ٹیوٹا پنجاب کا پروبونو چیئرمین

101

ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (TEVTA) پنجاب ایک ایسا سرکاری نظریہ ہے جو کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں بشمول لڑکے لڑکیوں کو قابل روزگار ہنرسے آراستہ کر سکتا ہے 1999 سے تخلیق کردہ یہ اتھارٹی دیگر کئی سرکاری اداروں سے بہتر انداز میں کارکردگی دکھا رہی ہے سرکاری وسائل کے بہتر سے بہتر استعمال کے ذریعے ہنرمندی کے فروغ میں مصروف ٹیوٹا صوبے کی معاشی تعمیر و ترقی کا ایک اہم عامل ہے جس سے بہتر ہی نہیں بلکہ بہترین کار کردگی کی توقع کی جاتی ہے اور بجا طور پر یہ ادارہ قوم کی ایسی امیدوں پر نہ صرف پورا اترنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اس کا ماضی اسکی کار کردگی کی دلیل بھی ہے۔ اس ادارے کی سربراہی کئی ایک لائق فائق ریٹائرڈ اور حاضر سروس بیورو کریٹ بھی کرتے آئے ہیں جن میں خالد محمود سابق فیڈرل سیکرٹری و چیئرمین پی سی بی، سعید علوی مرحوم جیسے قابل اور نابغہ روزگار قسم کے سرکاری افسران بھی شامل رہے ہیں اور نجی شعبے کے بڑے نامور عرفان قیصر شیخ مرحوم، سکندر مصطفی جیسے صنعت کار بھی اس شعبے کی سربراہی کرتے رہے ہیں علی سلمان صدیق جیسے اعلیٰ فکرونظر کے حامل جوشیلے نوجوان بھی ماضی قریب میں اس ادارے کی تعمیر و ترقی میں نہ صرف حصہ لیتے رہے ہیں بلکہ ادارے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں بھی اپنا نام اور مقام پیدا کر چکے ہیں۔ ویسے ان کے علاوہ بھی کئی ایک افراد اس ادارے کی تعمیرو ترقی میں حصہ لیتے رہے ہیں لیکن آج ایک خاص وجہ سے عارف سعید یاد آرہے ہیں جی ہاں عارف سعید، جن کا تعلق سروس گروپ آف انڈسٹریز سے ہے آپ معروف صنعتکار احمد سعید مرحوم کے صاحبزادے ہیں گجرات کی یہ کشمیری فیملی اپنے کاروباری اور سیاسی تعلقات کے حوالے سے جانی پہچانی جاتی ہے۔ سیاسی خانوادوں اور قومی سیاسی تاریخ پر گہری اور تنقیدی نظر رکھنے والے ہمارے محقق دوست جناب ڈاکٹر ارشد محمود بٹ کے بقول احمد سعید مرحوم خاندان کا تعلق ان گھرانوں سے ہے جن کے شریف فیملی کے ساتھ گھریلو تعلقات ہیں دونوں خاندانوں کی خواتین کا ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا ہے اتنی قربت کے باوجود اس خاندان کاقومی سیاست میں کوئی بڑا نام اور مقام نہیں ہے۔

