نیو یارک:سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے کہا ہے کہ لبنان کو ایک اور غزہ بننے نہیں دیا جاسکتا اور اس کے لیے جنگ کو ہرصورت روکنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوترس نے غزہ اور لبنان سے متعلق اپنی پالیسی، خدشات اور جنگ بندی کے امکانات پر سیر حاصل گفتگو کی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان کو غزہ کی طرح کھنڈرات بننے نہیں دیا جا سکتا۔لبنان میں پیجر دھماکوں میں متعدد افراد کے جاں بحق اور سیکڑوں کے زخمی ہونے پر انہوں نے عالمی قوتوں سے مطالبہ کیا کہ لبنان کو غزہ کی طرح کھنڈرات میں تبدیل ہونے سے روکنا ہوگا۔
انتونیو گوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ مواصلاتی آلات کے ذریعے حملے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک ہمہ گیر جنگ کے خدشات کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہمیں ہر قیمت پر کسی نئی جنگ سے بچنے کی ضرورت ہے۔
صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ کیا وہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حق میں ہیں تو انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ عالمی عدالت آئی سی سی کے تمام فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو اجتماعی طور سزا دی جا رہی ہے۔ انھیں بھی جو بے قصور ہیں اور عام شہری ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ جنگ بندی میں ناکامی کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ ذمہ داری ان لوگوں پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے جنگ شروع کی۔ان کا کہناتھا کہ اقوام متحدہ نے آغاز سے ہی مسلسل جنگ بندی اور انسانی امداد کا مطالبہ کیا ہے، لیکن جو لوگ قائل نہیں ہونا چاہتے، انہیں قائل کرنا ناممکن ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ غزہ کے لوگوں کی امداد کے لیے زیادہ کچھ نہ کر پانے پر افسردہ ہیں اور اس کی وجہ جنگ سے تباہ شدہ غزہ میں اسرائیلی حکام کی طرف سے عائد سیکیورٹی خدشات اور پابندیاں ہیں۔
اسرائیل اور فلسطین کے تنازعہ کے حل کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے، انتونیو گوتریس نے کہا کہ اس انسانی المیے کا سیاسی حل کے سوا کوئی اور حل نہیں ہے جس کے لیے ہمیں جنگ کو فوری روکنے کی ضرورت ہے۔ امریکا سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرنے کا مطالبہ کرنا ایک فضول مشق ہے میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ ایسا نہیں ہوگا۔ ان کوششوں پر توانائیاں صرف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے لبنان بھر میں پیجر اور واکی ٹاکی حملوں، جس میں 37 افراد ہلاک اور 3000 سے زائد زخمی ہوئے اور جس کے بعد حزب اللہ نے بھی لبنانی سرحد سے اسرائیل پر سیکڑوں راکٹس برسائے۔
تبصرے بند ہیں.