محترمہ مریم نواز سے عظمیٰ بخاری تک۔۔۔

156

مجھے بڑا لطف آتا ہے جب میں پنجاب کی اصلی وارث یعنی وارث شاہ کی ’’ہیر‘‘ اور ہیریں‘‘ پنجاب کی دھرتی پر دھڑکتے دل کی طرح حاکمانہ چال میں چلتے دیکھتی ہوں۔۔۔

آگے آگے خوش شکل وزیراعلیٰ مریم نواز ہمراہ دلیر باہمت دبنگ جھوٹی مردانگی کے شاہکار مردوں کو چوہے کے بل میں گھسنے پر مجبور کرتی ہوئی مہارانی عظمیٰ بخاری خوبرو ثانیہ عاشق ذہین فطین مریم اورنگ زیب سمجھدار وذمہ دار چاند چہرہ خواتین کے جلو میں خواتین افسران اور اس کے پیچھے حکومتی عہدے دار مرد پولیس اہکار سکیورٹی اور ڈیوٹی پر مامور مرد چلتے ہیں۔۔۔

گزشتہ دنوں 8مارچ کے خواتین ڈے اور 9مارچ کے کلچر ڈے پر یعنی یوم نسواں اور یوم ثقافت پر یہ سارا بریگیڈ دیکھنے کا موقع ملا صدیوں سے مرد حکمران کے تسلط سے رہائی پاتا پنجاب ممتا بھری عورتوں کے زیراثر پرورش پارہا ہے ، خواتین چونکہ قدرتی طور پر صفائی ستھرائی کی زیادہ شوقین ہوتی ہیں اس لئے پنجاب پہلی مرتبہ گردوباراں سے نکل کر چمکنے کو ہے۔

خواتین میں ایک امتیاز یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ جذئیات یعنی ’’ڈیٹیل ‘‘ پر بہت متوجہ رہتی ہیں۔ جہاں مرد کی نگاہ نہیں جاسکتی یہ ان آنکھوں کا دکھ بھی محسوس کرلیتی ہیں۔
جبھی جگت بازشہباز گل کی ہرزہ سرائی کو نظر اندازکرتے ہوئے یہ خواتین غریبوں کے گھروں میں سکولوں کے کمروں میں بیکریوں پر خود چیکنگ کررہی ہیں ۔مریم نواز نے رمضان نگہبان کی تقسیم کو سینما ہال یا شادی ہال میں منقسم ہوتے دیکھ کر خدا بنے ہوئے بیوروکریٹس کو کھال میں واپس لاتے ہوئے حکم دیا کہ ایسا رویہ برداشت نہ ہوگا غریبوں کو روزے کی حالت میں لائن میں لگ کر اناج نہ حاصل کرنا پڑے اسی کیلئے یہ اہتمام تھا۔

9مارچ کو کلچر ڈے اس لئے منایا گیا کہ 14مارچ کو روزے ہوں گے جو قومیں اپنی ثقافت سے بچھڑ جاتی ہیں وہ کہیں کی نہیں رہتیں۔ ابھی عظمیٰ بخاری کو وزیر اطلاعات وثقافت بنے کچھ ہی دن ہوئے تھے لیکن جس طرح انہوں نے یوم ثقافت کے سارے رنگ الحمرا سٹیج پر یکجا کیے اپنی مثال آپ ہیں۔

عظمیٰ بخاری گزشتہ وقتوں میں انفارمیشن کی پارلیمانی سیکرٹری بھی رہ چکی ہیں لیکن اس وقت بھی انہوں نے دفتر میں آرام کرنے کی بجائے ساری آرٹس کونسلوں کو متحد کیا ایک ایک پہلو سے آشنائی کی اور بہتری کی صورتیں کیں مجھے ان کے الحمراء انتظامات کے حوالے سے ذرا بھی تعجب نہیں تھا وہ ہال میں مہمانان خصوصی سے بہت پہلے پہنچ کر ایک ایک مسئلے کا جائزہ لے رہی تھیں حتیٰ کہ نت نئے فوٹوگرافر اور صحافیوں کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ کی سکیورٹی کے تقاضے بھی پورے کررہی تھیں۔

