گنگا رام کی سپرٹ رکھنے والے خوبصورت لوگ

84

تاریخ میں ایسے ایسے ہیرے گذرے ہیں جن کی خدمت انسانی کی داستانیں تا قیامت زندہ رہیں گے ۔ اس میں بالخصوص گنگا رام کا نام گرامی سر فہرست ہے ۔ بالخصوص لاہور اور اہلیان لاہور کے لئے جو ان کی خدمات ہیں ، اس کی وجہ سے انہیں ’’فادر آف لاہور ‘‘ کے لقب سے نوازا گیا ۔
لاہور کے مال روڈ کی بیشتر عمارات لاہور ہائی کورٹ، جی پی او، عجائب گھر، نیشنل کالج آف آرٹس، کیتھڈرل سکول، ایچیسن کالج، دیال سنگھ مینشن اور گنگا رام ٹرسٹ بلڈنگ سر گنگا رام کی بنوائی ہوئی ہیں۔ان کے علاوہ گورنمنٹ کالج لاہور کی کیمسٹری لیبارٹری، میو ہسپتال کا البرٹ وکٹر وارڈ، لیڈی میکلیگن ہائی سکول وچند دیگر عمارتیں بھی انہی کی مرہون منت ہیں۔ انہی نے 1920 کی دہائی میں ماڈل ٹاؤن لاہور کی پلاننگ کی اور انہی نے مال روڈ کو درختوں سے ٹھنڈک عطا کی جس کی وجہ سے آج بھی پرانے لاہوری مال روڈ کو ٹھنڈی سڑک کہتے ہیں۔
قارئین کرام !یہ سوال بڑی شدت کے ساتھ میرے ذہن میں آتا تھا کہ بالخصوص عام آدمی کو بہترین اور مفت علاج میسر کر نے کے لئے گنگا رام اور میو ہسپتال جیسے بڑے ہسپتالوں کے علاوہ ہمارے کسی بھی سر مایہ دار کو یہ زحمت گوارا نہ ہوسکی کہ یہ یا ان کا کوئی گروپ، غریب اور عام آدمی کے لئے کوئی ایسا ہسپتال قائم کر سکے جہاں علاج و معالجہ کی سہو لیات بالکل مفت میسر ہوں اور جہاں غریب کو اپنے علاج کے لئے ذلیل نہ ہو نا پڑے۔
بھلا ہو انڈس ہسپتال لاہور کی مینجمنٹ میں شامل کاروباری افراد کا ، جن کے سینے میں لوگوں کے لئے تڑپ ہے اور اسی تڑپ کا نتیجہ ہے کہ ان چند کاروباری لوگوں نے فادر آف لاہور گنگا رام کی خدمات کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے ۔ اب میں یہ فخریہ لکھ سکتا ہوں کہ میرے ملک میں بیسیوں ایسے گنگا رام جیسی سپرٹ رکھنے والے لوگ ہیں جنہوں نے اپنا سب کچھ عام اور غریب لوگوں کے لئے وقف کردیا ۔ انڈس ہسپتال واقع جوبلی ٹائون لاہور ، اپنے وسیع و عریض رقبے، شاندار عمارت ، بہترین طبی سہولیات سمیت اور سب سے بڑھ کر پورے ہسپتال میں کوئی بھی کیش کائونٹر نہ ہونے کے باوجود بھی روزانہ ہزاروں لوگوں کوبالکل مفت اور وی آئی پی علاج فراہم کر رہا ہے ۔
قارئین کرام !میں نے انڈس ہسپتال کے حوالے سے کئی عرصے سے سن رکھا تھا، لیکن ایک عزیز جن کی گذشتہ دنوں دائیں ٹانگ دو جگہوں سے ٹوٹ چکی تھی اور جو علاج کی خاطر انڈس ہسپتال میں زیر علاج تھے کی تیمار داری کے لئے حاضر ہوا۔ بلند وبالا لیکن کشادہ عمارت کو د یکھ کر پہلے تو یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ ایسی خوبصورت اور شاندار عمارت والا ہسپتال بھی شہر لاہور میں موجود ہے ۔ جیسے ہی بندہ اندر داخل ہوتا ہے اور او پی ڈی میں شاندار اور انتہائی شفاف طریقہ سے نصب ٹوکن سسٹم اور اس سے مستفید ہونے والے لوگوں کو دیکھتا ہے تو ششدر رہ جاتا ہے کہ کس قدر با عزت طریقے سے نہ صرف چیک اپ کیا جاتا ہے ، بلکہ مرض کی تشخیص کے لئے بہترین مشینوں کے ذریعے مفت ٹیسٹ اور اعلیٰ کوالٹی کی ادویات بھی بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت ہر آنے والے مریض کی ہسٹری محفوط رکھی جاتی ہے اور صرف ایک کلک پر مریض کا تمام ریکارڈ سامنے آجاتا ہے ۔ ایمرجنسی اور دیگر وارڈز کو دیکھ کر بھی انتہائی خوشگوار احساس ہو تا ہے ۔ کشادہ اور کولنگ و ہیٹنگ سسٹم سے مزین کشادہ وارڈز میں صرف چار عدد بیڈز ہیں اور ان چاروںمریضوں کی پرائیویسی کو یقینی بنا نے کے لئے ان کے بیڈز کے ارد گرد خوبصورت پردے ڈالے گئے ہیں کہ جب مریض چاہے ، اسے ہٹا دے اور جب چاہے اسے نیچے کر لے۔ ایمرجنسی سمیت تمام وارڈز میں داخل مریضوں کو بھی اعلیٰ کوالٹی کی ادویات اور بہترین ٹیسٹوں کو مفت سہولیات میسر ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہر مریض کے کھانے کا مینو ایک ماہر غذائیات طے کرتا ہے اور اس کی روشنی میں مریض کو فائیو سٹار ہو ٹل جیسا کھانا بالکل مفت فراہم ہو تا ہے نا کہ مریض بلکہ اس کے ایک تیمار دار کو بھی کھانا فراہم کیا جا تا ہے ۔
قارئین کرام ! انڈس ہسپتال میں نہ صرف ڈاکٹروں بلکہ سرجن، نر سز،پیرا میڈیکل سٹاف سمیت سکیورٹی کا عملہ تک انتہائی مستعد، تجربہ کارا ور بااخلاق ہے ۔ ایک خود کار سسٹم کے تحت ہر مریض کو ڈرپ ، انجکشن و ادویات دینے کا نظام نافذ ہے اور یہ سب کچھ مقرہ وقت پر نرسز بخوبی سر انجام دے رہی ہوتی ہیں ۔ اس کے لئے مریض کے تیمار دار کو جگہ جگہ ذلیل نہیں ہو نا پڑتا ۔ آپریشنز کے بعد مریض کی مکمل صحت یابی تک ادویات ہسپتال سے ہی مفت فراہم کی جاتی ہیں اور باقاعدہ چیک اپ شیڈول بھی جاری کیا جاتا ہے تاکہ فالو اپ باقاعدگی سے جاری رہے اور مریض کی صحت برقرار رہے ۔
قارئین کرام !انڈس ہسپتال جوبلی ٹائون کی عمارت، سروسز، عملے کا اخلاق ، خود کار سسٹم کے تحت مریضوں کا ریکارڈ اور ماہرین غذائیات کی ہدایات کی روشنی میں تشکیل دیا گیا مریضوں کو دیا جانے والا مفت کھانا، یہ سب دیکھ کر مجھ جیسا انسان بھی حیرت میں گم ہو جاتا ہے کہ یہ سب کچھ میرے ملک اور میرے شہر میں کس قدر منظم انداز کے ساتھ کیا جا رہاہے اور یہ سب کچھ کر نے والے میرے شہر کے تاجر لوگ ہیں جو نہ صرف پیسہ دے رہے ہیں بلکہ با قاعدگی کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ہسپتال میں بھی وقت دیتے ہیں ۔ ان لوگوں نے لازوال داستان رقم کی ہے اور یہ داستان گنگا رام اور جیسے بڑوں بڑوں کو پیچھے چھوڑ گئی ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ آئندہ کچھ سال میں ان تاجروں کا نام بطور فادر آف لاہور کے طور پر سامنے آئے گا۔ ان تاجروں نے تو اہلیان پاکستان کے لیے اپنے خزانے کھول دئیے ہیں لہٰذا ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنا اپنا حصہ ڈالیں۔

تبصرے بند ہیں.