اسلام آباد سے جدہ …!

29

(گزشتہ سے پیوستہ)
سعودی عریبین ائیر لائن (سعودیہ) کی فلائٹ نمبر SV-727کے ذریعے اسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ سے کنگ عبد العزیز انٹر نیشنل ائیر پورٹ جدہ تک تقریباً 3600 کلومیٹر کے کم و بیش پانچ گھنٹوںپر مشتمل بوئنگ 777/300 کے سفر کے بارے میں یہ کہنا درست ہو گا کہ یہ کوئی تھکا دینے والا سفر نہیں تھا۔ ہوا بازی کے ماہرین کے نزدیک بوئنگ 777/300 طیارہ جس میں ڈیزائن کے مطابق 368 سے 550 تک سیٹوں کی گنجائش ہوتی ہے کا شمار چوڑی باڈی والے دیو ہیکل طیاروں میں ہوتا ہے یا نہیں تا ہم طیارے کے اگلے دروازے سے اس میں داخل ہونے کے بعد اپنی مقرر ہ سیٹوں64 F اور 64H جو کسی حد تک طیارے کے عقبی حصے میں تھیں کی طرف جاتے ہوئے، مجھے ضرور اندازہ ہوا کہ بوئنگ 777/300 بڑی جسامت کا چوڑی باڈی والا دیو ہیکل طیارہ ہی نہیں ہے بلکہ اس میں پانچ سو لگ بھگ سیٹیں بھی ہوں گی کیونکہ اس میں تین ایک طرف کھڑکی کے ساتھ ، تین دوسری طرف کھڑکی کے ساتھ اور دونوں طرف راستے (passages) چھوڑ کر چار درمیان میں ہر قطار میں کل دس سیٹیں لگی ہوئی تھیں۔

بورڈنگ کارڈز پر مجھے اور اہلیہ محترمہ کو جو سیٹیں ملیں وہ64 F اور 64H باہم متصل نہیں تھیں بلکہ دائیں طرف والی کھڑکی کی تین سیٹوں میں سے ایک اور دوسری درمیان والی چار سیٹوں میں سے ایک تھی۔ ہم چاہتے تھے کہ ہماری (میری اور اہلیہ) دونوں سیٹیں باہم متصل اور دائیں طرف والی کھڑکی کی ساتھ جڑی سیٹ کو چھوڑ کر اکٹھی ہو جائیں۔ دونوں ہاتھوں میں اٹھائے چھوٹے بیگز کو اوپر ریک میں رکھنے کے بعد میں اپنا یہ معاملہ وہاں کھڑی ائیر ہوسٹس کے علم میں لایا۔ وہ بی بی میری بات کو کچھ سمجھی اور کچھ نہ سمجھی اور کچھ فاصلے پر کھڑی دوسری ائیر ہوسٹس کو جو عمر میں بڑی اور سینئر لگ رہی تھیں بلا لائیں۔ انہیں میں نے مسئلہ بتایا تو ان کا کہنا تھا کہ ذرا صبر کریں میں دیکھتی ہوں۔ اس بی بی نے دائیں طرف کھڑکی کے ساتھ بیٹھے نوجوان مسافروں جن کے بارے میں بعد میں پتہ چلا کہ ان کا تعلق پشاور سے ہے سے سیٹ تبدیلی کے بارے میں بات کی لیکن وہ آمادہ نہ ہوئے ۔ اس پر کچھ دیر بعد وہ بی بی ائیر لائن کے ایک مرد ملازم جو اردو بول رہے تھے اور پاکستانی لگتے تھے کو بلا لائیں۔ ان صاحب نے پشتو نما ذرا سخت لہجے میں ان نوجوانوں سے سیٹ کی تبدیلی کی بات کی تو ان میں سے ایک اپنی سیٹ چھوڑ کر میرے والی سیٹ پر جانے کو تیار ہو گیا۔ اس طرح ہمارا باہم متصل سیٹوں کا معاملہ جو بورڈنگ کارڈ جاری کرنے والی خاتون اہلکار کی دانستہ یا غیر دانستہ لا پروائی کی وجہ سے سامنے آیا تھا بخیر و خوبی حل ہو گیا۔