چونکہ مریم نوازلوگوں میں گھل مل جاتی ہیں اور انہیں اپنی سکیورٹی کا خیال نہیں رہتا بطور خاتون مرد اہلکاروں کو بھی ان سے فاصلے سے چلنا پڑتا ہے وہ مشرقی تقاضے نبھاتے ہوئے ہمیشہ اپنے اردگرد خواتین کا ہالہ رکھتی ہیں گزشتہ دنوں خواتین سے ہاتھ ملاتے ہوئے ایک خاتون نے ان کا ہاتھ کھینچ لیا سکیورٹی کیلئے میرے خیال میں خواتین اہل کار نزدیک ہونی چاہئیں ۔مشرقی روایات کی پاسدار مریم نواز اور عظمیٰ بخاری نے مردوں کی طرف سے آنے والے رکیک حملوں اور ہراسمنٹ کا سامنا جواں مردی سے کرکے پنجاب کی عورتوں میں نئی روح پھونک دی ہے۔

حکومتی امور کے علاوہ مذکورہ خواتین کو نہیں معلوم کہ انہوں نے پسی ہوئی عورتوں کو کیسا اعتماد بخشا ہے ان خواتین کی موجودگی ثابت کرتی ہے کہ آزادی 8مارچ والی خواتین کی آزادی میں نہیں بلکہ دلیری سے الیکشن لڑ کر آنے والی حکمرانی میں ہے۔
مرد کے پاس ایک ہی ہتھیار ہے الزام تراشی گالی گلوچ اور ہرزہ سرائی ان سب سے گزر کر آنے والی خواتین کوئی معمولی گھرانوں کی نہیں ہیں عظمیٰ صاحبہ کو زاہدصاحب جو بہت بڑے وکیل تھے کی صاحبزادی ہیں خود بھی دبنگ وکیل ہیں اور جس طرح وہ اپنی لیڈر اور پارٹی کا دفاع کرتی ہیں کوئی نہیں کرسکتا۔

مریم نواز نہایت پڑھی لکھی ماں کلثوم نواز کی بیٹی ہیں اور انہی کی طرح ادبی ذوق رکھتی ہیںالحمرا کی اس تقریب میں انہوں نے میاں محمد بخش کی شاعری سناکر ثابت کیا کہ انہیں صوفی کلام کتنا ازبر ہے۔

عظمیٰ بخاری نے پنجابی زبان میں دلکش تقریر کی اور کہا کہ محترمہ وزیر اعلیٰ جتنی بظاہر خوبصورت ہیں اتنی ہی باطن سے بھی خوبصورت ہیں۔ ہال میں کھڑی خواتین اور براجمان مردوں کودیکھ کر انہوں نے کہا کہ خواتین کو نشستیں دی جائیں۔

8مارچ کی تقریب جوکہ فلیٹیز میں تھی وہاں کی سیکرٹری سارہ صاحبہ نے اچھا انتظام کررکھا تھا مریم نواز نے وہاں بھی کامیاب خواتین کو اپنے ہمراہ سٹیج پر کھڑا کرکے اعتراف کی سنودی خواتین پائلٹ ڈیوٹی پر مامور افسران کو داد دی ایک خاتون افسر کی طبیعت قدرے بگڑی تو خود بڑھ کر سہارا دیا جبکہ ذہنی دہشتگرد گروپ یعنی پی ٹی آئی کے لوگوں نے اس کا بھی مذاق بنایا۔

یہ ٹھیک ہے کہ خواتین کی طاقت کو اچھے اچھے لوگ بھی برداشت نہیں کرتے مگر جب ذکر ذہنی تمسخر اڑانے والے بدتمیز گروہ کا ہوتو وہ کیسے برداشت کرسکتے ہیں کہ کومل، نازک مگر آہنی ارادوں والی خواتین پنجاب کی دھرتی پر صدیوں سے پسی ہوئی مخلوق کی آبیاری کریں کرپشن اور گردوباراں کی صفائی کریں بے یارومددگار لوگوں کی اعانت کریں۔

دل کو اس نسائی حکومت سے بہت امیدیں ہیں ڈی جی پی آر روبینہ دن ہو یارات ہمہ وقت چاک وچوبند ہر محاذ پر کھڑی نظر آتی ہیں جس قدر شاندار اس وقت پنجاب کا تخت بن گیا اس کی مثال نہیں۔

تبصرے بند ہیں.