آئینی معاملات سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنا کر کیوں حل نہیں ہوتے؟ سپر عدالت ناقابل قبول ہے: عمر ایوب

34

اسلام آباد:قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب  کاکہنا ہے  کہ  آئینی معاملات سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنا کر کیوں حل نہیں ہوتے؟  سپر عدالت ناقابل قبول ہے۔اسلام آباد میں پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ  آئینی معاملات سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنا کر کیوں حل نہیں ہوتے؟  سپر عدالت ناقابل قبول ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کہا ہے کہ ہمیں یہ مسودہ ناقابلِ قبول ہے، یہ لوگ چاہتے تھے کہ اپنے ہاتھ پاؤں کاٹ کر کسی اور کے حوالے کر دیں۔

اعظم نذیر تارڑ اور بلاول بھٹو کو بھی مسودے کے بارے میں کچھ پتا نہیں، خصوصی کمیٹی میں حکومتی عہدیداروں اور انکے اتحادیوں کا منفی کردار رہا ۔

ان کاکہنا تھا کہ آرٹیکل 8 اور 199 ،200 کے ساتھ 57 آئینی ترامیم کر رہے تھے جس کا ڈرافٹ کسی کے پاس نہیں تھا۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے پاس بھی کسی قسم کا مسودہ نہیں تھا نہ دیا گیا، ہم کمیٹی میں صرف بیٹھے رہے، خصوصی کمیٹی میں حکومتی اراکین کے پاس ہمارے سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔

تبصرے بند ہیں.