بڑی گرفتاری کیا ہوئی ضبط کے بندھن ٹوٹ گئے، ڈوبنے والے تنکوں کا سہارا ڈھونڈ رہے ہیں، جس چشمہ فیض سے سارے فیض یاب ہوئے اسی سے آنکھیں پھیر لیں۔ پہلے کہا گرفتاری فوج کا معاملہ ہمارا کیا تعلق، فوراً پینترا بدلا کہ گرفتار ہونے والا قومی اثاثہ تھا جسے ضائع کردیا گیا۔ ایک شرارتی نے بات اچک لی، کہا خان صاحب اثاثے بیچنے کے عادی ہیں کوئی تو ہے جو انہیں چلا رہا ہے… دو دن بعد ہی کروٹ بدلی کہنے لگے فیض (خان اپنے دور اقتدار میں انہیں اسی نام سے پکارتے تھے) کی گرفتاری ڈرامہ، انہیں وعدہ معاف گواہ بنا کر مجھے ملٹری کورٹ کی تحویل میں دیا جائے گا، ’’آتے ہیں غیب سے یہ مضامین نئے نئے‘‘ چند دن کی بات اطلاع ہے کہ 5 ستمبر سے قبل خان کو فوجی تحویل میں دے دیا جائے گا۔ اندر کی خبریں رکھنے والے دس سے پندرہ دن کی تاریخیں دے رہے ہیں۔ پھر کھیل ختم ذرائع کے مطابق جنرل فیض حمید وعدہ معاف گواہ نہیں بنائے جا رہے تاہم اعلیٰ رینک کے ایک افسر نے وعدہ معاف گواہ بننے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ خان کے نت نئے بدلتے بیانیوں پر گولڑہ شریف کے پیر نصیر الدین نصیر مرحوم نے کہا تھا ’’تھا کچھ ابھی بیان ابھی کچھ بیان ہے، گویا تیری زبان کے نیچے زبان ہے‘‘ جہاں تک بانی پی ٹی آئی کا تعلق ہے۔ وہ اس بڑی گرفتاری کے بعد سے ڈرے ڈرے سہمے سہمے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے زندگی میں فوجی عدالت نہیں دیکھی وہاں وکیلوں کی چالیں اور میرٹ پر کیس لڑنے کے بجائے ٹیکنیکل بنیادوں پر کرپشن کو استحقاق اور قتل کو حادثہ قرار دینے یا ’’چیمبر‘‘ میں سرگرمی دکھا کر اپنے موکل کو رہائی دلانے کے حربے کام نہیں آتے، خان صاحب کو خوش ہونا چاہیے، فوجی عدالت میں پیشی کے بہانے فوج سے ڈائریکٹ رابطہ ہوجائے گا۔ جو عرصہ دراز سے ان کا مطالبہ رہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری اچانک یا حادثاتی نہیں تھی۔ اس کے پیچھے ان کی ریٹائرمنٹ سے پہلے اور بعد کی سرگرمیوں کے تمام شواہد اور ناقابل تردید ثبوت موجود تھے۔ ایک بار اختیار اور طاقتور ادارہ اپنے اعلیٰ ترین افسر کا احتساب کرنے لگا ہے تو کسی کو کیا پریشانی، فیض حمید نے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو اپنا وکیل مقرر کرلیا ہے۔ ان کی معاونت کے لیے ایک ڈیفنس آفیسر دئیے گئے مگر ثبوت اور شواہد دیکھ کر انہوں نے معاونت سے معذرت کرلی۔ کیس چل رہا ہے بے گناہ ثابت ہوئے تو رہا ہوجائیں گے۔ ورنہ سزا ہوگی۔ خان صاحب اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر کے انصاف کو تماشا بنانے پر کیوں تلے بیٹھے ہیں۔ مطالبہ پر سکیورٹی ذرائع نے جواب دیا کہ آپ ہمیں بتانے والے کون ہوتے ہیں کہ کون سا کیس کہاں چلایا جائے مطلب یہ تھا کہ اپنی خیر منائیں۔ ’’تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو‘‘ اصل مسئلہ اور ہے کسی نہ کسی سطح پر گٹھ جوڑ ثابت ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق عام تاثر بلکہ الزام ہے کہ جنرل فیض حمید نے سانحہ 9 مئی میں بانی پی ٹی آئی کی معاونت کی، مبینہ طور پر 232 فوجی تنصیبات کی نشاندہی کا بھی الزام ہے۔ سازش/ بغاوت کیس میں ان پر فرد جرم عائد ہوگی، صحت جرم سے انکار پر ’’اعضا‘‘ یعنی موبائل فونز کا ڈیٹا بولنے لگے گا۔ ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں سزائوں کا فیصلہ ہوجائے گا۔ حالات اچھے نظر نہیں آتے۔ خان نے دہائیاں دینا شروع کردی ہیں ان کی عادت ہے کہ وہ مستقبل کے کسی بھی واقعہ کا ادراک کر کے شور و غوغا شروع کردیتے ہیں تاکہ ایک طرف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پریشان اور اسی دوران سہولت کار ریلیف دینے کیلئے تیار ہوجائیں۔ خان کے دونوں مفروضے غلط، اصل پریشانی یہ ہے کہ کسی نے ان کے کان میں کہہ دیا ہے کہ وہ اس سال بلکہ آئندہ سال بھی جیل میں رہیں گے ۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق فیض حمید کے خلاف نجی ہائوسنگ سوسائٹی کیس کی انکوائری مکمل ہوگئی، سماعت کے دوران 73گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے ،کورٹ نے 5سال قید کی سزا تجویز کی ہے مقدمہ کے دوسرے مرحلہ میں سانحہ 9مئی اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی سرگرمیوں، جیل میں خان سے مبینہ بالواسطہ رابطوں، بیانیوں کی تیاری اور ہدایات کے بارے میں سماعت ہوگی۔ ان کے تین موبائل فونز سے ڈیٹا برآمد کرلیا گیا۔ ذرائع ایک رپورٹ کا بھی حوالہ دے رہے ہیں جس میں ملٹری کورٹ کی اب تک کی پیشرفت کا انکشاف کیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق سانحہ 9مئی کے ملزموں کی سہولت کاری کے سلسلہ میں 11ریٹائرڈ ،ایک حاضر سروس ججوں اپنے 74افسروں اور 70بیوروکریٹس سے پوچھ گچھ کی گئی۔ آرمی ایکٹ کے سیکشن 31 کے تحت خان اور فیض حمید دونوں پھنس گئے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم اور جیل کے عملہ سے بھی بہت کچھ ملا ہے گزشتہ ڈیڑھ دوسال فیضیاب ہونے اور کرنے والے 631افراد سے بھی تفتیش ہوئی ۔33پر الزامات ثابت ،170مفرور ہیں ،سہولت کاروں کی سہولت کاری کام نہیں آئی ۔ان حالات میں خان کی پریشانی فطری ہے۔ اسی لئے انہوں نے برطانوی وزیراعظم سے مدد کی اپیل کی ہے ،ایک طرف مزاحمت دوسری طرف مفاہمت دونوں ناکام ۔22اگست کو ترنول کے جلسہ کا اجازت نامہ منسوخ ہوگیا علی امین گنڈا پور نے حسب سابق بڑھک ماری جتھہ لے کر اسلام آباد آرہا ہوں ،شیر افضل مروت نے کہا جلسہ نہ کرسکے تو چوڑیاں پہن لیں گے، شنید ہے کہ رات 3بجے کسی نے اعظم سواتی کو جگالیا بیرسٹر گوہر اور انہیں کسی بڑے خطرے سے آگاہ کیا گیا اعظم سواتی صبح ساڑھے سات بجے جیل پہنچے ،خان کو صورتحال سے آگاہ کیا اور جلسہ نہ کرنے پر آمادہ کرلیا ۔جتھہ رک گیا ،شیر افضل مروت اور ان کے ’’لاکھوں ساتھی‘‘ چوڑیوں کی خریداری کیلئے حیدرآباد کے چوڑی بازاروں سے رابطہ کررہے ہیں ،آئندہ جلسہ 8ستمبر کو ہوگا ؟اطلاعات ہیں نہیں ہوگا ۔جلسہ ہو نہ ہو مائنس عمران پالیسی جاری رہے گی معافی ہوگی نہ ڈیل ،ڈھیل بتدریج ختم ،شکنجہ کسا جائے گا ۔کیونکہ بقول مریم نواز معافی غلطی کی ہوتی ہے جرم کی نہیں ۔ادھر امریکہ برطانیہ میں سفارتکار ہٹ مین آپریشن شروع کردیا گیا ۔خان کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا الیکشن لڑایا جارہا ہے تاکہ اسی بہانے انہیں رہا کرایا جاسکے دوسری طرف لیبیا، مراکش، عراق اور یمن میں اپنی’’سفارت کاری ‘‘ کی آڑ میں حکومتیں تباہ کرنے والی ایک خاتون کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، بین الاقوامی جریدوں میں اب تک 130مضامین شائع کرانے والے گولڈ اسمتھ خاندان کی کوششوں سے سفارتی محاذ پر بھر پور توجہ دی جارہی ہے یوتھیا بریگیڈ کا پروپیگنڈہ ہے کہ پکے سچے مسلمان عمران خان نے جمائمہ کے 12ہزار کروڑ پائونڈ ٹھکرادیئے عقل سے پیدل لوگ اسے تسلیم کرلیں گے لیکن گوگل کے مطابق جمائمہ کے اثاثوں کی تعداد صرف 10کروڑ ڈالر ہے ،ان سب سفارتی کوششوں تمام سیاسی حربوں کے باوجود شنید ہے کہ بڑا کریک ڈائون ہونے والا ہے آج کل میں بڑی گرفتاریاں متوقع ہیں۔
تبصرے بند ہیں.