی آج نہ صرف وہاں پر بڑے بڑے کاروبار کر رہے ہیں بلکہ ایک نمایاں مقام بھی رکھتے ہیں۔ اب وہ چاہتے ہیں کہ جس مٹی سے ہمارا خمیر اٹھا، جہاں سے ہم نے جنم لیا اور جہاں ہمارے آباؤ اجداد کی نشانیاں موجود ہیں اس کے لئے ہم کچھ کریں۔ اس سلسلے میں امریکہ اور کینیڈا کے کچھ لوگوں نے مل کر نان ریذیڈنٹ پاکستانیز کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا جو کہ بالکل غیر سیاسی بنیادوں پر کام کر رہا ہے جسے پاکستان کی مقامی ہائی اتھارٹیز کی مکمل حمایت حاصل ہے تا کہ وہ باہر سے سرمایہ، ٹیکنالوجی اور تربیت پاکستان منتقل کر کے ملکی معیشت کو جدیدیت سے ہم آہنگ کریں۔ واشنگٹن ڈی سی میں ایک نان ریذیڈنٹ پاکستانیز کے گروپ نے کام کرنا شروع کر دیا ہے جس کا بنیادی مطمع نظر ملک کو معاشی ترقی سے ہمکنار کرنا ہے جس کے چیئر مین جناب شہاب قرنی ہیں جو میری لینڈ بیسڈ امریکن بینکر اور بزنس مین ہیں۔ جنہوں نے نہ صرف پاکستان، امریکہ، ہانک کانگ، کینیڈا اور متحدہ امارات کے بڑے بڑے بینکوں میں اہم عہدوں پر خدمات سرانجام دیں ہیں بلکہ ماہرِ معاشیات بھی ہیں۔ ان کے دیگر پاکستانی نژاد ساتھی بھی اسی طرح امریکہ میں بڑے بزنس مین ہیں جن کے وہاں اپنے وسیع کاروبار ہیں۔
نان ریذیڈینٹ پاکستانیز امریکہ اور کینیڈا میں کاروباری کمپنیوں کا ایک کثیر جہتی گروپ ہے۔ جو پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کے لئے ہمہ جہت منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ این ار پی کا فوکس صحت، زراعت، ایگرو ٹورازم ، ویٹرنری، توانائی اور سیاحت کے شعبوں کو ترقی دینے کے لئے امریکہ اور پاکستان کے درمیان کاروباری روابط قائم کرنے پر مرکوز ہے۔ پاکستان کے حوالے سے این آر پی کے مقاصد کثیر العباد ہیں، وہ اب اپنے مادرِ وطن کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور ملکی معاشی و سماجی ترقی کے لئے بہت سے امور سر انجام دینا چاہتے ہیں۔ جن میں بیرون ملک پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنا، سرمایہ کاری پر مبنی کاروباری منصوبوں کے ذریعے پاکستان کی خدمت کرنا۔ پاکستان اور امریکہ میں پاکستانی نوجوانوں کے لئے کارپوریٹ سیکٹر میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا۔ بیرونی حکومتوں میں پاکستان کے مفادات کے لئے لابنگ کرنا۔ پاکستان میں زرعی سیاحت کا فروغ جو سیاح کو زرعی علاقوں یا کھیتوں میں لاتا ہے، جبکہ کسانوں کو آمدنی کا اضافی ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ این آر پی سٹارٹ اپ انٹرپرینیورز کی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں توسیع پذیر، پائیدار اور منافع بخش منصوبے بنانے کے لیے ضروری ٹولز سے آراستہ کرنا چاہتا ہے اور ٹورازم کمیونیکیشن نیٹورک کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
اس میں مختلف سٹیک ہولڈرز شامل ہیں، جیسے یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد۔ یہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے خطے میں ایگرو اور ہیلتھ ٹورازم پوٹینشل کو فروغ دینے کے لیے ایک علاقائی کثیر لسانی پلیٹ فارم ہوگا۔ این آر پی اپنی الائیڈ کمپنیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے لیے بڑی سرمایہ کاری اور کاروباری اقدامات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو۔امریکہ، وسطی ایشیا اور پاکستان کے کسانوں کے درمیان روابط بڑھانا تا کہ پاکستان کے کسان وہاں ہونے والی تحقیق سے مستفید ہو سکیں۔ ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ساتھ پاکستان کے لئے متبادل/قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لئے اقدامات کرنا۔ہیلتھ کیئر ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنا۔ اس سے نہ صرف نئے ڈیمز، سڑکیں، پل، بجلی گھر، بنیں گے بلکہ سیاحت کو بھی ترقی یافتہ صنعت کا درجہ حاصل ہو سکے گا۔ زراعت کے جدید طریقوں سے زیادہ فی ایکڑ پیداوار اور زیادہ فصلیں حاصل ہوں گی۔ اعلیٰ معیار کی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے صحت کی بہتر اور ارزاں سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور نئے دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیمی نظام کو زیادہ بہتر بنایا جا سکے گا۔ ان کی تعلیمی قابلیت، اہلیت، صلاحیت اور تجربات سے فائدہ اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اس وقت بہت سے معاشی و سماجی مسائل کا شکار ہے، جس کے لئے ہم ہر وقت دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلائے رکھتے ہیں۔ دنیا میں نان ریذیڈنٹ پاکستانیز کی تعداد تقریباً ایک کروڑ کے کے قریب ہے ان میں سے اکثر لوگ وہاں ویل سیٹل، پروفیشنل کاروباری ہیں۔ اگر یہ تمام لوگ بیرونِ ملک دوسروں کے سامنے اپنی ایک ہی شناخت ظاہرکریں یعنی پاکستانی شناخت اور باقی سب شناختیں اپنے گھر یا مذہبی اور سماجی تقریبات تک محدود رکھیں اور اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے گھل مل جائیں تو ہمارے لئے بڑے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس طرح وہ پاکستان کے ہر اچھے برے مٔوقف کی کونسلنگ اور لابنگ کر سکتے ہیں اور اپنے آبائی ملک کے لاکھوں کی تعداد میں رضا کار سفیر ثابت ہو سکتے ہیں جو کسی بھی وقت اپنا دباؤ استعمال کر کے وطنِ عزیز کو سرخرو کر سکتے ہیں۔
ہمارے ایک کروڑ نان ریذیڈنٹ پاکستانیز ہمارا سرمایہ ہیں، بس یہ سرمایہ صحیح وقت اور صحیح جگہ پر کام میں صرف ہو تو پاکستان کے لئے دنیا کے دروازے کھل جائیں گے، پھر بیرونی دنیا ہمیں کرائے کے سپاہیوں یا مزدوروں یا بیروزگاروں کے ہاتھوں غیر قانونی طریقوں سے سمگل ہونے والے اور جھوٹ بولنے اور فراڈ کرنے والوں کی بجائے باعزت اور باوقار قوم کے طور پر پہچانے گی۔ واشنگٹن ڈی سی اور کینیڈا کے نان ریذیڈنٹ پاکستانیز ہمارے ملک کا ایک اہم اثاثہ ہیں، ہم انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، اگر دوہری شہریت کے حامل پاکستانی واقعتاً خلوصِ دل سے ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو وہ ہندوستانیوں کی طرح دوسرے ملک کی سیاست، بزنس، میڈیا، سپورٹس اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نمایاں مقام حاصل کر کے یہ کام زیادہ بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.