بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح مسلمانان برصغیر کے صحیح معنوں میں نجات دہندہ تھے۔ انہوں نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے تصورِ پاکستان کو عملی شکل دینے کیلئے جن کٹھن اور سنگلاخ رستوں کا سفر طے کیا وہ اولوا لعزمی ‘ ہمت اور وقار کی زندہ و پائندہ مثال ہے۔ صرف یہی نہیں‘ اپنی قوم کے سینوں میں حصول آزادی کیلئے تڑپ اور جوش و ولولہ پیدا کر نے کیلئے انہوں نے جو قائدانہ کردار ادا کیا ‘ قوموں کی تاریخ میں اس کی مثال ملنا بھی مشکل ہے۔ قائداعظمؒ کی شخصیت میں جہاں حق گوئی ‘راست بازی اور بے باکی جیسی بہت سی اعلیٰ صفات موجود تھیں‘وہاں عمدہ ترین قائدانہ تدبر اور فراست کی موجودگی بھی کسی معجزے سے کم نہ تھی ۔ بجا طور پر یوں محسوس ہوتا ہے کہ مشیت ایزدی کو قائد اعظم محمد علی جناحؒ سے کوئی بڑا کام لینا مقصود تھا ۔ وہ اُن عدیم النظیر ہستیوں میں شامل ہیں جو قوم سازی کا اہم ترین فریضہ ادا کرتی ہیں۔
قائداعظمؒ کے بصیرت افروز ذہن نے یہ بھانپ لیا تھا کہ ملکی دفاع مضبوط کیے بغیر کوئی بھی قوم ترقی کی شاہراہ پر گامزن نہیں ہو سکتی ہے اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے ایسا پاکستان لینے سے انکار کر دیا تھا کہ جس میں فوج نہ ہو۔ برطانوی حکمران تقسیم ہند کے وقت فوج کو تقسیم نہیں کرنا چاہتے تھے مگر قائداعظمؒ کے آہنی عزم کے سامنے کانگریس کی سازش اور انگریز کی خواہش دم توڑ گئی۔ پاکستان کے حصے میں آنے والی فوج اور فوجی ساز و سامان اگرچہ بہت کم تھا لیکن پاک فوج کا عزم و حوصلہ بلند تھا۔ فوج کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے قائداعظمؒنے پاکستان میں کاکول ملٹری اکیڈمی قائم کرائی جس میں 26جنوری 1948ء کو پہلے کورس کا آغاز ہوا۔ قائداعظمؒ کو فوج سے بے حد توقعات وابستہ تھیں۔ آپ نے 23 جنوری 1948ء کو کراچی میں بحریہ کے جہاز دلاور کے افتتاح کے موقع پر خطاب میں فرمایا کہ ’’آپ اپنی تعداد کم ہونے پر نہ جایئے اس کمی کو آپ کو اپنی ہمت و استقلال اور بے لوث فرض شناسی سے پورا کرنا پڑے گا کیونکہ اصل چیز زندگی نہیں ہے بلکہ ہمت‘ صبر و تحمل اور عزم صمیم ہیں جو زندگی کو بنا دیتے ہیں۔ پاکستان کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط بنانے میں آپ میں سے ہر ایک کو اپنی جگہ انتہائی اہم کردار ادا کرنا ہے۔ اس لیے آپ کا یہ نعرہ ہونا چاہئے‘ ایمان‘ تنظیم اور ایثار‘‘۔ 14 جون 1948ء کو کوئٹہ میں سٹاف کالج کے افسران سے خطاب میں آپ نے فرمایا ’’پاکستان کی دیگر ملازمتوں کے مقابلے میں دفاعی افواج کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور اسی نسبت سے آپ کی ذمہ داریاں بھی زیادہ ہیں ۔ میں نے جو کچھ دیکھا ہے اور معلوم کیا ہے اس کی بنا پر بلاشبہ کہہ سکتا ہوں کہ ہماری افواج کے حوصلے بلند ہیں‘ ان کی ہمتیں بلند ہیں اور سب سے زیادہ اطمینان بخش بات یہ ہے کہ ہر افسر اور سپاہی سچے پاکستانی کی طرح کام کر رہا ہے۔‘‘21فروری 1948ء کو قائداعظمؒ نے فرمایا کہ پاک فوج کا کام اس سرزمین پر اسلامی جمہوریت، اسلامی سماجی انصاف اور اسلامی مساوات کے اصولوں کے احیاء اور فروغ کیلئے کام کرنا ہے۔
