فتنہ الخوارج کے حوالے سے رسالت ؐ ماب نے ایسی تفصیلات بیان کی ہیں کہ اُن کی تصاویر بن کر رہ گئی ہیں ۔ اُن کا طریقہ واردات اور حلیوں سے لے کر اُن کی دین فہمی اور عمروں تک سب احادیث کی کتب میں شامل ہے ۔سو آج انہیں پہچاننے میں کسی قسم کا دھوکا کھانے کا امکان موجود نہیں ۔اِن کے قتل پر اجر عظیم کا وعدہ کیا گیا ۔ امام احمد بن حنبل حضر ت ابوبکرؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ؐ نے فرمایا : ’’عنقریب ایسے کم سن لوگ نکلیں گے جو نہایت تیز طرار اور شدت پسند ہوں گے اور قرآن کو بڑی روانی سے پڑھنے والے ہوں گے وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ سو جب تم ان سے ملو تو انہیں قتل کردو ٗپھر جب (ان کا کوئی دوسرا گروہ نکلے اور)تم (میدانِ جنگ میں ) انہیں ملو تو انہیں بھی قتل کردو ۔ یقینا ان کے قاتل کو اجر (عظیم ) عطا کیا جائے گا ۔‘‘اُن کی مزید نشانیوں میں بتایا گیا ہے کہ ’’ دماغی طور پر نہ پختہ ہوں گے ۔‘‘’’ وہ کم سن لڑکے ہوں گے۔‘‘ (دین کے ظاہر پر عمل میں غلو سے کام لیں گے اور) گھنی داڑھیاں رکھیں گے۔‘‘آپ ؐ نے فرمایا: ’’یہ ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کاآخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا ۔‘‘جس سے یہ بات تو ثابت ہوتی ہے کہ خوارج دجال کی آمد تک تاریخ کے ہر دور میں وقتاً فوقتاً ظہور پذیر ہوتے رہیں گے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے اِن خوارج کے خلاف طاقت کا استعمال تاخیر سے کیا ہے لیکن دیر آید درست آید ریاست پاکستان اتنی کمزور نہیں کہ اِن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹ نہ سکے لیکن ہمیں اس بات کا تو ضرور خیال رکھنا پڑے گا کہ اگر یہ دجال کی آمد تک تواتر اور تسلسل کے ساتھ نکلتے رہیں گے تو پھر ہماری ریاستی پالیسی میں بھی ایک تواتر اور تسلسل نظر آنا چاہیے ۔ ماضی قریب میں دیکھا گیا ہے کہ ہماری بہادر افواج اور عوام نے ہزاروں شہادتوں اور اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا کر انہیں پاکستان سے باہر دھکیلا لیکن ایک دوسرے جنرل کی موجودگی میں ایک وزیر اعظم نے انہیں پھر پاکستان میں لا بسایا ۔ اس پر قانون سازی ہونی چاہیے کہ جو ریاست کے مستقل دشمن ہیں انہیں کبھی کسی قسم کی رعایت نہیں ملنی چاہیے اور کوئی بھی حکومت ہو ریاست کی پالیسی خوارج کے حوالے سے طے شدہ ہونی چاہیے تاکہ کوئی بھی حکومت اپنی مرضی کے دہشتگرد پاکستان کے جغرافیہ میں نہ بسا سکے ۔ ہم ایک جنگ کو جانیں دے کر جیتتے ہیں اور ایک بیوقوف اپنی انا کی تسکین یا پاکستان میں مستقل حکومت کے خواب کی تعبیر میں اپنی من مرضی کے رنگ بھرنے کیلئے ہماری جیتی ہوئی جنگ کو ہار دیتا ہے ۔
سرکارِ دو عالمؐ نے ان خوارج کے بارے میں مزید فرمایا: ’’وہ عبادت اور دین میں بہت متشدد اور انتہا پسند ہوں گے‘‘۔ ’’ تم میں سے ہر ایک ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانے گا اور ان کے روزوں کے مقابلے میں اپنے روزوں کو حقیر جانے گا۔‘‘ اللہ جانتا ہے کہ رسول ؐ اللہ کے یہ الفاظ ہم نے حرف بحرف سچ ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔ میری اس تحریر کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ جو لوگ سوشل میڈیا پر کھلے یا دبے الفاظ میں خوارج کی عبادات اور اُن کے طرز زندگی کو اصحاب کی زندگیاں ثابت کرنے پر ادھار کھائے بیٹھے ہیں اور نئی نسل کو گمراہ کررہے ہیں ٗ عام پاکستانیوں کو اُن سے باخبر کیا جا سکے تاکہ کسی جھوٹے پروپیگنڈا کا شکار ہو کر غلط صفوں میں نہ گھس جائیں ۔ آپؐ کا فرمایا ہر حرف سچ ہے اور سچ کے سوا کچھ نہیں ۔ ہم نے جلتے ہوئے اتنے مناظر دیکھ لیے ہیں کہ اب مزید ایسی فلم دوبارہ چلتی دیکھنا بھی نہیں چاہتے ۔ عام پاکستانیوں کی خواہش ہے کہ پاکستان امن کا گہوارہ بنے جہاں وہ اپنی زندگیاں اپنے عقائد اور غم ِ روز گار سے آزاد ہو کر گزار سکیں لیکن امن اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے صرف وہی قومیں اپنی معیشت کو بہتر کرسکتی ہیں جو اپنے جغرافیے میں زیادہ سے زیادہ امن قائم کرسکیں ۔ فتنہ خوارج کا مکمل خاتمہ ہمارا نصب العین ہونا چاہیے ۔ آج افواج ِ پاکستان اگر انہیں جڑ سے مٹانے کا عزم کر چکی ہیں تو ہمیں تمام تر سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر اپنے اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے کیونکہ مہذب شہری کی تعریف ہی یہ ہے کہ وہ کسی اجنبی لشکر کا کبھی حمایتی نہیں ہوتا بلکہ اپنے اداروں پر اعتماد کرتا ہے۔خوارج وہ بدترین گروہ ہے جس کے بار ے میں محمد ؐ نے فرمایا : ’’وہ یہ سمجھ کر قرآن پڑھیں گے کہ اس کے احکام ان کے حق میں ہیں لیکن درحقیقت وہ قرآن ان کے خلاف حجت ہو گا ۔‘‘’’وہ (بذریعہ طاقت )لوگوں کو کتاب اللہ کی طرف بلائیں گے لیکن قرآن کے ساتھ ان کا تعلق کوئی نہیں ہو گا ۔‘‘’’ وہ بظاہر اچھی باتیں کریں گے ۔‘‘ ’’ان کے نعرے اور ظاہری باتیں دوسرے لوگوں سے اچھی ہوں گی اور متاثر کرنے والی ہوں گی ۔‘‘ کیا خوارج کی اس ساری کارکردگی کو ہم اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ چکے ؟ بلاشبہ محمد ؐ کا کہا لوح محفوظ پر لکھے جیسا ہے اور تاریخ کا کوئی عہد آج تک اُن کی کہی کسی بات کو غلط ثابت کرنا تو دور کی بات مشکوک بھی ثابت نہیں کرسکا ۔ خوارج سے فیصلہ کن جنگ ہی ایک بہتر پاکستان کی نوید د ے سکتی ہے اور اِس کیلئے ہمیں ہر اُس شخص کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی جو شعوری یا لا شعوری طور پر خوارج کے دلفریب نعروں کا شکا ر ہو چکا ہے۔ آپ سرکارؐ نے توخوارج کی یہاں تک نشاندہی فرما رکھی ہے کہ ’’ وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کوچھوڑ دیں گے‘‘۔ ’’وہ ناحق خون بہائیں گے ۔‘‘ ’’ وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پرکریں گے ۔اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ ٗ کافر اورمشرک قراردیں گے تاکہ ان کا ناجائز قتل کرسکیں ۔‘‘ہمیں ایک بات تو لازمی سمجھ لینی چاہیے کہ سرور کائنات محمد ؐ نے فرمایا ہے کہ ’’ یہ (دہشتگرد خوارج ) جہنم کے کتے ہوں گے ۔‘‘ اب یہ جنگ محمد ؐ کے مجاہدوں اور جہنم کے کتوں کے درمیان ہے سو فیصلہ ہم سب نے بطور مسلمان یہ کرنا ہے کہ ہم رسالتمابؐ کے جانثاروں کے ساتھ کھڑے ہیں یا جہنم کے کتوں کے لشکر کا حصہ بن کر اپنی دنیا اور آخرت کو رسوائی کا سبب بنا نا ہے ۔ آج عالمی طاقتیں جس طرح خوارج کے ساتھ کھڑی ہیں اور پاکستان کو تقسیم کرنے کے درپہ ہیں۔ امن واحد خوشحالی کا رستہ ہے اگر ہم اس گرداب سے نکلنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہر حال میں خوارج کو بدترین شکست دینا ہو گی جو اُن کا مقدر بھی ہے ۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.