لاہور سے پی پی 149 سے پنجاب اسمبلی کے رکن شعیب صدیقی نے انتہائی دلیری اور وطن پرستی کا ثبوت دیتے ہوئے 9مئی کے حوالے سے اپنے قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروائی۔ جس میں انہوں نے کہا ہے ”سانحہ 9مئی 2023ء پاکستان کی تاریخ کا الم ناک، افسوسناک، دلخراش، ناقابلِ فراموش سانحہ اور سیاہ باب ہے۔
یہ ایوان سمجھتا ہے کہ 9مئی کا واقعہ مذموم سیاسی مقاصد و عزائم کو حاصل کرنے کیلئے شر پسندوں نے سوچی سمجھی سکیم کے تحت پاکستان کے محفوظ ادارے کیخلاف عوام کی ذہن سازی کرکے اُکسانے اور پاکستانی کی معیشت کو براہ راست نقصان پہچانے کی مذموم سازش تھی۔
صوبائی اسمبلی پنجاب کے ایوان کی رائے ہے کہ جناح ہاؤس لاہور اور پاکستان کے دیگر شہروں میں قومی و فوجی تنصیبات شہداء کی یادگاروں کو تباہ کرنے اور بے حرمتی کرنے والے اور منفی پروپیگنڈا کرنے والے ماسٹر مائنڈ اور اُس کے چیلے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
اس ایوان کی یہ بھی رائے ہے کہ پاکستان کی سلامتی کو برقرار رکھنے والے ادارے و اعلیٰ عدلیہ پاکستان اور پاکستانی عوام کے خلاف ہونے والی ہر گھناؤنی سازش کو بے نقاب کرکے ناکام بنانے اور شر پسندی کے منصوبہ سازوں، تخریب کاروں اور سرغنوں کی سرکوبی کرنے اور انہیں کیفرِ کردار تک پہنچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے۔
صوبائی اسمبلی پنجاب کا ایوان اعادہ کرتا ہے کہ پاکستانی قوم ہمیشہ کی طرح اپنی ملکی سلامتی و حفاظت، معیشت کی ترقی، امن و امان کی بحالی و خوشحالی اور اداروں کی تقدس و وقار کیلئے ہمیشہ اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوں گی۔
یہ ایوان دعاگو ہے کہ مادرِ وطن پاکستان میں آئندہ کبھی سانحہ 9 مئی 2023ء جیسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو، عوام کا اپنے ادارو ں پر اعتماد بحال ہو، تمام ادارے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنا کردار اداکریں اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام بلند ہو۔
صوبائی اسمبلی پنجاب کا یہ معزز ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان کے مقتدر ادارے وعدلیہ 9مئی 2023 ء ماسٹر مائنڈ، منصوبہ سازوں، تخریب کاروں، شرپسندوں، منفی پروپیگنڈا کرنے والے سرغنوں، قومی وفوجی تنصیبات کی بے حرمتی کرنے والوں، ملکی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے، معیشت کو تباہ کرنے، امن و امان کی صورت حال کو بگاڑنے، عوام اور اداروں میں تصادم کرانے والوں کو فوری طور پر بے نقاب کرکے قانونی و عدالتی کارروائی مکمل کرکے سخت سے سخت سزا دیئے جانے کیلئے اقدامات کیے جائیں“۔
برادرم محمد شعیب صدیقی نے انتہائی نرم لہجے میں یہ قرارد اد پیش کی ہے اور میں جانتا ہوں کہ اس پررد عمل پنجاب اسمبلی میں انتہائی گرم آئے گا۔اس پر بحث کے دوران اپوزیشن کا رویہ وہی ہو گا جو آج تک عمران نیازی کا پاکستان کے اداروں اور اپنے سیاسی مخالفین اور محسنوں سے رہا ہے۔ وہ آج بھی افواج پاکستان کے ادارے کو مکمل برباد کرنے کے ایجنڈے پر ہے لیکن مذاکرات بھی فوج سے ہی کرنا چاہتا ہے۔ کیادنیا میں کوئی باشعور انسان کسی ایسے انسان سے مذاکرات کرسکتا ہے جو اُس کے قتل کا ارادہ رکھتا ہو۔
