حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو اعتماد میں لے

25

پاکستانی قوم کے لاکھوں سپوت بیرون ملک ڈالر کمانے کے لیے سالہا سال سے محنت کر رہے ہیں اور وہ جو بھی کماتے ہیں وہ اپنے ملک میں زمین خرید کر پراپرٹی خرید کر یا دیگر عام کاروبار کر کے پاکستان کے عوام کے لیے خوشی کی خبر لاتے ہیں کیونکہ ان کی سرمایہ کاری سے ملک میں دولت کی ریل پیل ہوتی ہے اور ان کے بہن بھائی رشتہ دار خوشحال ہوتے ہیں لیکن بہت بڑا مسئلہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ ہے کہ ان کے خریدے ہوئے پلاٹوں پر مختلف مافیا کے لوگ قبضہ کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے بیرون ملک رہنے والے پاکستانی اپنی رقوم پاکستان میں بھیجنے کے بجاے جس ملک میں کام کر رہے ہوتے ہیں وہاں لگا دیتے ہیں جیس سے ملک کو زر مبادلہ نہیں ملتا اور ڈالروں کی ریل پیل نہیں ہوتی اس کی وجہ سے حکومت کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو میرے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ متعدد اورسیز پاکستانی امریکہ کینیڈا برطانیہ سعودی عرب قطر یو اے ای میں بسنے والے پاکستانی جو اپنی بھاری رقوم بھیجتے ہیں پاکستان میں قبضہ مافیا متعدد طریقوں سے ان کو لوٹ لیتا ہے لیکن حکمران جو کہ اوورسیز پاکستانیوں کی تعریف کرتے ہوئے نہیں تھکتے حکومت میاں محمد نواز شریف کی ہو آصف علی زرداری کی ہو یا پھر عمران خان حکمران ہوں لیکن اوورسیز پاکستانی قبضہ مافیا سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ حکومت نے خاص طور پر اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے باقاعدہ محکمہ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل حل کرنے کے لیے الگ ایک فاؤنڈیشن بنا رکھی ہے جن کے دفاتر پاکستان کے چاروں صوبوں میں موجود ہیں جو کہ ایک سروس کے طور پر اوورسیز کے مسائل حل کرنے کے لیے پولیس فورس تک استعمال کرتے ہیں جس سے کچھ نہ کچھ مسائل حل ہو جاتے ہیں لیکن زیادہ تر قبضہ مافیا عدالتی اور دیگر اداروں کی تگ و دو میں اتنا ٹائم اوورسیز پاکستانیوں کا ضائع کر دیتے ہیں کہ ان کی چھٹی ختم ہونے تک سب کام ادھورے رہتے ہیں اور وہ پھر اپنے ملک جہاں کام کر رہے ہوتے ہیں کام کو چھوڑ کر بیرون ملک پاکستان کے لیے ڈالر کمانے چلے جاتے ہیں اور پھر بیرون ملک پاکستان کا کوئی سفارت خانہ یا اہلکار ان کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں نظر نہیں آتا حالانکہ ہونا تویہ چاہیے جو پاکستانی ملک کے لیے ڈالر کما رہے ہیں ان کے معاملات کو سلجھانے کے لیے ہمارے سفارت خانے اپنا کردار ادا کریں جس سے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل ہوں گے اور دوسرا حکومت جس کی بھی ہو اگر سفارت خانے ان مسائل کے حل کے لیے اوورسیز کے ساتھ جڑے رہیں تو مسائل کا حل کوئی دو ر نہیں میں نے برطانیہ امریکہ متحدہ عرب امارات میں خود اوورسیز پاکستانیوں کو سفارت خانوں کے باہر دھکے کھاتے دیکھا ہے ان کی فریاد سننے کے لیے سفیر پاکستان تو دور کی بات ہے لیبر اتاشی بھی تیار نہیں جیسا کہ متعدد پاکستانی جو کہ گلف کے ممالک میں محنت مزدوری کر کے اپنے بال بچوں کے لیے ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں اگر ان کو ان ممالک میں نوکری سے نکال دیا جاتا ہے یا پھر تنخواہ ادا نہیں کی جاتی ہے، رہائش کھانا پینا اور واپسی کا ٹکٹ نہیں دیا جاتا جبکہ معاہدے میں یہ ساری باتیں شامل ہوتی ہیں وہ جب اپنی شکایت لے کر لیبر اتاشی کے پاس پہنچتے ہیں تو وہ سرکاری بیوروکریٹ کی طرح ان سے ڈیل کرتے ہیں اور کچھ لو اور دو ایک طریقہ سے ان سے معاملات طے ہوتے ہیں جو کہ سراسر اوورسیز پاکستانی کے ساتھ زیادتی ہے بیرون ملک پاسپورٹ کی ڈیٹ ایکسپائر ہونے کے بعد پاسپورٹ بنانا مشکل ہو گیا ہے رشوت کا بازار گرم ہے پاسپورٹ دو سفارت خانے میں میل ملاقات کرو تو ممکن ہے کہ آپ کے متذکرہ مسائل حل ہو سکیں میں اس موقع پر حکومت پاکستان کی وزارت اوورسیز پاکستانی اور وزیراعظم پاکستان سے ملتمس ہوں وہ اپنی گونا گوں مصروفیات کے درمیان اگر ایک گھنٹہ ماہانہ اوورسیز کے مسائل کو سن لیں تو اوورسیز پاکستانیوں کے دل باغ باغ ہو جائیں گے اور پاکستان میں ڈالروں کی ریل بیل کی وجہ سے ممکن ہے آئی ایم ایف کا سہارا نہ لینا پڑے لیکن حکمران بدمست ہاتھی کی طرح نہ کسی کی تجویز سنتے ہیں اور نہ ہی ایسے معاملات کو دل جمعی سے سمجھتے ہیں وہ تو صرف اوورسیز پاکستانیوں کو ایک ڈالروں کی مشین سمجھتے ہیں کہ بس جو پاکستانی باہر چلا گیا وہ ڈالر بھیج رہا ہے اور ملک میں ڈالروں کے انبار لگ رہے ہیں اگر ان ڈاکٹروں کے انبار کو حکومت اور بڑھانا چاہتے ہیں تو ان کے مسائل کی طرف توجہ دینا ہوگی اور تمام اوورسیز پاکستانیوں کو راغب کرنا ہو گا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں ان کے سرمایہ کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت پاکستان جو بھی اقدامات کریں اور قانون سازی کی جائے پاکستانیوں کے ساتھ پاکستان میں کسی قسم کی زیادتی نہیں کرنے دی جائے گی پھر دیکھیں پاکستان میں ریل اسٹیٹ اور دیگر کاروبار کس طرح بوم پکڑتے ہیں اور ملک میں خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.