آج انسان کا سکون کیوں برباد ہو چکا ہے۔ وہ کیوں اپنے حالات اپنے ماحول اور اپنی زندگی سے راہ فرار پا رہا ہے۔ یہ بات جانتے ہوئے بھی کہ جہاں سکون ہے وہاں نہیں جاتا، آج وہ کیوں سکون کی خاطر آسمانوں کے دروازے کھولنے جا رہا ہے لیکن اس سے اپنے دل کا دروازہ نہیں کھولا جا رہا جہاں سکون ہے اس انسان کا بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ خود شناسی اور خود آگہی سے بھی ناآشنا ہے جبکہ سکون قلب اپنی زندگی سے اس کا اپنا انداز فکر ہے۔ آج بے سکونی نے زندگی کو بکھیر کے رکھ دیا ہے۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ دولت میں سکون ہے کیا کبھی آپ نے سنا ہے کہ بادشاہوں نے بادشاہی چھوڑ کر درویشی تو قبول کی ہے لیکن کسی درویش نے درویشی چھوڑ کر بادشاہی قبول نہیں کی۔ مال گننے والے پر عذاب ہے وہ مال جو راہ خدا میں خرچ کیا جائے باعث سکون ہے باعث امتحان ہے جو رب لیتا رہتا ہے۔ تعریف، کینہ پروری، جذبہ انتقام، بے صبر، ایک دوسرے کی بے توقیری، حسد، لالچ یہ سب سکون قلب کے دشمن ہیں۔ یہ سب کچھ ختم ہو سکتا ہے اگر انسان چاہے تو وہ زندگی بھر بے سکونی کی بجائے سکون کی زندگی میں آ سکتا ہے وہ صرف اتنا جان لے کہ خالق ایک ہے۔ تخلیق کا انداز ایک ہے۔ قرآن ایک ہے، کائنات ایک ہے، وہاں صرف نور ہے… روشنی ہے روشنی اور صرف روشنی لیکن چشم کا ہونا ضروری ہے۔ ہر قطرہ اپنے اندر قلزم کی گہرائی اور پہنائی رکھتا ہے، ہر ذرے میں صحراؤں کی وسعتیں ہیں، کوئی ان جلوہ گر کو دیکھے تو سہی…
آیئے ہم آج سے اچھا انسان بننے کے لیے خود کو دس دنوں کے حوالے کرتے ہیں اور میرا ایمان ہے کہ اگر آپ نے ان دس دنوں میں زندگی کے اصل راہنمائے اصولوں پر عمل کر لیا اور اپنی ذات کے ساتھ یہ عہد کر لیا کہ ان دس دنوں میں درج ذیل باتوں کو اپنی زندگی کے اندر اتار لینا ہے تو یقین جانئے کہ آپ دنیا کے بہترین انسان بن جائیں گے۔ ان دس دنوں میں آپ نے کرنا کیا ہے۔
(1)جھوٹ نہیں بولنا…جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے، اپنے کام میں اپنے کمائے رزق میں اپنی پیدا ہونے والی اولاد سے، خواہ جان کو خطرہ ہو، خواہ زندگی کے جانے کا خطرہ ہو، چاہے دنیا چھوڑنی پڑے۔ آپ کی ملازمت چلی جائے کا خطرہ پیدا ہو جائے آپ کی قیمتی جان آپ سے جدا ہونے کا وقت ہو، آپ نے کسی حالت میں جھوٹ نہیں بولنا تو یقینا آپ کا شمار سچے انسانوں میں سے ہونے لگے گا۔
(2) نماز کی ادائیگی…نماز وہ فرض ہے جو آپ کو وقت کی قدر کرنا، وقت کی پابندی کرنا، ہر کام سکھاتی ہے۔ نماز آپ کو برائیوں سے دور رکھتی ہے، نماز آپ کے ایمان کو پختہ اور یاد اللہ کی طرف لے جاتی ہے۔ نماز آپ کے دین کو روح بخشتی ہے، نماز کی بروقت ادائیگی جہاں آپ کو فرض میں لے جاتی ہے وہاں انسان کو انسانیت کے راستوں پر لے جاتی ہے لہٰذا آپ نے ان دس دنوں کے اندر خود کو بہترین نمازی بنانا ہے۔