تقسیم ہند کے بعد پاک فوج کا قیام عمل میں آیا اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داری اس کا فرض اولین قرار پائی۔ پاک فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ پاکستانی فوج کا ہر افسر اور جوان وطن عزیز کی حفاظت کے لیے مرمٹنے کا جذبہ اپنے دل میں لے کر پاک فوج میں شامل ہوتا ہے۔ پاک فوج کی عزم و ہمت اور جرأت و بہادری کی ساری دنیا معترف ہے۔ قیام پاکستان کے بعد بھارت کا خیال تھا کہ خالی ہاتھ پاکستانی قوم کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ تاہم بے سروسامانی کے باوجود پاک فوج نے تدبر‘ ہمت اور مجاہدانی جذبے سے نہ صرف خود کو سنبھالا بلکہ پاکستان کے لیے ہجرت کرنے والے قافلوں کو بھی بحفاظت پاکستان پہنچایا اور انہیں یہاں آباد کیا۔ پاک فوج خراج تحسین کی مستحق ہے جس نے مسلم مہاجرین کو خطرے کے علاقوں سے بحفاظت نکال کر سلامتی کے ساتھ پاکستان پہنچانے کا اہم انسانی فریضہ انجام دیا۔ جس قافلے کے ساتھ پاک فوج کے جوان ہوتے کسی کو ان پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں ہوتی تھی۔ لاکھوں بے بس مردوں‘ عورتوں اور بچوں کی جانیں بچائیں۔ بیماروں اور زخمیوں کو سنبھالا اورماں باپ سے بچھڑے ہوئے بچوں کو آپس میں ملایا۔ آرمی میڈیکل کور میں تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور نرسنگ کے عملہ کی کمی کے باوجود مہاجرین کو ہر ممکن طبی امداد اور مہاجر کیمپوں سے وبائی امراض کا سدباب کیا۔ لاکھوں مہاجرین پاک فوج کے جوانوں کو یہ کہہ کر خراج تحسین پیش کرتے نظر آئے ’’پھر بلوچ رجمنٹ کے جوان پہنچ گئے جو ہمیں پاکستان لے آئے‘‘ اور ’’پنجاب رجمنٹ کے بہادر مجاہدوں کو دیکھ کر ہمارے حوصلے بلند ہو گئے‘‘۔ پاک فوج کا ایک بڑا کارنامہ یہ بھی تھا کہ پاکستان سے سکھوں اور ہندوئوں کے قافلوں کو بحفاظت بھارت بھی پہنچایا۔ پاک فوج کی ان خدمات کا اعتراف بھارتی اخبارات نے بھی کیا۔
قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاک فوج کی کارکردگی بے مثال رہی ہے۔ہماری ملی تاریخ پاک فوج کے شاندار کارناموں سے بھی پڑی ہے جس پر پوری قوم کو بجا طور پر فخر ہے۔ آج پاکستانی فوج کے پاس ایٹم بم ہے‘ دنیا کا جدید ترین اسلحہ اور اسلحہ ساز فیکٹریاں ہیں‘ ناقابل تسخیر نیوی اور لاجواب فضائیہ ہے۔ ملک میں کوئی قدرتی آفت آجائے پاک فوج کے جوان امدادی کاموں میں سب سے آگے نظر آتے ہیں۔ ملک میں انتخابات ہوں یا کوئی آگاہی مہم‘ پاک فوج کے جوان ہر جگہ صف اول میں نظر آتے ہیں۔ ملک سے دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے کے لیے پاک فوج تاریخی کردار ادا کر رہی ہے۔ آپریشن ضرب عضب ، آپریشن ردالفساد اور آپریشن عزم استحکام کے ذریعے ہماری افواج نے قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی ہے اور انہی قربانیوں کی بدولت ہمارا ملک امن و آشتی کا گہوارہ بن رہا ہے۔ قائداعظمؒ کے یہ سپاہی قائداعظمؒ کے پاکستان کی حفاظت کے اپنا تن من دھن قربان کر رہے ہیں۔ پاک فوج کی شاندار خدمات پر پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کو سلام۔ پاک فوج زندہ باد‘ پاکستان پائندہ باد ۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.