نئی دہلی:مودی سرکار کے بھارت میں اقلیتیں نشانے پر ہیں اور مسلسل عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اقلیتوں کی زندگیاں دائو پر لگ گئی ہیں۔ حال ہی میں ناگالینڈ میں مودی سرکار اور خصوصا بھارتی فوج کی جانب سے اپنے ہی شہریوں پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے اور میڈیا رپورٹ کے مطابق حال ہی میں17ستمبر کو سپریم کورٹ نے 30 ہندوستانی فوجی اہلکاروں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کو منسوخ کیا ہے۔
آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ 1958 کے تحت، فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے مرکز کی منظوری درکار ہے۔
ناگالینڈ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جب کہ مقامی رہنماؤں کی مجرمانہ خاموشی انصاف کے عمل پہ سوالیہ نشان ہے۔
بھارتی فوجی اہلکاروں پر گاؤں کے 13 رہائشیوں کو گھات لگا کر ہلاک کرنے کا الزام ہے۔ہلاک ہونے والوں میں ایک ماں اور ان کا 32 سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔
کشمیر ہو یا ناگا لینڈ، آسام ہویا منی پور ہر جگہ علیحدگی پسندوں نے بھارت کی مرکزی حکومت کے خلاف محاذ کھول رکھے ہیں ۔ ریاست منی پور میں پچھلے ایک سال سے بھارتی تاریخ کی بدترین خون کی ہولی چل رہی ہے مگر مودی سرکار اپنے مذموم سیاسی عزائم کے حصول میں مصروف ہے۔
منی پور جدید ہتھیاروں کی آماجگاہ بن چکا ہے اور موجودہ صورت حال کے مطابق وادی میں ریاستی رِٹ مکمل طور پر دم توڑ چکی ہے۔ بھارت کی تعصبانہ سیاست اور شدت پسندی کی وجہ سے کبھی کشمیر تو کبھی منی پور جیسی ریاستیں علیحدگی کی طرف جارہی ہیں ۔مودی سرکار اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے اپنے ہی عوام پر ظلم ڈھا رہی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا ہوا ہے۔
تبصرے بند ہیں.