7ستمبر 1974ء ہماری قومی تاریخ کا ایک اہم دن ہے‘ اس روز عقیدہ تحفظ ختم نبوت کی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور پاکستانی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا ۔ اس تاریخ ساز فیصلے کو پچاس برس مکمل ہو گئے ہیں اورمختلف سیاسی و مذہبی تنظیموں کی جانب سے گولڈن جوبلی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام7ستمبر کو مینار پاکستان کے سائے تلے عظیم الشان یوم الفتح گولڈن جوبلی ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس تاریخ ساز اجتماع میں بلا مبالغہ لاکھوں فرزندانِ توحید اور عشاقانِ نبی کریم ؐ نے شرکت کی۔ اہل لاہور نے ایسے مناظر بہت دیر بعد دیکھے کہ مینار پاکستان کا وسیع و عریض گرائونڈ بھی اپنی تنگی ٔ داماں کا شکوہ کرنے پر مجبور ہو گیا اور اردگرد کی سڑکوں پر لوگوں کی کئی کلومیٹر طویل قطاریں دکھائی دیں۔ کانفرنس میں شرکت کیلئے مختلف شہروں سے قافلے صبح ہی گریٹر اقبال پارک پہنچنا شروع ہو گئے تھے جن میں بڑی تعداد جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کی تھی تاہم تمام مسالک کے افراد اس بابرکت محفل میں اپنی شرکت یقینی بنا رہے تھے۔ کانفرنس میں مجلس ختم نبوتؐ کے مرکزی امیر مولانا محمد ناصرالدین خان خاکوانی، مولانا خواجہ عزیز احمد، مولانا فضل الرحیم اشرفی، مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی، مولانا اللہ وسایا، مفتی محمد حسن‘ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر ‘علامہ ابتسام الٰہی ظہیر‘ عبداللہ حمید گل سمیت ہزاروں علماء ومشائخ نے شرکت کی۔لوگوں کا جوش وخروش قابل دید تھا اور فضا نعرۂ تکبیر ، نعرۂ رسالت اور تاجدارِ ختم نبوت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہی تھی۔ جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت کی شمع کے پروانو آپ نے ہم جیسے کمزور لوگوں کی دعوت پر جس طرح لبیک کہا ہے میں اپنی زندگی آپ کیلئے وقف کردوں تو پھر بھی آپ کا شکریہ ادا نہیں کرسکوں گا۔ اس اجتماع کو کئی نسبتیں حاصل ہیں، اس وقت ربیع الاول کا مہینہ ہے جب نبی کریمؐ کا نور کائنات میں چمکا، ہم اس مہینے میں ان کے ختم نبوت کا حق ادا کرنے کیلئے یہاں موجود ہیں۔ لاہور کی وسعتیں آپ کو سلام پیش کررہی ہیں یہ وہی مینار پاکستان ہے جہاں پاکستان بنانے کی قرارداد منظور ہوئی تھی، آج اسی جگہ پاکستان کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا آج پچاس سال بعد دنیا کو پیغام دے رہے ہیں نبی کریمؐ کی ختم نبوت پر شب خون مارنے والوں کو دیکھ لینا چاہئے کہ ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے، آج کے اس اجتماع کے بعد قادیانیوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے ۔ 1974کے بعد بھی قوم کے حوصلہ میں کمی نہیں آئی ہے قادیانیوں کی کمر اسی طرح ٹوٹی رہے گی۔ یہ ملک ہمارا ہے‘ یہ اجتماع پاکستان کی وحدت کی علامت ہے۔ اگر کوئی پاکستان سے علیحدگی کی بات کرتا ہے تو ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ یہ ملک ہمارا ہے اس میں اسلام کی قدروں کو بلند ہونا ہوگا۔یہ اجتماع لوگوں کا اجتماع نہ سمجھیں یہ انقلاب کا اجتماع ہے۔ ہمارے فلسطینی بھائیوں کا خون بہہ رہا ہے کیوں کسی مسلم ملک میں اتنی جرأت نہیں کہ وہ ان کیلئے آواز اٹھا سکیں، ہم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آپ لوگ عقیدہ ختم نبوت پر جس طرح پہرہ دے رہے ہیں اس پر ہم آپ کے شکر گزار ہیں، اس تحریک کو اسی طرح چلاتے رہیں گے۔مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث پروفیسر ساجد میر نے خطاب کرے ہوئے کہا کہ کوئی شخص جب تک نبی پاکؐ کی رسالت اور ان کی ختم نبوت پر ایمان نہ لائے اس کا دین مکمل نہیں ہو سکتا۔پاکستان کی پارلیمنٹ نے سب سے بہتر فیصلہ پچاس سال پہلے کیا تھا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا، ہمیں اس فیصلے پر پہرہ دینا ہے۔ سیکولر قوتوں کو یہ فیصلہ ہضم نہیں ہوا ، ہم متحد تھے اور رہیں گے۔ اپنے جذبے کو برقرار رکھیں جانیں بھی قربان کرنا پڑیں تو گریز نہیں کریں گے۔ قاری محمد حنیف جالندھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام سے کہوں گا کہ آپ جاگتے رہیں، پچاس سال پہلے جہاں پاکستان کی پارلیمنٹ نے تاریخی فیصلہ کیا تھا، مختلف حکومتوں نے اس قانون کمزور کرنے کی کوشش کی، آج کے جلسے سے یہ کوشش کرنی ہے کہ ہم قادیانیوں کو نبی کریمؐ کی غلامی میں لائیں۔ہم آج اعلان کرتے ہیں کہ ہم ختم نبوت کے چوکیدار تھے ،ہیں اور رہیں گے۔ خطیب بادشاہی مسجد عبدالخبیرآزاد نے کہا میں عالمی نبوت مجلسِ کے اراکین مولانا اللہ وسایا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ مینار پاکستان کے اس مقام پر شمع رسالت کے پروانے صرف مینار پاکستان میں ہی نہیں بادشاہی مسجد اور اردگرد کی سڑکوں پربھی موجود ہیں۔آج صرف خیبرپختونخوا نہیں یہاں سندھ، پنجاب ، آزاد کشمیر بلوچستان اور گلگت بلتستان بھی یہاں ہیں۔ اہل لاہور نے بتادیا ہے کہ نبی کریم ؐ سے زیادہ انہیں کوئی عزیز نہیں ہے۔ مولانا محمد صفی اللہ نے کہا پارلیمنٹ کے اندر اور باہر قادیانیت کا تعاقب کرتے رہیں گے، پاکستان قادیانیوں اور قادیانی نوازوں کے لیے تنگ کردیں گے، مفتی عبدالحفیظ نے کہا کہ ختم نبوت اسلام کی بنیاد ہے اور عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ صحابہ کرامؓ کی سنت ہے۔ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے کہا کہ امریکا اور نیٹو کے تمام رکن ممالک کو افغانستان میں شکست فاش ہوئی ہے، عقیدہ ختم نبوت امت کا اجماعی عقیدہ ہے، امت نے اس پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ نے کہا کہ قادیانی اس ملک کے ازلی دشمن ہیں، وقف ایکٹ مدارس پر قبضے کا منصوبہ ہے، گھریلو تشدد بل قوم کے خاندانی نظام کو
برباد کرنے کی سازش ہے۔ اس موقع پر متفقہ طور پر قراردادیں بھی منظور کی گئیں جس کے مطابق یہ ملک مسلمانوں کا ہے اس میں کلیدی عہدوں پر فائز قادیانیوں کو فی الفور ہٹا یا جائے۔ یہ اجتماع ملک بھر میں قادیانیوں کی بڑھتی ہو ئی اسلام دشمن سرگرمیوں پر سخت تشویش و اضطراب کا اظہار کرتا ہے، حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت اور دستور کی اسلامی دفعات کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے قادیانیوں کی قانون شکن سر گرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور انہیں آئین پاکستان کا پابندکیا جائے پاکستان کے اساسی نظریہ اور اس کے مکینوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہ دی جائے۔یہ اجتماع مطالبہ کر تا ہے کہ حکومت پاکستان یوم دفاع پاکستان چھ ستمبر کی طرح سات ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوت کے طور پر منائے جا نے کا اعلان کرے۔ ان قراردادوں کی شرکاء نے متفقہ طور پر منظوری دی اور رات گئے یہ عظیم الشان کانفرنس کامیاب انعقاد کے بعد بخیر وعافیت اختتام پذیر ہو گئی۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.