اسماعیل ہنیہ کوشہادت مبارک

81

ہم چاردوست راشدخان کی اقتداء میں اپنے ساتھی ندیم خان کی عیادت میں مصروف تھے کہ خبرآئی اسماعیل ہنیہ ایران میں شہیدکردیئے گئے۔یہ سنتے ہی کمرے میں اس طرح خاموشی چھائی کہ جیسے اس کمرے میں کوئی نہ ہو۔ لمحوں میں سب چہرے ایسے مرجھائے گئے کہ جیسے فلسطین کااسماعیل ہنیہ نہیں اپناکوئی بہت قریبی اچانک بچھڑ گیا ہو۔ اسماعیل ہنیہ جرأت،بہادری اورغیرت کاایک نشان تھے،وہ اس دورمیں جئے اورکھل کرجئے جس دورمیں لوگ مرنا لازم سمجھتے ہیں۔اسماعیل ہنیہ کی اسی جرات،بہادری اورغیرت نے ہرشخص کواس کاگرویدہ بنا دیا تھا۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت نے مشرق سے مغرب اورشمال سے جنوب تک پوری فضاء کو سوگوار کر دیا ہے۔فلسطین سے پاکستان، افغانستان سے شام اور سعودی عرب سے ہندوستان تک کوئی مسلمان ایسا نہیں جو آج شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر دردوغم سے دوچار نہ ہو۔ شہادت یہ تو ہر مسلمان اور مومن کی آرزو وتمنا ہے، اسماعیل ہنیہ جیسے خوش قسمت،غیرت منداورنیک بخت لوگ ہی شہادت کی جام پی کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے امرہوجاتے ہیں۔مسلمانوں کودکھ،درداورغم اسماعیل ہنیہ کی شہادت پرنہیں بلکہ اس عظیم اورغیرت مندمجاہدکی اچانک جدائی پرہے جس نے جرأت،بہادری اورجواں مردی سے باطل کامقابلہ کرکے اسرائیل کی خباثت،غلاظت،ظلم اوربربریت کوہرمیدان میں ننگاکیا۔شہیداسماعیل ہنیہ مظلوم فلسطینیوں کی ایک تواناآوازتھے،شہیدنے نہ صرف ہرپلیٹ فارم پرفلسطین کامقدمہ پیش کیابلکہ وہ زندگی کی آخری سانس تک ایک عظیم مجاہداورایک بہادر شیرکی طرح اہل فلسطین کی بقاء اورسلامتی کی جنگ لڑتے رہے۔اسرائیلی جارحیت اورمظالم کے خلاف لڑتے لڑتے اسماعیل ہنیہ اپنے خاندان کے ستر سے زائدافراداللہ کے حضورپیش کرچکے تھے۔ جوشخص امت مسلمہ کے عظیم رہنماء اور بہادر مجاہد ہونے کے ساتھ سترسے زائدشہداء کاسربراہ،ولی اور وارث بھی ہوں اس شخص کاجنت کے باغوں میں کیسااستقبال ہواہوگا۔۔؟اللہ کاقرآن کہتاہے کہ تم شہیدکومردہ مت کہوبلکہ وہ زندہ ہے۔یہ ہمارابھی ایمان اورعقیدہ ہے کہ شہیدمردہ نہیں ہوتابلکہ شہادت کاجام پینے کے بعدانسان سچ میں زندہ وجاوید ہو جاتا ہے۔اسماعیل ہنیہ بڑے نصیب کے مالک تھے کہ پروردگارعالم نے اسے خاندان کے درجنوں شہداء سمیت اپنی راہ میں قبول فرمایا۔ اسماعیل ہنیہ ظالم اسرائیل کے لئے موت اورخوف کی تلواربن کر سامنے آئے تھے۔اسماعیل ہنیہ قطرمیں ہوتے توبھی نیتن یاہوجیسے شیطانوں کی اسرائیل اورامریکہ میں ٹانگیں کانپ کران کے جسموں پرزلزلہ ولرزہ طاری ہوا کرتاتھا۔ اسماعیل ہنیہ برسوں سے باطل کے نشانے پرتھے،اسرائیل اوراس کے حواریوں نے اسلام کے اس عظیم مجاہدکوراستے سے ہٹانے کے لئے ہرحربہ استعمال کیا،اسماعیل ہنیہ کے لخت جگروں سمیت خاندان کے سترسے زائد افراد صرف اس لئے آگ وخون میں نہلائے گئے کہ اس مرد مجاہدکے عزم،حوصلے اورہمت کو کمزور کیا جا سکے لیکن قربان جائیں مظلوم فلسطینیوں کے اس بہادر شیر پرکہ اپنے کندھوں پرسترسے زائد اپنوں کے جنازے اٹھانے کے بعدبھی اس مردحرکے عزم،حوصلے،ہمت اورجرات میں کوئی کمی نہیں آئی۔