اسلام آباد: حکومت نے آئینی ترمیم کیلئے پارلیمان میں نمبر گیم مکمل کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق کہا جارہا ہےکہ حکومت نے آئینی ترامیم کے لئے 224ارکان قومی اسمبلی کا ہدف پورا کر لیا اور قومی اسمبلی میں 2 تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے۔
حکومت کے ارکان قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد213 ہے۔ جے یو آئی ف کےارکان قومی اسمبلی کی تعداد 8 ہے۔
ووٹ کیلئے رکن قومی اسمبلی غفور حیدری کو چین سے واپس بلا لیا گیا ہے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو حکومتی ٹیم نے حمایت کیلئے منا لیا ہے ۔ جے یو آئی کی متوقع حمایت سے ترامیم کے حق میں سکور 221ہوجائے گا۔ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 8 ارکان تا حال آزاد ہیں ،ذرائع کے مطابق چار سے پانچ آزاد ارکان بھی حکومتی گھونسلے کی جانب اڑ سکتے ہیں ۔
پارلیمان میں دو تہائی اکثریت کے ہدف کے حصول کا مقصد فی الوقت تو عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم لانا ہی ہے اور حکومت کو یہ ہدف مولانا فضل الرحمان کی مشروط حمایت کے بعد حاصل ہوا ہے جس کے ساتھ ہی حکومت نے آئین میں ترمیم کا ابتدائی مسودہ بھی تیار کر لیا ہے۔
کل ہی سینیٹ سے بھی آئینی ترامیم کی منظوری کا امکان بھی ظاہرکیا جارہا ہے ۔ سینیٹ میں حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد 55 ہے۔ آئینی ترمیم کے لئے 2 تہائی 64 ارکان ضروری ہیں۔ سینیٹ میں جے یو آئی اور آزاد ارکان کی تعداد 5،5 ہے۔سینیٹ میں بھی جے یو آئی اور آزاد ارکان آئینی ترمیم میں حکومت کی حمایت کریں گے۔
واضح رہےکہ ذرائع ن کے مطا بق حکومت یہ کام گزشتہ ہفتے ہی کرنا چاہتی تھی مگر اس کے پاس نمبرز پورے نہیں تھے۔ اسی وجہ سے حکومتی اتحاد نے مولانافضل الرحمان کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور ان کو ساتھ مل کر چلنے کا کہا تھا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی جانب سے شرائط رکھی گئیں اور وزارتوں کا معاملے پر بات چیت ہوئی۔
حکومت نے جے یو آئی کو گورنر خیبرپختونخوا اور وفاق میں 4 وزارتوں کی پیشکش کی ہے۔ بلوچستان حکومت میں بھی حصہ بقدر جثہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔تاہم سیاسی منظر نامے پر کیا تبدیلی ہوتی ہے اور حکومت اپنے مقاصد پورے کرچکی ہے یا نہیں ا س کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا،آئینی ترامیم کے حوالے سے کیا صرف باتیں ہورہی ہیں یا کچھ عملی بھی ہوگا ۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
تبصرے بند ہیں.