طیارے کی روانگی میں کچھ دیر باقی تھی۔ میں متصل کھڑکی سے اسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ کے رن وے کے مناظر دیکھنے میں محو تھا وہاں چند ایک ائیر لائنز کے جن میں پی آئی اے کے دو طیارے بھی شامل تھے کھڑے تھے۔ میرا دل دکھ رہا تھا کہ ہم نے اپنی قومی فضائی کمپنی جو ایک زمانے میں باکمال لوگ لا جواب پرواز کے لیے پہچانی جاتی تھی اور اس کا شمار دنیا کی بہترین ائیر لائینز میں ہوتا تھا، کیا حال کر دیا ہے کہ اس کے پاس گنتی کے چند طیارے ہیں اور یہ مسلسل خسارے میں جار ہی ہے ۔ ہم اس کی نجکاری کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں اس کے لیے کوئی معقول گاہک نہیں مل پا رہا ۔ میں ان خیالوں میں گم تھا کہ میرے سامنے طیارے کی اگلی سیٹ کی پشت پر آویزاں سکرین پر طیارے میں دورانِ پرواز خدا نخواستہ کوئی ہنگامی صورتِ حال سامنے آنے پر اس کے بارے میں ہدایات آنا شروع ہو گئیں۔ اس کے ساتھ سیٹ بیلٹ باندھنے کے ہدایت آئی اور سفر کی دعا ـ ” سبحان الذی سخرنا …منقلبون” گونجی اور طیارے نے رن وے پر آگے بڑھنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر بعد ایسے لگا کہ طیارے نے موڑ کاٹا ہے ، اس کا رخ تبدیل ہوا ہے اور اس کے ساتھ اس کے انجنوں کی آواز اونچی ہونا شروع ہوئی، رفتار میں اضافہ ہوا اور پھر ایک معمولی جھٹکے کے ساتھ طیارہ فضا میں بلند ہو گیا ۔ جلد ہی وہ مطلوبہ بلندی تقریباً نو ہزار میٹر پر ہموار انداز میں پرواز کرنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی مسافروں نے اپنی سیٹ بیلٹ کھول دیں۔

میری دلچسپی تھی کہ میں دیکھوں اور جانوں کہ طیارے کے سفر کا روٹ کیا ہو گا۔ وہ کن شہروں اور مقامات کے اوپر سے یا قریب سے گزرے گا اس کے لیے ضروری تھا کہ میں سامنے سکرین کے مطلوبہ بٹنوں کو جن کی مجھے کچھ شُدھ بُدھ نہیں تھی دبائوں۔ ساتھ بیٹھے پشتو ن نوجوان نے جو اپنے موبائل سے باہر کے مناظر جو فضا میں پھیلے اندھیرے میں کم ہی نظر آ رہے تھے مسلسل فوٹو بنا رہا تھا نے میری رہنمائی کی اور سکرین پر طیارے کے سفر (journey) کے روٹ کا بٹن آن کر دیا ۔ اب میں دیکھ رہا تھا کہ فضا میں کچھ بادلوں کے ٹکڑے نظر آ رہے ہیں تو نیچے دائیں طرف ذرا اوپر حسن ابدال، ہری پور اور اٹک کے مقامات کے نام اور بائیں طرف ذرا ہٹ کر کوہاٹ،کرک اور بنوں کے شہروں کے نام لکھے دکھائی دے رہے تھے۔ طیارہ ان کے بیچ میں اپنے روٹ پر ذرا ذرا سا سرکتا آگے بڑھتا نظر آ رہا تھا۔ میں اس منظر کو سمجھنے اور اپنے حافظے میں محفوظ کرنے کی کوشش میں تھا کہ اسی دوران خاتون فضائی میزبان نے ایک ٹرے میں اٹھائے بھاپ میں بھیگے گرم رومال نما ٹشو پیپر مسافروں کو دینا شروع کر دئیے تا کہ ان سے ہاتھ اور منہ وغیرہ صاف کیے جا سکیں۔ یہ اس بات کی علامت تھی کہ جلد ہی کھانے (meal)کی تقسیم کی باری بھی آ رہی تھی۔ چنانچہ ایسے ہی ہوا۔ مر د اور خاتون ہوسٹ کھانے کی ٹرالی کھینچتے ہوئے ہماری سیٹوں کی قطار کے سامنے آ گئے اور ہم سے ویجیٹیبل یا گوشت اور چائے یا جوس وغیرہ کے بارے میں پوچھنے لگے۔ میں نے ویجیٹیبل اور ڈائٹ ڈرنک کا کہا ۔ اہلیہ نے گوشت اور جوس کا کہا۔ ہوسٹس نے ہمیں ہمارے مطلوبہ کھانے کی ٹرے پکڑائیں جو ہم نے سامنے اگلی نشست کی پشت سے لٹکی ٹرے کھول کر ان پر رکھ دیں اور اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کر دیا۔