خاندان کے درجنوں افرادکوکفن پہنانے اورمٹی کے حوالے کرنے کے بعدبھی یہ شیرپوری جرات اوربہادری سے نیتن یاہوجیسے درندوں، انسانی قاتلوں، شیطانوں اوران کے چیلوں کو ڈنکے کی چوٹ پرللکارتے رہے۔وہ کسی نے ٹھیک کہاکہ دشمن اگراسرائیل جیسابزدل اور مخالف نیتن یاہوجیسادرندہ ہو تو وہ پھرہمیشہ پیٹھ پیچھے وار کرتا ہے۔ اسماعیل ہنیہ کارخ،چہرہ اورسینہ جب تک اسرائیل کی جانب تھاتوان بزدلوں کواس کی طرف آنکھ اٹھاکردیکھنے کی بھی ہمت اورجرأت نہیں ہوئی لیکن یہ مجاہدجونہی ایران پہنچے توبزدل دشمن نے وارکرکے اپنی اصلیت اور نسلیت دکھا دی۔ مظلوم فلسطینیوں کے ایک عظیم لیڈر اور اسلام کے ایک نڈرمجاہد کی اس طرح شہادت یہ اقوام متحدہ کے اندھے ہاتھیوں اور امن امن کی رٹ لگانے والے دنیاکے نام نہادامن پسندوں کے منہ پرایک زوردارطمانچہ ہے۔ کیا مظلوموں کے ایک حقیقی وارث، امت کے ایک لیڈراوراسلام کے ایک مجاہدکوڈرون سے نشانہ بنانے سے دنیامیں امن قائم ہوگا۔۔؟سچ یہ ہے کہ اسرائیل جیسی جعلی ریاستوں اورنیتن یاہوجیسے بدقماشوں نے قبضے جمانے کے لئے دنیاکاامن داؤ پر لگا دیا ہے۔ ظلم،جبراورزبردستی کی کوکھ سے جنم لینے والی ایسی ریاستوں اورنیتن یاہوومودی جیسے امن کے دشمنوں کے ہاتھوں ایک طویل عرصے سے مسلمان اورمسلم ممالک نشانہ بن رہے ہیں مگرافسوس اس ظلم، جبر اورکفرکے بعدبھی باطل کے ہاں نیتن یاہواورمودی نہیں بلکہ وہی مظلوم مسلمان دہشتگرد، انتہا پسند اور امن کے دشمن ہیں۔ اسرائیل سے شام اورفلسطین سے کشمیرتک جنہوں نے دنیاکے امن کوتباہ وبرباد کیا۔ ہزاروں نہیں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا، آباد بستیاں ویران اور پھولوں سے لدے چمن اجاڑڈالے وہ شیطان کل بھی دنیاکے ہاں معززو معتبرتھے اوریہ شیطان آج بھی باطل دنیاکی آنکھوں کے تارے بنے ہوئے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے دنیالرزگئی لیکن اقوام متحدہ،اوآئی سی اوردیگرپلیٹ فارم سے امن کے چورن بیچنے والے سانڈپھربھی خواب غفلت سے بیدارنہ ہوسکے۔اسماعیل ہنیہ کے شہیدہونے کے بجائے اگر نیتن یاہو جیسا باطل کاکوئی سانڈ مردار اور واصل جہنم ہوتا تو اقوام متحدہ کے انہی اندھے ہاتھیوں نے ابھی تک آسمان سر پر اٹھایا ہوتا۔ نہ جانے کتنے اسلامی ممالک پراب تک ڈرون اٹیک ہوچکے ہوتے لیکن اسماعیل ہنیہ کی شہادت پران ہاتھیوں کے ہاں امن ہی امن اورخاموشی ہی خاموشی ہے۔ایسالگتاہے کہ جیسے دنیامیں امن مسلمانوں اورمظلوموں کوآگ وخون میں نہلانے سے ہی ہو۔اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعدمغرب اوراہل باطل کے گیت گانے والے مسلم حکمرانوں کی آنکھیں اب کھل جانی چاہئے،اب بھی وقت ہے کہ مسلم حکمران خواب غفلت سے بیدارہوں نہیں توکل کوباطل کے یہی درندے ہرمسلم حکمران کو دوسرے ممالک میں اس طرح حملوں کانشانہ بنانے سے دریع نہیں کریں گے۔

تبصرے بند ہیں.