عرفان اقبال کی پرواز

88

جہاں موسم گرما اپنے جوبن پر ہے، جہاں پاکستان کی سیاست میں بھی بڑی شدید گرما گرمی ہے، جہاں موسم گرگٹ کی طرح اپنا رنگ بدل رہا ہے، جہاں چہرے بدل رہے ہیں، جہاں ہمدردیاں بدل رہی ہیں، جہاں تبدیلیوں کا موسم اپنے عروج پر ہے، وہاں تاجر بھی بْو بہاتی گرمی کے ماحول میں گرما گرم حالات پیدا کئے ہوئے ہیں۔ لاہور چیمبر کا اگلا صدر کون ہوگا؟ کون کس کے پلیٹ فارم پر صدارت کے لئے پرتول رہا ہے جبکہ متوقع امیدواروں میں ایک بڑا نام ناصر حمید خان کا ہے جو اب باقاعدہ خود میاں شفقت کی پیاف کو پیارے ہو چکے ہیں۔ اب میاں شفقت کی پیاف اور ان کے پیٹرن انچیف سہیل نثار کیا فیصلے کرنے جا رہے ہے، صرف چند دنوں کی بات ہے۔ کون میدان مارے گا؟ بہت سی چیزیں واضح ہو چکی ہیں اور بہت سے معاملات سامنے آنے والے ہیں۔ کس کے پاس کتنی طاقت ہے، کس کے پاس کتنے ووٹ ہیں، کون کس کو نکالنے والا ہے، کون خود پرواز پکڑنے کی تیاری کر چکا ہے۔ پاکستان کی تاجر برادری سے لے کر لاہوری تاجر برادری میں بڑی ہلچل مچ چکی ہے۔ جوں جوں لاہور چیمبر کے انتخابات سال رواں ستمبر 2024ء کو ہونے جا رہے ہیں خیال تھا کہ یہ انتخابات سابقہ خوشگوار ماحول میں ہوں گے اور خوشگوار ماحول ہونے بھی چاہئیں لیکن یہاں ہوا یہ کہ انتخابات سے قبل ہی گروپ سیاست میں نہ صرف بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں، بلکہ گزرے چند دنوں میں بڑے گروپس کے بڑے برج الٹ گئے۔ رنگوں کے ساتھ چہرے بھی بدلے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ میرے نزدیک اس کی بنیادی وجہ ٹریڈ سیاست میں عدم برداشت بہت بڑھ چکی ہے۔ کوئی ایک دوسرے کی بات سننے کو تیار نہیں۔ عہدوں کی لڑائی میں ٹریڈ باڈیز کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ میں بار بار اپنے کالموں میں یہ بات کہتا آ رہا ہوں۔ اس سیاست کا سب سے بڑا فائدہ ان گروپس کو ہوگا جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 8افراد پر مشتمل ہیں۔ تکبر سے ہٹ کر اگر میں بات کروں۔ ان خیالات اور احساسات کی جن کا میں چشم دید گواہ ہوں کہ جب آپ کسی پر تنقید کرتے ہیں تو خدارا پہلے اپنے گھر کو دیکھ لیں کہ آپ کے گھر کے اندر کیا ہو رہا ہے۔ آپ نے اپنے گھر کو تو نہیں دیکھا کہ جس گھر میں صرف کرسی صدارت کیلئے آوازیں باہر آئیں تو پھر اس سیاست کے اندر جمہوریت کم اور اختلافات کی وجہ زیادہ نظر آتی ہے اور ہوا بھی ایسے ہی کہ جب آپ ہی کے گھر سے آپ کے بڑوں کے بارے میں یہ سننے کو ملے کہ جو جاتا ہے جائے تو پھر جانے والوں نے جانا ہی تھا۔ انہوں نے اپنا وہی راستہ اختیار کیا جس راستے پر کم از کم نہ سازش تھی، نہ بغاوت کی صدائیں آ رہی ہیں۔ آج میں بات کروں گا تاجر برادری کی ایسی شخصیت کی جن کے مخالفین بھی یہ کہتے ہیں کہ نہ صرف فیڈریشن بلکہ پنجاب کی سطح پر ایک چھوٹے تاجر سے لے کر ایک بڑے صنعتکار تک کے مسائل کو نہ صرف اپنا درد جانتے ہیں بلکہ انہوں نے پوری زندگی ٹریڈ سیاست کی خدمت کرتے گزاری ہے۔ شیخ عرفان اقبال ایک بہترین لیڈر کے طور پر گزشتہ چار عشروں سے اپنا بہترین کردار ادا کرتے آ رہے ہیں اور ان کی قیادت میں تاجر بھی سرخرو ہوئے۔

