پاک بحریہ کاتاریخی دوارکا آپریشن ، صدارتی تمغہ ٔ حسن کارکردگی

17

ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کا تجارتی حب اور اہم بندر گاہ کا حامل شہر کراچی بھارتی فضائی حملوں کی زد میں تھا۔بھارتی فضائیہ کراچی پر تواتر سے فضائی حملے کر رہی تھی َٓص ص؁ ظاہر کرتے تھے کہ بھارت کے ساحلی شہر دوارکا کے ساحل پر موجود ریڈار اسٹیشن بھارتی فضائیہ کی بھر پور رہنمائی کررہا ہے۔اس ریڈار اسٹیشن کو تباہ کرنا ضروری تھا۔دوارکا کراچی سے تقریبا 350کلو میٹر دور واقع بھارت کی ریاست گجرات میںدریائے گومتی کے کنارے آباد ایک چھوٹا شہر ہے۔دوارکا کو بھارت کے دفاعی قلعے کی حیثیت حاصل تھی۔یہاں نصب طاقتور ریڈار سسٹم بھارتی فضائیہ کو کسی بھی بیرونی حملے کے بارے میںخبردار کرتا تھا اور جنگ کے دوران پاکستان کی ساحلی پٹی پرفضائی حملوں کے لئے سپورٹ بھی اسی ریڈار سسٹم سے حاصل کی جاتی تھی۔لہٰذا دوارکا آپریشن1965ء کی پاک بھارت جنگ میں مرکزی حیثیت حاصل کر گیا تھا کیونکہ دوارکا کو تباہ کر کے ہی بھارتی بحریہ اور فضائیہ کا گٹھ جوڑ توڑ کر ان کے دفاعی سسٹم کو تباہ کیا جا سکتا تھا۔ اس مشکل جنگی صورتحال میں پاک بحریہ کی اعلیٰ قیادت نے دوارکا ریڈاراسٹیشن تباہ کرنے کا بروقت فیصلہ کیا تاکہ بھارتی فضائیہ کے حملوں کو غیر مؤثر بنایا جا سکے ۔اسے تباہ کرنے کے لئے ایسی جارحانہ بحری حکمت عملی اپنا ئی جائے کہ بھارتی بحریہ بمبئی سے با ہر نکلنے پر مجبورہوکر پاک بحریہ کی آبدوز غازی کانشانہ بن جائے۔

پاکستان کی بحری سرحدوں کی محافظ پاک بحریہ نے6ستمبر1965ء کی پاک بھارت جنگ میں تاریخی کارنامے سر انجام دیئے۔7ستمبر1965ء کودوارکا پر حملہ کر کے اسے تباہ کرنا پاک بحریہ کا بہت بڑا اور اہم مشن تھا۔ دوارکا پر آپریشن کے منصوبے کو’’سومناتھ آپریشن ‘‘ کا نام دیا گیا۔پاک بحریہ کی سرفیس فورس کروز بابر اور تباہ کن جہازوں پر مشتمل تھی۔ جنگ کے دوران پاک بحریہ کے پاس بھارتی بحریہ کے مقابلے میں حربی سازو سامان بہت کم تھا۔دشمن کی حربی طاقت کا اندازہ کرتے ہوئے پاک بحریہ نے پاکستان کے بحری دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے خصوصی حکمت عملی اختیار کی۔پاکستان کی بحری سرحدوں کی حفاظت کے لئے بحری جنگی جہاز وں کی پوزیشن کے ساتھ آبدوز غازی کو بھارتی بحریہ کے بھاری یونٹس کی نقل و حرکت کا جائزہ لینے اور انہیں تباہ کرنے کے لئے بمبئی کے قریب بھیجا گیا۔ دوارکا پر حملہ کرنے کے لئے پاک بحریہ نے تیاریاں مکمل کر لی تھیں۔پاک بحریہ کے افسران اور سیلرز جذبہ ٔ ایمانی سے سرشار تھے۔وہ شہادت کا بلند رتبہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔پاک بحریہ کے بیڑے کو بھارتی پانیوں میں جا کر اس انتہائی حساس مشن کو بغیر کسی فضائی امداد کے پورا کرنا تھا۔اس اہم مشن کا مقصد بھارتی بحریہ کے ہیوی یونٹس کو غازی کا نشانہ بنانے کے لئے بمبئی سے باہر نکالنا‘دوارکا میں نصب شدہ ریڈار اسٹیشن تباہ کرنا‘بھارتی بحریہ اور عوام کے حوصلے پست کرنا تھا۔ پاک بحریہ کے سات جنگی بحری جہاز پی این ایس بابر‘خیبر‘ بدر ‘ٹیپو سلطان‘ جہانگیر‘ شاہجہاں اور پی این ایس عالمگیر کموڈور ایس ایم انور کمانڈر پاکستان فلیٹ کی کمانڈ میں 6ستمبر کو اپنے مشن پر دوارکا کی طرف روانہ ہوئے ۔ آبدوز غازی کو بمبئی کے پانیوں میں بھیجاکیا گیا تاکہ حملے کے ردِ عمل کے نتیجے میں نکلنے والے بڑے بھارتی جنگی جہازوں کو وہیں نشانہ بنایا جا سکے ۔دوران آپریشن ہر قسم کا مواصلاتی رابطہ منقطع تھا جس کے باعث آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بحر ہند پر رات کی سیاہی چھائی ہوئی تھی۔ پاک بحریہ کے جہازوں کی رہنمائی صرف سمتوں کے ذریعے سے کی جا رہی تھی ۔ سمت غلط ہونے کی صورت میں سارا منصوبہ ناکام ہو سکتا تھا ۔رات گیارہ بجے کے قریب بھارتی بحریہ کے جنگی جہاز آئی این ایس تلوار کی سمندر میں موجودگی کی نشاندہی کی گئی مگرپاک بحریہ کے جہازوں کی ہیبت و دہشت نے اُسے بھاگنے پہ مجبور کردیا۔نصف شب گئے تمام جہاز دوارکا کے ساحل کے اتنے قریب آگئے تھے۔ دوارکا شہر ان کی توپوں کی زد میں تھا۔پا ک بحریہ کے جہاز 23ناٹس کی رفتار سے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہے تھے۔ان جہازوں میں موجودپاک بحریہ کے افسران اور سیلرز میںملک کے لئے کچھ کر گزرنے کا جذبہ موجزن تھا ۔بحیرہ ٔ عرب میں سینکڑوں میلوں پر پھیلے ہوئے پاک بحریہ کے جہازوں کو دوارکا سے120 ناٹیکل میل پر پوزیشن لینے کی ہدایت کی گئی تھی۔یہ آپریشن نصف گھنٹے میں مکمل کرنا تھا۔ اللہ تعالیٰ کی مدد ان کے ساتھ تھی۔ بارہ بج کر چھبیس منٹ پر فائر کا حکم ملااور جہازوں کی توپیں آگ اُگلنے لگیں۔ تمام جہازوں نے پچاس پچاس گولے فائر کئے۔ پے در پے گولوں سے دوارکا کا ریڈار اسٹیشن مکمل طور پر تباہ اور بھارتی بحریہ کا ہوائی اڈہ ناکارہ ہوچکاتھا۔پاک بحریہ نے دوارکا پر حملہ کر کے بھارت کے اہم فوجی ٹھکانے کو تباہ کر دیا۔ ڈیوٹی پر موجود دوبھارتی افسر اور تیرہ جوان جہنم واصل ہوئے ۔ ریڈاراسٹیشن کے تباہ ہونے سے بھارتی فضائی حملے ختم ہو گئے ۔دوارکا کا انفرا اسٹرکچر اور سیمنٹ فیکٹری بھی ختم ہو گئی ۔بھارت کا کراچی کو تباہ کرنے کا منصوبہ ناکام ہو ااورکراچی محفوظ ہو گیا۔

