پنجاب پولیس فورس کا ایک امن و امان قائم اور قانون پر عملدرآمد کرانے کا پابند ادارہ ہے جو صوبہ پنجاب میں امن و امان برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب (آئی جی پنجاب) کے ماتحت کام کرتا ہے۔ یہ پولیس ایکٹ 1861ء اور 2002ء کے تحت صوبہ پنجاب، پاکستان میں مجرموں کے خلاف کارروائی کر کے تمام فوجداری مقدمات کو کنٹرول کرتا ہے۔ 1916 ء میں ضلع کی پولیس فورس کو دو ڈی ایس پیز کے ساتھ ایک ایس پی کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا تھا۔1972 ء لاہور ضلع کو دو پولیس ڈویژنوں یعنی سٹی اور کینٹ میں تقسیم کیا گیا۔ 1991ء صدر ڈویژن قائم ہوا۔1992 ء ماڈل ٹائون ڈویژن قائم ہوا۔ 2002 CCPOء دفتر کا قیام 2002ء میں ہی تفتیش اور آپریشنز الگ ہو گئے۔2006 ء میں اقبال ٹاؤن اور سول لائنز ڈویژن قائم ہوئے۔ 2006ء میں ٹریفک وارڈن فورس کا آئین ڈولفن اور پی آر یو کا 2016ء کا آئین 2015 ء تھانوں میں فرنٹ ڈیسک کا قیام اینٹی رائٹ فورس کا 2016 ء کا آئین۔ محکمہ پولیس ایک منظم فورس ہے۔ جس میں قیمتی اور بہادر لوگ موجود ہیں اور یہ بات خوش آئند ہے کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ کروڑوں عوام کے جان و مال کے تحفظ اور شہریوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے قائم کردہ اس شعبے میں تبدیلیاں لائی جاتی رہی ہیں۔ پولیس کو وقت اور حالات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ پولیس دن رات انتھک محنت کے ساتھ عوام کو تخفظ فراہم کر رہی ہے۔ ہماری فخر پنجاب پولیس عوام کو زیادہ وقت اور اپنے گھر کو کم وقت دیتی نظر آتی ہے۔ جس نے ایک انسان کی مدد کی، اس نے پوری کائنات کی مدد کی۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور صاحب جیسے فرض شناس ہمدرد اور اعلیٰ تعلیم یافتہ پولیس آفیسرز یقینا نہ صرف محکمے کے وقار کا باعث ہیں بلکہ معاشرے میں ایک خوشگوار ہوا کے جھونکے کا احساس دلاتے ہیں۔ محنت لگن اور جذبہ خدمت ایسے ہتھیار ہیں جو انسان کو کسی میدان میں بھی ناکامی سے دو چار نہیں ہونے دیتے۔ انکی بہت ساری خدمات پنجاب پولیس کے لیے ہیں۔ پرانے تھانوں کے کلچر کو جڑ سے ختم کرتے ہوئے نئے تھانوں میں تبدیل کرنا۔ پولیس ملازمیں کی اصلاح۔ کسٹمر سینٹرز کا قیام۔ محکمہ کے ملازمین کو ترقی دینا اور سب سے بڑ ھ کر عوام کو انکی دہلیز پر انصاف دینے کے علاوہ میرٹ پر کام کرنا انکے مشن میں شامل ہے۔ محکمہ پولیس لاہور میں ایسے مرد و خواتین موجود ہیں۔ جوان ہمت افسر سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ جو اس وقت لاہور کی آن اور شان بنے ہوئے ہیں اور آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور، ڈی آئی جی آپریشن فیصل کامران، انویسٹی گیشن ذیشان اصغر ان سب کا ایک پھولوں کا خوبصورت گلدستہ جو ہر وقت بڑے سے بڑے کرائم کو جڑ سے ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جنہوں نے اپنی محنت اور جذبہ خدمت کے تحت معاشرے سے کرائم کے خاتمے کے لیے بہت سی خدمات سرانجام دی ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باعث عوام دوست بھی ہیں اور سائلیں امیر ہو یا غریب پیار و محبت سے بات کرنا ان کے منشور میں شامل ہے۔ ان بہادر پولیس افسران میں شامل وویمن پولیس کی بہادر آفیسرز ایس ایس پی انویسٹی گیشن چوہدری انوش مسعود، سی ٹی او عمارہ اطہر جو لاہور جیسے بڑے شہر میں ٹریفک قوانین اور اس پر لوگوں کو عملدرآمد کرانے میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے یہ خواتین کیلئے اعلیٰ مثال ہے۔ حاجن آسیہ بھی اپنا کام باخوبی احسن طریقے سر انجام دیتی ہیں۔ اسکے علاوہ ایس پی سدرہ خان بھی شامل ہے۔ جنہوںنے اپنی ڈیوٹی کو سرانجام دیتے وقت بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی خطرناک گینگ کو گرفتار کیا۔
تبصرے بند ہیں.