اب میں آتا ہوں ان کے ساتھ ہوا کیا کہ انہوں نے انجم نثار گروپ کی پیاف کے پلیٹ فارم پر نہ صرف تاجروں کو متحد کیا بلکہ ان کی یہ کوشش بھی تھی کہ تمام معاملات احسن طریقہ سے اپنے انجام کو پہنچیں اور پیاف ٹوٹنے نہ پائے اور اختلافات کو اندر گھر ہی میں رہ کر ختم کیا جائے۔ نہ اس کا شیرازہ بکھرے اور اس سلسلے میں گزشتہ چھ ماہ سے کوشش بھی کر رہے تھے کہ جو دراڑ پڑ چکی ہے یا مزید پڑیں گی، ان کو روکا جائے۔

لیکن بدقسمتی یہ ہوئی کہ شیخ عرفان اقبال کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں۔ بالآخر ان کو پیاف انجم گروپ سے علیحدگی اختیار کرنا پڑی اور علیحدگی کا دکھ صرف شیخ عرفان اقبال ہی بہتر جانتے ہیں کہ انہوں نے تقریباً دو عشروں سے بہت سے نامساعد حالات کے باوجود کوشش کی کہ تمام گروپس متحد ہو کر لاہور چیمبر کے انتخابات میں حصہ لیں اور ان کی یہ کوشش بھی تھی نہ تاجر، نہ گروپس متحد ہو جائیں۔ شیخ عرفان اقبال کی یہ کوشش بھی تھی کہ مزید گروپس نہ بنیں لیکن صد افسوس کہ شیخ عرفان اقبال کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں جیسا کہ میں نے اپنے گزشتہ دو کالموں میں اس بات کا اظہار کیا تھا کہ اب پرندوں کے اڑنے کا وقت آ گیا ہے اور پھر ایسا ہی ہوا۔ میری معلومات کے مطابق جولائی کے پہلے ہفتہ میں یہ شیرازہ مزید بکھرے گا۔ موسم برسات کی آمد آمد ہے اولے بھی پڑیں گے، طوفان بھی برپا ہوگا کچھ تصویریں دھندلی اور کچھ صاف نظر آئیں گی۔ ٹریڈ سیاست کے حوالہ سے شیخ عرفان اقبال کا میاں شفقت گروپ جس کے چیف پیٹرن سہیل نثار ہیں شمولیت اختیار کرنا بہت بڑی بات ہے اور یہ لاہور سیاست کا بہت بڑا بریک تھرو ہی ہے اور جو یہ کہتے ہیں اور چلتے چلتے جو لوگ شیخ عرفان اقبال کا ووٹ نہیں ہے وہ دراصل خود ساختہ ٹریڈ سیاست کی خود ساختہ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اگر عرفان اقبال کا ووٹ نہیں ہے تو پھر ہمیں کوئی یہ تو بتائے کہ کس کا ووٹ ہے۔ شیخ عرفان اقبال کا ایک پیغام میرے پاس پہنچا ہے جس میں انہوں نے واضح اعلان کر دیا ہے کہ وہ سہیل نثار کے ساتھ مل کر بھرپور کردار ادا کریں گے اور انہوں نے اپنے پیغام میں تمام تاجر برادری کو یہ بھی کہا ہے کہ وہ میاں سہیل نثار کی پیاف میں اپنا بہترین کردار ادا کرتے ہوئے آگے آئیں اور لاہور چیمبر کے انتخابات میں اپنا بہترین کردار ادا کریں۔

تبصرے بند ہیں.