’’سومناتھ آپریشن ‘‘ مکمل ہو چکاتھا۔دوارکا ریڈاراسٹیشن کی اینٹ سے اینٹ بجا کر پاک بحریہ کے تمام جہاز کامیاب و کامران واپس آگئے۔پاک بحریہ نے دشمن کو اس کے اپنے پانیوں میں شکست دے دے دی تھی۔پاک بحریہ نیملک کی بحری سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے دشمن کے جنگی جہازوں کی پاکستان میں داخل ہونے کی تمام کوششیں نا کام بنا دیں۔

پاک افواج پاکستان کی سرحدوں کی نگراں اور محافظ ہیں۔پاک بحریہ بحری‘پاک فوج بری اور پاک فضائیہ پاکستان کی فضائی سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے۔پاک افواج نے نے نہ صرف پاکستان کی سرحدوں کو محفوظ کیا ہے بلکہ دشمن ملک بھارت کی جارحانہ کارروائیوں کا جواب دینے کے علاوہ دھشت گردوں کے خلاف آپریشن میں بھی پاک فوج کے جوان ہراول دستہ بن کر جام شہادت نوش کرتے ہیں۔ طوفان‘سیلاب ہو یا زلزلہ یا کوئی اور قدرتی آفت پاک فوج عوام کی مدد کرنے اور انہیں مشکل سے نکالنے میں پیش پیش ہوتی ہے۔ 6ستمبر1965ء میں جب بھارت نے لاہور میں فتح کا جشن منانے کا خواب دیکھ کر پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان کی بری‘بحری اور فضائی فوج نے بھارت کے ناپاک عزائم چکنا چور کر دیئے۔1965 ء میںبھارت نے اس یقین کے ساتھ پاکستان پر حملہ کیا تھاکہ تعداد اور جنگی سازوسامان میں کمی کے باعث پاکستان کو شکست دیناآسان ہوگا لیکن وہ اس حقیقت کو بھول گیاتھا کہ جنگیں عددی برتری اور سازوسامان سے نہیں بلکہ جذبوں سے لڑی جاتی ہیں۔ پاک افواج کے افسران اور جوانوں نے پاکستان کی عسکری تاریخ میں بہادری ‘ شجاعت‘ دلیری‘ جوانمردی ‘حوصلوں اور عزم کی ایسی داستانیں رقم کیں جنہیں رہتی دینا تک فخرسے یاد رکھا جائے گا ۔انہوں نے ہر محاذ پر پاکستان کا دفاع کر کے ثابت کر دیا کہ وہ دنیا کی بہترین فوج ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

 

 

 

تبصرے بند ہیں.