آنکھیں کھولیں اور سوچیں

38

کچھ اہل دانش کی پچھلے کئی ماہ سے سوئی ایک جگہ اٹک کر رہ گئی ہے، (انکی سوچ کے مطابق) چونکہ عوام نے مینڈیٹ پی ٹی آئی کو دیا ہے لہٰذا حق حکمرانی بھی ان کا ہی ہے۔ پی ٹی آئی کے ہمدرد میڈیا گروپس کی طرف سے اور پھر کچھ دانشوروں کی طرف سے یہ بات سن سن کر کان پک گئے ہیں۔ لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ اس سوچ کے حامل مرد و زن کی یادداشت کو جنجھوڑا جائے کہ شائد وہ اگلی دفعہ کچھ سوچ کر بولیں۔ ان سب کے نزدیک پی ٹی آئی اور عمران نیازی سے زیادہ محب وطن جماعت کوئی اور ہے ہی نہیں اور عوام نے 2024 کے الیکشن میں اسے ہی مینڈیٹ دیا ہے۔ اب شائد پی ٹی آئی کے وفاق میں پچھلے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار کو یہ چند مرد و زن تو بھول گئے ہوں گے لیکن قوم قطعی نہیں بھولی۔ اسی پی ٹی آئی کے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں اسی نیازی ٹولے نے 2018 میں جس طرح جنرل باجوہ و جنرل فیض کے فیض سے فیض یاب ہو کر اقتدار لیکر ملک اور قوم دشمنی کی آخری حدیں بھی پار کر دیں اور 5.9 گروتھ ریٹ سے ترقی کرتا ملک -.4 پہ لا کھڑا کیا۔ 104 روپے کے ڈالر کو 180-200 روپے پہ پہنچا دیا۔ پاکستان کو معاشی طور پہ دیوالیہ پن کے دھانے پہ لا کھڑا کیا۔ تمام دوست ممالک، سعودی عرب، ترکیہ، چین سے دہائیوں پہ مبنی برادرانہ تعلقات کو بگاڑ دیا۔ تین سال کے قلیل عرصہ میں ملک میں ایک نئی اینٹ لگائے بغیر قوم پہ 27 ارب ڈالر کا ریکارڈ قرض چڑھا دیا۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے خود کشی کرنے والے پی ٹی آئی حکمرانوں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان جیسے قومی اثاثے کو بھی اس کے حوالے کر دیا ۔ سٹاک مارکیٹ کے حجم کو 80 ارب ڈالر سے کم کر کے 40 ارب تک پہنچا دیا۔ آئی ایم ایف سے قرض لیکر اسی کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کر کے بظاہر اگلی آنے والی حکومت کے لیے لیکن حقیقت میں پاکستانی عوام کے لیے بارودی سرنگیں بچھا دیں۔ پشاور میٹرو 27 ارب روپے سے شروع کر کے 130 ارب تک پہنچانے کے باوجود مکمل نا کر سکے۔ کے پی کے ذمہ واجب الادا قرض کو دس سالہ دور اقتدار میں 100 ارب سے 1000 ارب تک روپے تک پہنچا دیا۔ سعودی ولی عہد کی دی ہوئی خانہ کعبہ والی گھڑی کو دبئی لیجا کر بیچ چکے۔ توشہ خانہ خالی کر گئے۔ قطر سے دوبارہ کم قیمت پہ معاہدے کے بجائے گیس کی قلت لے آئے اور پھر شور مچنے پہ ایل این جی گیس دس گنا زیادہ قیمت پہ خریدتے پائے گئے۔ 360 ارب روپے کے چینی سکینڈل میں براہ راست ملوث پائے گئے۔ مئی 2019 میں 45 روپے کلو ملنے والے آٹا کو صرف 6 ماہ کی قلیل مدت میں 68 اور پھر 90 روپے فی کلو تک لے گئے۔ 190 ملین پاؤنڈ ریاض ٹھیکیدار کو واپس دے کر بدلے میں ہیرے کی انگوٹھیوں سمیت سیکڑوں کنال اراضی ڈکار گئے۔ بزدار، پنکی و گوگی گینگ مل کر صرف 1100 ارب کی ننگی کرپشن کر گئے۔ وعدے کے مطابق تمام صوبوں میں موجود گورنر ہاؤسز کو یونیورسٹیاں بنا گئے۔ 