اسلام آباد: سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کے دوران ہائیکورٹ کیلئے قابل احترام کہنے پر چیف جسٹس نے روک دیا اور ریمارکس دیے کہ قابلِ احترام ججز کے لیے کہا جاتا ہے۔انگلستان میں پارلیمان کو قابل احترام کہا جاتاہے۔
سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس نعیم افنان پر مشتمل 2 رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر اور پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجا عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔
عدالت میں الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل کا آغاز کر دیا، وکیل الیکشن کمشن نے بتایا کہ کیس میں آئین کے آرٹیکل 219(سی) کی تشریح کا معاملہ ہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹربیونلز کی تشکیل الیکشن کمیشن کااختیار ہے، تمام ہائی کورٹس سے خطوط کے ذریعے ججز کے ناموں کی فہرستیں مانگی گئیں، خطوط میں ججز کے ناموں کے پینلز مانگے گئے۔ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 20 فروری کو 2 ججز کے نام دیئے گئے، جنہیں نوٹیفائی کیا گیا۔ 26اپریل کو مزید 2 ججز کے نام دیئے گئے۔
دوران سماعت ہائیکورٹ کیلئے قابل احترام کہنے پر چیف جسٹس نے روک دیا اور ریمارکس دیے کہ قابلِ احترام ججز کے لیے کہا جاتا ہے۔انگلستان میں پارلیمان کو قابل احترام کہا جاتاہے، یہاں پارلیمنٹیرینز ایک دوسرے کو احترام نہیں دیتے ،ایک دوسرے کو گالم گلوچ ہوتی ہے ۔ کیا الیکشن کمیشن قابل احترام نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ایک دوسرے سے ملاقات نہیں کرسکتے، کیا پاکستان میں ہر چیز کو متنازعہ بنانا لازم ہے ؟ انتخابات کی تاریخ پر بھی صدر مملکت اور الیکشن کمیشن میں تنازعہ تھا،رجسڑار ہائیکورٹ کی جانب سے خط کیوں لکھے جا رہے ہیں۔چیف جسٹس اور الیکشن کمشنر بیٹھ جاتے تو تنازع کا کوئی حل نکل آتا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ کے علاوہ کہیں تنازعہ نہیں ہوا، بلوچستان ہائیکورٹ میں تو ٹربیونلز کی کاروائی مکمل ہونے کو ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ کوئی انا کا مسئلہ ہے؟
بعدازاں سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک کا وقفہ کر دیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.