پاکستان ایک زرعی ملک ہے اورزراعت اس کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں زراعت واحد شعبہ ہے جس سے بڑے پیمانے پر لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ اس وقت ضرورت ہے کہ اس شعبے پر خصوصی طور پر توجہ دی جائے کیونکہ اس سے ملکی معاشی صورت حال میں بہتری آئے گی۔ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے ،بنجر زمین کو کاشت کے قابل بنانے اور لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے اگست 2023ء میں پاک فوج کے تعاون سے وطن عزیز میں زرعی انقلاب لانے کے لیے ایک بڑے منصوبے ’’گرین پاکستان انیشیٹو‘‘کا اعلان کیا گیا ،بیرونی سرمایہ کاری سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ ملکی معاشی استحکام کا ضامن اور زرعی انقلاب کی نوید ہے۔اس گرین پاکستان (سبز انقلاب )کے خواب کی تعبیر کا سہرا آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے سر ہے اور یہ بنیادی طور پر انہی کا انیشیٹو ہے۔اس حوالے سے جنوبی بلوچستان کے علاقہ دشت میںایک لاکھ ایکٹرزرعی زمین پر اس پائلٹ پراجیکٹ( آزمائشی منصوبے) کا آغاز کیاگیاابتدائی طور پر یہ منصوبہ دومراحل میں شروع کیا گیا تھا،پہلے مرحلے میں نومبر ،دسمبر 2023میں 800ایکٹر زمین کے لیے پانی کی فراہمی کے لیے40سولر ٹیوب ویلز لگائے گئے جس میں اس زرعی زمین سے 80فیصد گندم جبکہ 20فیصد تربوزکی فصل کاشت کی گئی ۔دوسرے مرحلے میں 1660ایکٹر زمین کے لیے 83سولر ٹیوب ویلز لگائے گئے ۔ابتدائی طور پر یہ منصوبہ 1200ایکٹر زمین کے لیے تھا مگر مقامی لوگوں کے اصرار پر مزید سولر ٹیوب ویلز لگائے گئے جس کی وجہ سے 10فیصد پیاز جبکہ 65فیصد کپاس کی فصل کاشت کی جارہی ہے۔95فیصد بنجر زمین کو ہموار کر کے 2460ایکٹر زمین کو کاشت کاری کے قابل بنایا گیا ہے۔اس وقت تک 123سولر ٹیوب ویلز لگائے جاچکے ہیں ۔جن سے پہلے اور دوسرے مرحلے میں سائوتھ بلوچستان کے 110سے زائد خاندانوں نے ان سہولیات سے استفادہ کیا ہے۔ تربت ،پنجگور ،آواران اور خضدار میں مزید 3-4 ایگریکلچر مالز بنائے جا رہے ہیں۔ جن میں مقامی کسانوں کومذکورہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔ کھاد اور بیچ کی فراہمی ۔کیڑے مار ادویات ۔تکنیکی ماہرین کے ذریعے مشورے ۔کسانوں کیلئے کرایہ پر مشینری۔ ڈرون ٹیکنالوجی سپرے مشینیں۔سائوتھ بلوچستان میں کاٹن جننگ فیکٹری کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے فیکٹری مالک کی جانب سے جگہ کا انتخاب مکمل کرلیا گیا ہے اس وقت اس کاFeasibility Process جاری ہے ۔ڈیزل کے کاروبار پر آبادی کے انحصار کے پیش نظر مقامی لوگوں کی زرعی صلاحیتوںکو بروئے کار لانے کے لیے اور ان کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ،اس میگا پراجیکٹ کو سائوتھ بلوچستان کی تحصیلوں، مند، بلیدہ، تربت، ہوشاب، پنجگور اور خاران تک پھیلایا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کواس منصوبے سے فائدہ پہنچ سکے اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکے ۔Green Pakistan Initiativeپروگرام کا مقصد لوگوں میں سماجی اقتصادی ترقی اور اقتصادی سرگرمیوں کو پیدا کرنا ہے اور مقامی لوگوں کو روزگار کے متبادل ذرائع فراہم کرنا ہے تاکہ ڈیزل کے کاروبار سے ملکی خزانے پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔اس وقت بلوچستان کے علاقہ دشت میں 2600 ایکٹر رقبہ میں صرف دوسرے مرحلے کی پروجیکشن سے 110 سے زائد خاندان مستفید ہوئے ہیں اس پائلٹ پراجیکٹ (آزمائشی منصوبے )کی تکمیل کے ساتھ ہی سال 2027ء تک 1500خاندان اس منصوبے کی وجہ سے ہونے والی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔ مالی سال 2024-2025 میں گرین پاکستان انیشیٹو پروگرام کے تحت کاشت کاری کے حوالے سے منصوبے اور ان پر آنے والے اخرجات کی تفصیل :1۔دشت ،زیر کاشت زمین 12,400ایکٹر، اخرجات 1660 ملین۔2۔پنجگور ،زیر کاشت زمین 10,000 ایکٹر، اخرجات 1560 ملین ۔3۔مند ،زیر کاشت زمین 2,000 ایکٹر، اخرجات 312ملین ۔4۔بلیدہ ،زیر کاشت زمین 2,000 ایکٹر، اخرجات 312 ملین۔ 5۔ ہوشاب، زیر کاشت زمین 500 ایکٹر، اخرجات 78 ملین۔6۔ کیچ (تربت) زیر کاشت زمین 500 ایکٹر، اخرجات 78 ملین ۔ٹوٹل زیر کاشت زمین 27,4000 ایکٹر اخرجات 4,000 ملین۔ ۔Green Pakistan Initiativeپروگرام کے تحت دشت اور پنجگور میں موجودہ ریسرچ سنٹر کی اپ گریڈیشن میں تقریباً200ملین خرچ کیے جائیں گے جبکہ دشت اور پنجگور میں کسانوں کیلئے آسان اقساط پر ٹریکٹر اور مشینری کی خریداری میں تقریباً500ملین خرچ کیے جائیں گے۔ مقامی کسانوں کا کہنا تھا کہ ہم اپنی زمینوں پر کاشتکاری کرنے کے قابل نہیں تھے ۔ہمیں سولر ٹیوب ویلز اور کھاد فراہم کی گئی ،پہلے لوگ یہاں بے روزگاری کی وجہ سے نقل مکانی کرکے چلے گئے تھے لیکن اب واپس اپنے اپنے علاقوں میں آنا شروع ہوگئے ہیں۔ پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کے اقدامات سے جہاں ان علاقوں میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ،وہیں لوگوں کو روزگار ملنے سے خوش حالی بھی آرہی ہے۔ ’’گرین پاکستان انیشیٹو‘‘منصوبے کی کامیابی کی ضمانت میں پاک فوج کا اشتراک شامل ہے ۔ ایف سی بلوچستان (سائوتھ) کا کردار انتہائی قابل ستائش ہے۔ پاکستان میں زراعت کے شعبہ سے جڑے افراد اس پروگرام کو اہم سمجھتے ہیں۔ماہرین کی رائے میں اگر اس منصوبے میں جدید طریقوں کو اختیار کیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف بنجر زمین کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ پاکستان کے لیے بھی سود مند رہے گا ۔آرمی چیف نے بنجر زمینوں کو لہلہاتے کھیتوں میں بدلنے کا جو مشن شروع کیا ہے وہ ملک کی ضرورت اور قوم کی خوشحالی کا راستہ ہے ۔اب جب کہ حکومت اور فوج کی مشترکہ کوششوں سے معیشت سنبھل رہی ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ ترقی کے اس تسلسل کو بریک نہ لگنے دی جائے ۔
تبصرے بند ہیں.