1 لاکھ نوکریاں دینے کے بجائے 6 لاکھ افراد کو بے روزگار بنا گئے۔ پچاس لاکھ گھر بنانے کے بجائے، سو گھر بنانا تو دور کی بات، ناجائز تجاوزات کی آڑ میں مخالفین کے سیکڑوں گھر گھرا گئے۔ بیرون ملک موجود 200 ارب ڈالر واپس پاکستان لے آئے۔ صوبہ پختونخوا میں دس سالہ اقتدار کے دوران اپنی کرپشن کے پول کھلنے کے سبب کے پی کے احتساب کرنے والے ڈیپارٹمنٹ کو صرف چند ماہ کی قلیل مدت میں تالہ لگا کر بند کر گئے۔ آئی ایم ایف کو دو بار خط لکھ کر قرض نا دینے کی درخواستیں کرتے پائے گئے۔ پھر پولیس پہ پٹرول بموں سے حملہ کرنے سے شروع ہو کر 9 مئی 2023 کو مکمل تیاری کے ساتھ ملک کے دفاعی اداروں پہ چڑھ دوڑھے۔ حقیقتاً یہ لسٹ بہت چھوٹی ہے اور اس ملک دشمن گینگ اور اس کے سرغنہ عمران نیازی کے ملک اور قوم کے خلاف جرائم بہت زیادہ ۔ اس جماعت کے کیے گئے جرائم اور ملک و قوم دشمنی کی سزا قوم آج تک بھگت رہی ہے۔ اب حیرانی اس بات پہ ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی چند مرد و زن آج بھی اقتدار اسی ملک دشمن، قوم دشمن پارٹی اور ان کے بدگفتار، بد کردار لیڈر کو سونپنے کے لیے دن رات ہلکان ہو رہے ہیں۔ اب آئیے الیکشن 2024 کی طرف۔ تو پوچھنا ہے کہ پورے ملک میں جہاں سے بھی اب تک کوئی حلقہ کھلا ہے، جہاں بھی ری کاؤنٹنگ ہوئی ہے وہاں سے پی ٹی آئی کے کامیاب قرار دئیے گئے امیدوار ہی ہار رہے ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہر کھلنے والے حلقے میں دھاندلی ہوئی یا اصل میں 2018 کی طرح 2024 کے الیکشن میں پی ٹی آئی جیسی فاشسٹ جماعت کو جتوانے کے لیے منظم دھاندلی اور سہولتکاری ہوئی؟ حقیقت تو یہ ہے کہ اس الیکشن میں 2018 سے زیادہ دھاندلی کرا کر جہاں مولانا فضل الرحمان جیسے زیرک سیاستدان اور دیگر کئی جماعتوں کے مرکزی لیڈران سمیت ممتاز مسلم لیگی رہنماؤں کو ہرایا گیا وہیں یہود و ہنود کے پروردہ نیازی اور اس کے ٹولے کو دوبارہ مسلط کرنے کے لیے تمام جتن کیے گئے۔ لیکن آفرین ہے قوم پہ کہ جس نے اس ملک دشمن ٹولے کو اصل ووٹوں کی طاقت سے ایک دفعہ پھر شکست سے دوچار کیا۔ اب آخر میں نیازی کی محبت میں گرفتار اقتدار اس کے حوالے کرنے کا راگ الاپنے والے لوگوں سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا آپ کی ترجیح ترقی یافتہ جمہوری اور مضبوط پاکستان ہے یا پھر ملک و قوم کو ایک دفعہ پھر یہود و ہنود کے ایجنٹس کے حوالے کرنا مقصود ہے؟ ذرا سوچیں کہ کیا آپ لوگ ملک و قوم کے وفادار ہیں یا کسی غلیظ شخص کے پیروکار یا اس کی اندھی محبت میں گرفتار؟ آخر میں بس اتنا کہنا ہے کہ یقینا روضہ رسولﷺ یعنی حرمین، کہ جہاں فرشتوں کو بھی ادب کے دائرے میں رہنے کا حکم ہے، اس مقدس جگہ کی بے حرمتی کے مرتکب نیازی اور اس کے حواریوں کی قسمت میں دنیا و آخرت میں ذلت لکھ دی گئی ہے۔ بے شک رب العالمین اپنے نبی آخرالزمان، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو نشان عبرت بنا دیتا ہے۔ آخر کیوں، کس مجبوری کے تحت آپ ایک گستاخ رسول کی وکالت کر رہے ہیں؟ آنکھیں کھولیں، خود دیکھیں اور سوچیں۔

تبصرے بند ہیں.