اسلام آباد سے ن لیگی ایم این ایز کی الیکشن ٹربیونل ججز کی تبدیلی کی درخواستیں قابل سماعت قرار

103

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انتخابی ٹریبونل جج  تبدیل کرنے کی درخواستیں قابل سماعت قرار دے دیں۔

 

الیکشن کمیشن نے اسلام آباد الیکشن ٹریبونل میں ججز  تبدیلی کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی ٹریبونل جج  تبدیل کرنے کی درخواستیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئےفریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ درخواستوں پر سماعت 6 جون کو  کی جائے گی۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے دو گھنٹے قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا، فیصلہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں  تین رکنی بنچ نے جاری کیا۔ طارق فضل چوہدی ،انجم عقیل اور خرم نواز نے ٹریبونل جج تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔

تینوں امیدوادر عام انتخابات میں اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیاب ہوئے، الیکشن کمیشن نے فریقین کو آج کے نوٹس جاری کئے تھے۔ الیکشن کمیشن میں گزشتہ روز درخواستیں دائر کی گئیُ تھیں۔

 

درخواست گزاروں کے وکلا نے آج  دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سی پی سی کے مطابق ٹربیونل الیکشن کمیشن کے اختیارات کے ماتحت ہے، ایک امیدوار نے جیب سے دستاویز نکالی اور اسے ٹربیونل نے مان بھی لیا۔ ٹربیونل کی زبان پر نہیں جاؤں گا قانونی نقطے پر رہوں گا، ہم پیش نہیں ہوئے تو جرمانے شروع کردیئے گئے جو ریمارکس دیئے گئے ان پر بھی بات نہیں ہوسکتی۔ فارم پنتالیس جو پیش کیا گیا اس کو کراس چیک کی بجائے مان لیا گیا،کسی قانونی ضابطہ کوئی نہیں اپنایا گیا اور پروسیڈنگ شروع کردی گئی۔

 

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چارہے ہیں گواہ پیش کرتا اور اسی کراس چیک کیا جاتا جس پر وکیل نے جواب دیا کہ  ٹرائل شروع نہیں ہوا اور ججمنٹ دی جانے لگی۔

 

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ کا ایشو کیا ہے کیا ٹربیونل کا فیصلہ آنے جا رہا ہے،  جس پر وکیل نے جواب دیا کہ فیصلہ تو ایک قسم کا دیا جاچکا ہے، الیکشن ایکٹ کمیشن کو پاور دیتا ہے کہ کسی قت بھی ٹربیونل نیا اور تبدیل کیا جاسکتا ہے، ہم تو کہتے ہیں زیادہ ٹربیونل بننے چاہیے تھے،کسی معزز ریٹائر جج کو ذمہ داری دی جاتی تو بہتر ہوتا جلدی میں کیس لے کر چلا جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن کسی بھی پہلو پر کاونٹر بیلٹ پاکسسز چیک کرسکتا ہے۔

 

ن لیگ کے وکیل نے استدعا کی کہ استدعا ہے کہ ٹربیونل کی کاروائی کو فوری روکا جائے۔  چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ کس قانون کے تحت کاروائی روکی جاسکتی ہے آپ نے تبادلے کا تو کہا ہے۔  جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سی پی سی کے تمام اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس ہیں۔

 

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ کا فیصلہ دو گھنٹے بعد سنایا جائے گا۔

 

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد سے تینوں لیگی ایم این ایز نے درخواستوں میں موجودہ الیکشن ٹربیونل کی شفافیت اور غیر جانبدار ہونے پر اعتراضات اٹھائے۔

 

درخواست دہندگان ممبر نیشنل اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، راجہ خرم نواز اور انجم عقیل نے پٹیشن میں استدعا کی کہ اُنہیں انصاف نہیں ملے گا کیونکہ موجودہ ٹربیونل سے درخواست دہندگان مطمئن نہیں ہیں، معزز ٹریبونل اس معاملے میں غیر ضروری جلد بازی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

تبصرے بند ہیں.