یا نبی محمد ﷺسلامُ علیکَ

48

نبی کریمﷺصرف ہمارے یعنی مسلمانوں کے لئے نہیں ہیں بلکہ وہ تمام جہانوں کے لئے مبعوث فرمائے گئے تھے۔ یہ میں نہیں، کوئی اور بھی نہیں بلکہ خالق کائنات کہہ رہا ہے کہ وَمَا اَرْسَلْنک اِلاَّ رَحمتہ اللّعَالَمِین۔ اور بے شک ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔ محمد عربیﷺ سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں جو پیغام ابراہیمؑ خلیل اللہ کے ذریعے انسانوں کو دیا گیا، وہی پیغام اپنی اکمل اور اعلیٰ ترین صورت میں محمد عربیﷺکے ذریعے انسانوں کو دیا گیا۔ محمد عربیﷺخاتم النبیین ہیں یعنی سلسلہ نبوت کو مکمل کرنے والے۔ آپؐ کے ذریعے دیا گیا پیغام قرآن کریم کی شکل میں قیامت تک محفوظ کر دیا گیا ہے اپنے پیغام کی تاابد حفاظت کا ذمہ خود خالق عالم نے لیا ہے اس لئے ہم دیکھتے ہیں کہ 15سو سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود قرآن کریم زیر زبر پیش کے ساتھ محفوظ ہے۔ اللہ کا پیغام آج کروڑوں انسانوں کے سینے میں محفوظ بھی ہوتا ہے، دنیا کے کسی کونے میں پڑھا جانے والا قرآن کریم اٹھا کر دیکھ لیں کسی ایک میں بھی فرق نہیں ہوگا۔ ایشیا کا کوئی ملک ہوتا، افریقہ کا کوئی کونہ، یورپ کا شہر ہو یا امریکہ کی بستی، ہر جگہ ایک ہی قرآن پڑھا جا رہا ہوگا اور یہ وہی قرآن ہے جو حضرت عثمانؓ نے مدون کیا تھا۔ وحی محمد عربیﷺکے دور میں مختلف جگہوں پر محفوظ کی جا چکی تھی۔ اس کی ترتیب بھی اللہ کے حکم کے مطابق نبی کریمﷺکاتبین وحی کو بتا چکے تھے۔ قرآن اپنی موجودہ شکل میں ترتیب پا چکا تھا۔ عثمان ابن عفانؓ نے اسے مدون کیا اور عالم شرق و غرب میں سند کے ساتھ پھیلایا۔ ہمارے پاس یہ وحی پیغام ربانی ہے جو خالق کائنات نے وحی جبرئیل کے ذریعے محمد عربیﷺکے قلب سلیم اور پُرنور پر نازل کیا۔
اللہ رب العزت کا پیغام اسی زبان میں ہمارے پاس محفوظ و مامون ہے۔ جس زبان میں یہ نازل کیا گیا تھا یہ زبان آج بھی کروڑوں انسان بولتے ہیں۔ محمد عربیﷺکے دور کا معاشرہ بھی موجود ہے۔ محمد عربیﷺکی بعثت مبارکہ کا ایک سب سے بڑا نقطہ یہ ہے کہ اللہ نے جو پیغام آپؐ کو دیا۔ آپؐ نے اپنی حیات مبارکہ میں اس پیغام کے مطابق، ہدایات ربانی کے عین مطابق ان پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایک مکمل معاشرہ تشکیل دیا۔ ایک ریاست تشکیل دی اور نبی کریم ﷺ کا اعزاز ہے کہ آپؐ نے اپنی حیات مبارکہ میں ہی اس مشن کو نہ صرف مکمل کیا بلکہ اسے غالب اور فاتح ہوتے ہوئے بھی دیکھ لیا۔ کسی بھی مشن کے علمبردار کے لئے اس سے بڑی سعادت اور کیا ہو گی کہ وہ اپنے سامنے اپنے مشن کو مکمل ہوتے اور غالب ہوتے دیکھ لے۔ اللہ رب العزت نے انسانوں کے ساتھ مکالمے کو حتمی شکل دی۔ محمد عربیﷺخاتم النبیین قرار پائے اور ان کے ذریعے لایا گیا پیغام، دین اسلام مکمل ترین دین قرار پایا۔ قرآن کی شکل میں اس پیغام ربانی کا ایک ایک لفظ ہمارے پاس محفوظ ہے اور اس پیغام پر عمل کی شکل، قرآن کی عملی تشریح، سیرت النبیﷺکی شکل میں ہمارے پاس تاقیامت محفوظ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے کہا ”لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنا“ تمہارے لئے رسول اللہﷺہے اور اس میں ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے:
یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ جس طرح قرآن کریم زیر زبر پیش کے اختلاف کے بغیر، اللہ کی منشاء اور مرضی کے مطابق، محمد عربیﷺکی نگرانی میں تاابد محفوظ ہو چکا ہے بالکل اسی طرح نبی کریمﷺکی زندگی کا ایک ایک لمحہ اپنی تمام تر جزئیات کے ساتھ ہمارے پاس محفوظ ہے۔ اسی پیغام ربانی اور سیرت محمدیﷺکی بنیاد پر ایک معاشرہ تشکیل پایا جو ایک عظیم الشان تہذیب کی بنیاد بنا۔ تہذیب اسلامی ایک زندہ و جاوید طاقتور تہذیب ہے۔ اپنے فکری و نظری پہلوؤں کے اعتبار سے کسی بھی تہذیب اور تمدن سے کم نہیں ہے بلکہ نظریاتی اعتبار سے دور حاضر کی مغربی و مشرقی تہذیبوں کے مقابل ایک مستحکم انداز میں کھڑی ہے۔ مسلمان ایک ارب 44کروڑ سے کچھ زیادہ ہونے کے باوجود غیر منظم اور کمزور ہیں لیکن مسلمان جس تہذیب کے وارث ہیں جس پیغام
کے علمبردار ہیں جس نظر و فکر کے ماننے والے ہیں وہ انتہائی پاور فل اور قابل عمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اغیار اس سے ڈرتے ہیں، سہمے ہوئے ہیں، انہیں تباہ و برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ صہیونی تحریک کے زیراثر مسلمانوں کو ان کے تہذیبی و تمدنی تاریخ سے الگ کرنے اور نظری و فکری اثاثہ جات سے محروم کرنے کی سرتوڑ کاوشیں کی جا رہی ہیں۔ اربوں کھربوں ڈالر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ان میں دین سے دوری پیدا کرنے کی منظم کاوشیں کی جا رہی ہیں اور اغیار اس میں کسی نہ کسی حد تک کامیاب بھی ہیں لیکن مسلمانوں کی فکری و عملی قوتوں کا محور اور مرکز ذات نبیﷺکے ساتھ عشق و محبت ہے جسے وہ ابھی تک سر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ مسلمانوں کی فکری و عملی قوت کا مرکز ثقل محمد عربیﷺکی ذات اقدس اور اس سے غیر مشروط محبت ہے جو مسلمان کے دل و دماغ میں خون کی طرح رواں دواں ہے۔ مسلمانوں کو اس سے ہٹایا نہیں جا سکا ہے اور ہٹایا جا بھی نہیں سکتا ہے کیونکہ ہم نے تو اب کائنات کو بھی محمد عربیﷺکے ذریعے ہی جانا ہے، پہچانا ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اہل حرم کو عشق رسولﷺسے ہٹا سکی ہے اور نہ ہٹا سکے گی۔

تبصرے بند ہیں.