عمران نیازی ایک تواتر اور تسلسل کے ساتھ گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصہ سے ریاست پاکستان کے اداروں بارے بے بنیاد پروپیگنڈا کرکے نوجوان نسل کو گمراہ کر رہا ہے۔ اس نے پاکستان کی مقننہ، عدلیہ اورانتظامیہ پرنہ صرف من گھڑت الزامات عائد کیے بلکہ ہمیشہ ہر موقع پر اپنے من گھڑت الزامات کو دہرانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔اِس کے شر سے نہ تو الیکشن کمیشن محفوظ رہا اور نہ ہی کسی شریف پاکستانی کاگریبان رہا۔ عمران نیازی نے پرویز مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کی لیکن وزارت عظمی نہ ملنے پر، افواج پاکستا ن کے ہی خلاف ہو گیا۔ عمران نیازی نے اپنے دورِ اقتدار میں اپنے سیاسی مخالف تو ایک طرف اپنے دوستو ں کو بھی ہتھکڑیو ں میں دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔پاکستان کا کوئی ایسا سیاستدان نہیں تھا جو اُس سے اختلاف کرکے جیل نہیں گیا۔ ایم کیو ایم کو وہ دہشتگرد کہتا تھا، چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتا تھا، باب پارٹی اُس کے نزدیک علیحدگی پسند تھے۔ اِن سب کے ساتھ اُس نے اتحاد کرکے حکومت بنائی سو یہ غیر فطری اتحاد کسی صورت بھی لمبے عرصہ تک نہیں چل سکتا تھا۔ عمران نیازی نے عدم اعتماد آنے سے پہلے ہی سائفر کا شورمچا دیا۔پہلے عدم اعتماد کو روکنے کی ناکام کوشش کرکے آرٹیکل 6 اے کا مرتکب ہوا اور بعد ازاں خود ہی صدر کو ایڈوائس بھیج کر قومی اسمبلی کا غیر آئینی طریقے سے خاتمہ کردیا۔ جسے عدلیہ نے بحال کرکے عدم اعتماد کی تحریک کو مکمل کرایا اور عمران نیازی اقتدار سے رخصت ہونے کے بعد اسمبلی سے سڑک پر آ گیا۔
عمران نے سائفر کوبنیاد بنا کر پاکستان اورامریکہ کے تعلقات خراب کرانا چاہے جبکہ اس کے دور ِحکومت میں سی پیک کی بندش سے چین کے ساتھ پہلے ہی حالات بہتر نہ رہے تھے۔ عمران نیازی نے اپنے سیاسی جلسو ں میں افواج ِ پاکستان کو آڑ ے ہاتھوں لیا۔وہی آرمی چیف قمر جاوید باجوہ جوکبھی بقول عمران نیازی کے بہت زیادہ ڈیموکریٹ اورہرمشکل وقت میں مدد کرنے والا تھا۔ اُس پرعدم اعتماد کی تحریک لانے کا الزام دھردیا اور ازاں بعد جلسوں میں کہتا رہا کہ ”چلیں آپ عدم اعتماد کی تحریک نہیں لائے مگر اسے روک تو سکتے تھے۔“عمران نیازی نے اپنے جلسوں میں افواجِ پاکستان کے اعلیٰ افسران کومیر جعفرٗمیرصادق اور ڈرٹی ہیری کے القابات سے نوازتا رہا۔عمران نیازی نے بدتہذیبی کی انتہاء کرتے ہوئے اعلیٰ افسران کیلئے بے شرم اوربے غیرت جیسے الفاظ بھی استعمال کیے اور الیکشن کمیشن کو گالیاں بکیں۔اِن سب کا بنیادی مقصد 9 مئی کی تیاری تھی جس کیلئے نوجوانو ں کے دلوں سے اپنے اداروں کا احترام نکالا جارہا تھا۔ یہ اتفاق نہیں سوچی سمجھی سازش تھی۔عمران نیاز ی نے خیبر پختوخوا کے سرکاری خزانے سے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم بنا کراُسے پاکستان کے اداروں کیخلاف زہراُگلنے کیلئے بھرپوراستعمال کیا۔ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنی تقاریر کے ذریعے نوجوانوں کو 9 مئی کی تیاری کرا رہا تھا۔
زمان پارک لاہور میں ہونے والے واقعات کو عمران نیازی خود بُلٹ پروٹ جیکٹ اور گیس ماسک پہن کرلیڈ کرتا رہا جسے ساری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا لیکن اس کے باوجود عمران نیازی ”چوری اورسینہ زوری“ پر قائم ہے۔
9 مئی کو لبرٹی سے چلنے والے قافلے کو ڈاکٹر یاسمین راشد صوبائی وزیر صحت پنجاب لیڈ کررہی تھیں جنہوں نے آن ریکارڈ کہا کہ ”کور کمانڈر ہاؤس جا رہے ہیں“۔زبیر نیازی چیئرمین وزیر اعلیٰ شکایات سیل پی ٹی آئی نوجوانوں کے ایک بڑا ٹولہ لیے غصہ میں کور کمانڈ ر ہاؤس کی طرف رواں دواں تھا اور مرنے مٹنے پر تیار تھا ٗ جمشید اقبال چیمہ اورمسرت چیمہ بھی اس جلوس میں پوری شد ومد سے شریک تھے ٗ سابق گورنرپنجاب عمر سرفراز چیمہ خود موقع پرموجود تھا۔ عمران نیازی اس سارے کھیل سے منکر کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کے باوجود اگر یہ ٹولہ سزا سے بچ جاتا ہے تو پھر ہمارے سلامتی کے اداروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا کیلنڈر ایسے لاتعداد ”یوم سیاہ“ سے اٹ جائے گا۔
تبصرے بند ہیں.