کھانے کی اشیاء گرم، تازہ اور لذیذ تھیں۔ بھوک بھی لگی ہوئی تھی، خوب سیر ہو کر کھایا۔ جلد ہی کھانے کے خالی برتن اٹھا لیے گئے۔ اب اگلا مرحلہ نیند کا تھا۔ اہلیہ محترمہ تو سو گئیں جبکہ مجھے نیند نہیں آ رہی تھی۔ سامنے سکرین پر طیارے کے سفر کی تفصیل آ رہی تھی۔ طیارہ شاید افغانستان کے اوپر سے گزر رہا تھا۔ نقشے پر جن مقامات یا شہروںکے نام سامنے آ رہے تھے ، میرے لیے وہ کچھ اجنبی سے تھے۔ تاہم سکرین پر ہر چند منٹوںکے بعد طیارے کے سفر کی تفصیل جس سے پتہ چلتا تھا کہ طیارے کو اڑان بھرے کتنا وقت ہو چکا ہے اور کتنے وقت یا دیر کے بعد وہ اپنی منزل مقصود پر پہنچے گا بھی آ رہی تھی جو میرے لیے کسی حدتک دلچسپی کا باعث تھی۔

اسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ سے کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ائیر پورٹ جدہ تک سعودیہ کی ہماری فلائٹ کا مقررہ وقت پانچ گھنٹے دس منٹ تھا اور ہمارے طیارے نے سعودی عرب کے مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بج کر دس منٹ پر جدہ انٹر نیشنل ائیر پورٹ کے ٹرمینل ون پر لینڈنگ کرنا تھی لیکن پرواز کے آغاز پر پائلٹ نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ وہ پونے پانچ گھنٹوں میں اپنی مسافت طے کر لیں گے۔ گویا ہم نے پچیس منٹ پہلے جدہ پہنچنا تھا ۔ وقت گزر رہا تھا ۔ نیند میں بھیگی آنکھوں سے میں کھڑکی سے باہر کے مناظر دیکھنے کی کوشش میں تھا ۔ ایسے لگ رہا تھا کہ افق سے صبح صادق کی روشنی پھوٹ رہی ہے۔ اندھیرے میں کچھ کچھ باہر کے مناظر بھی نظر آ رہے تھے کہ پائلٹ کی آواز سنائی دی کہ سیٹ بیلٹ باندھ لیجیے ، ہم کچھ دیر میں کنگ عبدالعزیز انٹر نیشنل ائیر پورٹ جدہ پر لینڈ کرنے والے ہیں۔ (جاری ہے)۔

تبصرے بند ہیں.