ایک طویل عرصے بعد ناامیدیوں اور مایو سیوں کے دور میں اچھی خبریں ملنا، کسی نعمت سے کم نہیں۔ بالخصوص پاکستانی سیا ست کی ہلچل اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حبس زدہ حالات میں ہوا کا جھونکا محسوس ہوتی ہیں۔ویسے تو ہمارے سیاسی آقاؤں نے اپنے مفادات کے لئے اداروں کا بیڑا غرق کر نے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، لیکن ان اداروں کو مسلسل جد وجہد اور کوششوں کے بعد بہتر بنا نے میں صف اول میں جس وزیر کا نام آتا ہے وہ رانا سکند ر حیات ہیں جنہوں نے تعلیم کے شعبے میں اصلاحات لا کر ریکارڈ بنایا ہے۔ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ اگر انسان کی نیت صاف ہو اور وہ کچھ کر نے کا عزم کر لے تو کامیابی یقینی ہوتی ہے۔ حالیہ دنوں میں وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے محکمہ تعلیم کی 100 روزہ کارکردگی کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے گزشتہ حکومت کی 10 لاکھ سے زائد فیک انرولمنٹ کو بے نقاب کیا اور آئندہ کیلئے ہر داخلہ کی نادرا ویری فیکیشن کو یقینی بنایا۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ مختصر مدت میں 12 لاکھ طلبہ نادرا ویری فیکیشن کے بعد انرول کئے گئے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ حکومت کے ابتدائی 100 روز میں اساتذہ کیلئے انہی کی مشاورت سے تاریخ کی پہلی ٹرانسفر پالیسی متعارف کی جو شفاف ہونے کے ساتھ ساتھ اساتذہ کیلئے سود مند بھی رہے گی۔ نیوٹریشن پروگرام کے پائلٹ پراجیکٹ کا رائیونڈ تحصیل کے سکولوں سے آغاز کر دیا ہے۔ اس ماڈل کو تمام سکولوں تک پھیلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں 100 دنوں میں سکولوں کی رجسٹریشن کے نظام کو موثر اور کوالٹی آف ایجوکیشن پر فوکس کیا گیا۔ تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا اپنے طرز کا جدید نظام بھی متعارف کرا رہے ہیں۔ بوٹی مافیا کے خلاف ماضی میں کبھی ایکشن نہیں لیا گیالیکن ہم نے یہ جال توڑا۔ آج امتحانی سنٹرز میں کیمرے لگ چکے ہیں اور بوٹی مافیا فرار ہو چکا ہے۔ دوسری جانب درسی کتب کی اشاعت میں اربوں روپے کی ریکارڈ بچت کے ساتھ ساتھ کتب کی اشاعت میں مخصوص پیپر ملوں کی اجارہ داری ختم کی۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پالیسیاں بنانے کی روایت کو قائم کیا گیا اور تمام اقدامات سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے بعد اٹھائے گئے۔ ماضی میں کسی نے ان سے مشاورت کی زحمت نہیں کی اساتذہ کیلئے اوپن ڈور پالیسی نافذ کی اور کسی پر اپنے دروازے بند نہیں ہونے دئیے۔ مجھ تک ہر کسی کی ایزی اپروچ ہے۔ رانا سکندر حیات نے 100 روزہ کارکردگی کے ضمن میں مزید بتایا کہ گوگل فار ایجوکیشن ٹیم کے ساتھ مل کر 3 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی سرٹیفائیڈ کورسز کرائے جائیں گے۔ اگلے سال تک ہر تحصیل میں 20 ادارے نوجوانوں کو فنی مہارت دے رہے ہوں گے۔ اسی طرح 100 کالجز کا انتخاب کر کے وہاں ایم کیٹ اور جی میٹ سمیت دیگر کورسز بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ ایک حلقے کیلئے کم از کم 125 کروڑ روپے تعلیم کی مد میں درکار ہوتے ہیں۔ ہمیں وسائل میں موجود بجٹ سے ہی بہتر استفادہ کی پالیسی اپنانا ہوگی۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ پنجاب کو پے بیک کریں گے اور 5 سال بعد ایسا تعلیمی نظام دیں گے کہ بیوروکریٹ بھی اپنے بچے کیلئے سرکاری تعلیمی ادارے کو ترجیح دے گا۔
قارئین کرام! ان کا مزیدکہنا تھا کہ ہم نے ابتدائی چند ماہ میں سرکاری سکولوں کا تعلیمی معیار اس حد تک بہتر کر دیا ہے کہ میٹرک امتحانات میں پبلک سیکٹر کے سکولوں نے پرائیویٹ سکول مافیا کو مات دی ہے اور ان سے پوزیشنز چھینی ہیں۔ پبلک سکول سسٹم اتنا بہتر کریں گے کہ نجی سیکٹر اپنی فیسیں کم کرنے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میٹرک امتحانات میں ہم نے بوٹی مافیا کے خریدے گئے 270 سنٹرز پکڑے اور انٹر امتحانات میں اس حوالے سے زیرو ٹالیرنس پالیسی اپنائی جس کے نتائج آج سامنے ہیں۔ 5 سال بعد 9 میں سے 5 بورڈز میں سرکاری سکولز ٹاپ پوزیشن پر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پوزیشن ہولڈرز بچوں کیلئے 25 کروڑ روپے کے ایوارڈز رکھے ہیں۔ دانش سکول پنجاب حکومت کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہے۔ اس پر تنقید کرنے والوں کیلئے میٹرک کا نتیجہ ہی کافی ہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ سرکاری سکول معیاری سکول کا وعدہ پورا کریں گے۔ سمارٹ پالیسی کے تحت اساتذہ کی شارٹیج اگلے تین ماہ میں زیرو پر لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے حوالے سے کمپری ہنسوو پروگرام لا رہے ہیں۔ سرکاری سکولوں پر عوام کا اعتماد بڑھائیں گے اور تعلیم کی کوالٹی اتنی بہتر کریں گے کہ نجی سیکٹر کے بچے بھی پبلک سیکٹر سکولوں میں آنے پر مجبور ہوں گے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو ایک لاکھ 18 ہزار اساتذہ کی شارٹیج تھی۔ ہم سمارٹ پالیسی کے تحت اس مسئلے کو حل کرتے ہوئے سرپلس اساتذہ کو یوٹیلائز کرتے ہوئے شارٹیج کو 38000 پر لائے ہیں۔ اس کے علاوہ 2000 ایسی پوسٹیں تھیں جو سکول انفارمیشن ایپ میں چھپائی گئی تھیں، ہم نے انہیں عیاں کیاجس کے نتیجے میں ای ٹرانسفر پالیسی میں رشوت یا سفارش نہیں چل سکے گی۔ ساؤتھ پنجاب میں ڈیڑھ لاکھ بچوں کیلئے کیلئے تین تین ماہ کے فنی کورسز پر مشتمل فاؤنڈیشن لرننگ پروگرام متعارف کرایا گیا ہے جہاں طلبہ سکلز سیکھیں گے اور خودمختار ہونے کے علاوہ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنا گھر بھی چلا سکیں گے۔
تبصرے بند ہیں.