(3) سچ کا بولنا…سچ ایک حقیقت ہے اور زندگی میں جو لوگ سچ بولتے ہیں ان کا ایمان تازہ رہتا ہے۔ وہ زندگی میں کسی سے دھوکہ نہیں کھاتے لہٰذا ان دس دنوں کے اندر آپ نے سچ کو ساتھ لے کر چلنا ہے اور یہ تہیہ کر لیں کہ اس سچ نے آپ کو خدا تعالیٰ نے بہت سی تکالیف سے بھی گزارنا ہے کہ یہی ایک اچھے انسان کا دنیا میں سب سے بڑا امتحان ہے اور آپ نے دل سے عہد کرنا ہے کہ سچ ہی زندگی تو سچ ہی موت ہے تو پھر ان دس دنوں میں اپنا جیون صرف سچ بولنے کے حوالے کر دیں یقینا ان دس دنوں کے بعد آپ تمام زندگی سکھ کی زندگی جئیں گے۔
(4) حسد کا نہ کرنا …آپ نے ان دس دن کے اندر اپنے اندر سے حسد، بغض اور نفرتوں کو ختم کرنا ہے۔ خدا کی خوشنودی کے لیے بجائے حسد کرنے کے پیار تقسیم کرنا ہے، محبتوں کا پیغام دینا ہے۔ آپ نے اپنے بچوں سے لے کر ہمسایوں تک اور ان کے ساتھ جہاں آپ کا واسطہ نہیں ان کے لیے دعا کرنا، مدد کرنا، ساتھ لے کر چلنا اور سب سے بڑھ کر اپنے اندر کے من کو صاف کرنا ہے۔ یہ ان دس دنوں میں آپ نے کر لیا تو آپ خود کو دنیا کا بڑا انسان تصور کرو گے۔
(5) چغل خوری کا نہ کرنا …ایک دوسرے کے خلاف غیبت کرنا سب سے بڑا گناہ ہے۔ آپ نے ان دس دنوں میں اپنے اندر کی صفائی کرتے ہوئے کسی کی چغلی نہ کرنے کے عمل کو ساتھ لے کر چلنا ہے جہاں آپ کا دل صاف ہوگا وہاں خدا بھی خوش اور آپ کی دنیا بھی خوش۔ آپ کے یار دوست اور حلقہ احباب بھی خوش۔
(6) ٹریفک کے قواعد و ضوابط پر عمل کرنا…میرا ایمان ہے کہ جب آپ ان دس دن میں یہ تجربہ کریں گے کہ آپ نے ٹریفک کے سگنل نہیں توڑنے، اوور کراسنگ نہیں کرنا، ٹریفک کے قواعد و ضوابط پر سختی کے ساتھ عمل کرنا، کراسنگ پر چلنا، تیز رفتاری نہیں کرنا، حادثات سے بچنا، کسی کو مار کر بھاگنا نہیں، زخمی کی مدد کرنا، اس کو ہسپتال لے کر جانا، ٹریفک کے وارڈن سے حسن سلوک سے پیش آنا، اگر جرمانہ ہے تو بروقت ادا کرنا، لائسنس اپنے پاس رکھنا تو یقین جانیں آپ خوبصورت اور بہترین شہری بن سکتے ہیں۔
(7) مدد کرنا …اگر آپ نے ان دس دنوں کے اندر کسی کی بھی مدد کرنے کا جذبہ اپنے اندر اتار لیا تو آپ نے اپنے رب کو راضی کر لیا۔ وہ ذات باری تعالیٰ اس کو عطا کرتی ہے جو دینے کا بھی جذبہ رکھتا ہے کسی کی مدد کرو گے تو خدا تعالیٰ مدد کرے گا لہٰذا کوشش کریں کہ آپ نے ان دس دنوں میں اس جذبے کو اتار لیا تو ساری زندگی آپ مطمئن اور سکھی رہیں گے۔
(8) ماں باپ کا احترام…ماں باپ ہم سب کے لیے نعمت ہیں۔ انہی کی دعاؤں سے ہم اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے آپ کو زمانے کے لیے پڑھایا، لکھایا اور اب آپ کا وقت ہے کہ ان دس دنوں کے اندر یہی ایمان اپنے اندر اتارنا ہے کہ ان کو اْف بھی نہیں کرنا۔ آج آپ اپنے ماں باپ کی خدمت و احترام کرو گے تو کل آپ کی اولاد بھی آپ کی خدمت کرے گی۔
(9) رشوت خوری سے پرہیز کرنا…رشوت دینے اور لینے والا دونوں گنہگار ہیں۔ آپ نے زندگی میں یہ طے کرنا ہے کہ نہ رشوت لینی اور نہ دینی ہے اور انسان کوشش کرتا ہے تو پھر اللہ بھی اس کی مدد کو آ جاتا ہے۔
(10) ملک سے محبت کرنا …حب الوطنی کے جذبے سے آپ نے پاکستان کی خدمت کرنے کے عہد کو نبھاتے ہوئے بڑی ایمانداری اور خلوص دل کے ساتھ جب ملک کو ساتھ لے کر چلیں گے تو یہ ملک دنیا کا بہترین گہوارہ بن جائے گا۔ یہی دس دن آپ کو وطن کی محبت میں اتار دیں گے۔
تبصرے بند ہیں.