برادر خورد محمد عمر بٹ پی آئی اے میں کام کرتے ہیں انکے بقول عارف سعیدصاحب کے والد بزرگوار احمد سعید مشرف دور میں پی آئی اے کے چیئر مین رہے انہوں نے نہ صرف کارپوریشن کی تعمیر و ترقی کے لئے کام کیا بلکہ ورکرز اور اہل کاروں کی بہودکے لئے بھی یاد گارکام کئے۔ پی آئی اے کے بیڑے میں نئے777 بوئنگ طیارے شامل کئے ان طیاروں کی شمولیت سے ادارے کی کار کردگی میں تیزی آئی۔ احمد سعید نے کنٹریکٹ اور ڈیلی و یجزملازمین کو ریگو لر کرنے کی پالیسی بنائی۔ انکے ایک ہم نشین دوست نے ایک اہلکار کوریگو لرکرنے کی سفارش کی لیکن ریگولرائزیشن کمیٹی نے اس اہلکار کو کرپٹ قرار دے کر اسے ریگولر نہ کرنے کی سفارش کی جسے احمد سعید نے مانا پھر وزیر اعظم جمالی نے بھی اس کرپٹ اہلکار کی سفارش کی جسے چیئرمین احمد سعید نے مسترد کر دیا۔ عمربٹ کے بقول احمد سعید بطور چیئرمین پی آئی اے سے کسی قسم کی مراعات نہیں لیتے تھے میڈیکل نہ مفت ٹکٹ نہ تنخواہ نہ دیگر الاؤنس ۔ احمد سعید کو ایک عادت تھی کہ وہ جب سفر کرتے تو اپنے ساتھ والی سیٹ کو خالی رکھتے اور اسکا بھی کرایہ ادا کرتے تھے۔ احمد سعید پی آئی اے کے پروبونو چیئر مین تھے۔ انہوں نے فی الاصل پروبونو چیئرمین ہونے کا حق ادا کیا۔ پربونو یعنی بغیر معاوضے کے کام کرنے والا چیئرمین کی بات ہو رہی تھی ٹیوٹا اور اس کے سر برا ہان کی۔ عارف سعید بھی ٹیوٹا کے پروبونو چیئرمین مقرر کئے گئے تھے۔ شہباز شریف نے اپنے دور وزارت اعلیٰ میں نجی شعبے سے جتنے بھی چیئرمین مقرر کئے وہ پروبونو یعنی بغیر تنخواہ کے تھے احمد سعید کے بیٹے عارف سعید کو بھی پروبونو چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔ عارف سعید نے فی الحقیقت پروبونو چیئرمین ہونے کا حق ادا کیا۔ آپ اپنی ذاتی گاڑی میں ہی دفتر تشریف لاتے تھے عارف سعید کو اعلیٰ گاڑیاں استعمال کرنے کا جنون تھا جرمنی، امریکہ اور جاپانی گاڑیوں کے شوقین تھے وہ اپنی گاڑی میں ہی دفترتشریف لاتے۔ دفتر میں کسی سہولت کا ذاتی طور پر فائدہ نہیں اٹھاتے تھے۔ عارف سعید کو ایپل پائی، کافی کے ساتھ کھانے کا شوق تھا وہ میرے ساتھ گپ شپ کرتے تو دو ایپل پائی + دو کافیاں منگواتے۔ اپنے ڈرائیور کے ذریعے، ذاتی جیب سے منگواتے اور پھر ہم دونوں مزے لے کر گپ شپ لگاتے یہ گپ شپ ذاتی نہیں بلکہ ادارہ جاتی امور کے بارے میں ہوتی تھی عارف سعید نے یہاں ٹیوٹا میں صاف شفاف میرٹ کا نظام قائم کرنے کی کاوشیں کیں۔ انہیں اسمیں کامیابی بھی حاصل ہوئی۔ انہوں نے سرکاری وسائل کو ذاتی استعمال سے اجتناب برتنے کی شخصی مثال قائم کی۔ وہ غیر سیاسی آدمی تھے لیکن انہوں نے ذاتی نمود و نمائش سے بالاتررہتے ہوئے پروبونو ہونے کی روشنی مثال قائم کی۔ میرٹ، میرٹ اور صرف میرٹ قائم کر دکھایا۔ اپنی ذات پر بھی۔ عارف سعیدکے پرو بونو چیئرمین بننے کی داستان سنانے کی ضرورت اس لئے محسوس ہوئی کہ آجکل ہمارے کچھ حکمران سیاستدان تنخواہ نہ لینے کا اعلان کرکے عوام پر احسان جتلانے کی نمائش کرتے دکھائی دے رہے ہیں تنخواہ تو پیکیج کا ایک حصہ ہوتا ہے مناسب ساحصہ جبکہ مراعات و دیگر الاؤنس بڑا حصہ ہوتے ہیں۔ پروبونو کا مطلب فی الاصل یہ ہوتا ہے کہ ذمہ دار، عہدیدار خزانے پر ایک روپے کا بھی بوجھ نہیں ڈالتا ہے۔ وہ سرکاری ملازم نہیں بلکہ عوام کے خادم کے طور پر بلا معاوضہ کام کرنے پابند ہوتا ہے۔ ہماری عدلیہ نے ایک ایسے ہی عہدیدار کو سرکاری ٹیلی فون استعمال کرنے کی بنا سرکاری ملازم قرار دیا تھا اور اس پر سرکاری ملازم ہونے کی تمام لوازمات لاگو کر کے اسے الیکشن لڑنے سے نا اہل قرار دیا تھا۔ پروبونو یعنی بغیر تنخواہ ومراعات کے کام کرنے کا مطلب صرف یہ نہیں کہ تنخواہ نہ لی جائے بلکہ خزانے پر 1 روپے کا بھی بوجھ نہ ڈال کر ذمہ داری نبھاناپروبونوہو تا ہے۔

تبصرے بند ہیں.