رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہو چکا ہے۔ اسے نیکیوں اور برکات کا موسم بہار بھی کہا جاتا ہے۔ اسی حوالے سے ایک چھوٹی سی بات پر غور کرتے ہیں۔ ہم اکثر مختلف اجلاسوں کی خبریں دیکھتے رہتے ہیں۔ آئیے آج ایک فرضی جلسے کی رپورٹ پڑھیں۔ شیطان نے اپنے چیلوں کا عالمی اجلاس بلوایا اور اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ہم مسلمانوں کو مسجدوں میں جانے سے نہیں روک سکتے، ہم انہیں قرآن پڑھنے اور سچ جاننے سے نہیں روک سکتے، حتیٰ کہ ہم انہیں اللہ کے ساتھ قربت اور بندگی کا ایک مضبوط اور پائیدار رشتہ قائم کرنے سے بھی نہیں روک سکتے اور اگر یہ اللہ تعالیٰ اور رسولؐ کے ساتھ ایسا رشتہ استوار کرلیں تو ان پر ہمارا اختیار ختم ہو جاتا ہے۔ شیطان بولا میرے ہونہار شاگردو! انہیں مسجدوں میں جانے دو، انہیں اپنے قدامت پسند طرز زندگی پر قائم رہنے دو، بس اتنا کرو کہ ان کا وقت چرالو، پھر یہ اللہ اور رسولؐ کے ساتھ قرب کا اصل تعلق حاصل نہیں کرسکیں گے۔ میرے چیلو جو کام میں چاہتا ہوں کہ تم کرو وہ یہی ہے۔ اس طرح وہ اپنے تمام دن کے دوران اس حقیقی اور ضروری تعلق کو قائم نہ رکھ سکیں گے۔ جلسۂ عام میں شور بلند ہوا۔ ہم یہ کیسے کر پائیں گے؟ شیطانی چیلوں نے پوچھا۔ بتاتا ہوں، بتاتا ہوں۔ شیطان نے ہاتھ کے اشارے سے انہیں خاموش کرایا اور جواب دیا۔ انہیں روزمرہ کے غیرضروری کاموں میں الجھا دو اور ان کے ذہن کو مصروف رکھنے کے لیے نئے نئے طریقے ایجاد کرتے رہو۔ انہیں ذاتی طور پر یا کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ادھار لے لے کر خرچ، خرچ اور خرچ کرتے رہنے کی طرف مائل کرو۔ بیویوں کو قائل کرو کہ وہ دن کا طویل حصہ نوکریاں کرکے گزاریں جبکہ مرد صبح سے شام تک ہفتے میں چھ سے سات دن کام کریں تاکہ وہ اپنا کھوکھلا ماڈرن طرز زندگی افورڈ کرسکیں۔ انہیں اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع نہ مل سکے۔ گھر میں انہیں کام کاج کی پریشانیوں اور ذہنی دبائو سے نجات نہ ملے اور گھر میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر توتو میں میں شروع ہو جائے جو بڑے لڑائی جھگڑوں تک جا پہنچے۔ اس طرح ان کے خاندان کا شیرازہ جلد بکھر جائے گا۔ مزید بتاتا ہوں۔ شیطان نے پرجوش مجمعے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کی طرف راغب کرو کہ وہ جب بھی گاڑیوں میں بیٹھیں ریڈیو اور میوزک پلیئر آن رکھیں۔ اس بات کو یقینی بنائو کہ ٹی وی، سی ڈی پلیئر، کمپیوٹر اور پلے سٹیشنز ہروقت ان کے گھروں میں موجود رہیں اور خاص خیال رکھو کہ دنیا کے ہر سٹور اور ریستوران میں مستقل میوزک بجتا رہے۔ یہ ان کے ذہنوں کو منجمد کردے گا اور اللہ تعالیٰ اور نبی پاکؐ کے ساتھ ان کا رابطہ ہونے سے روک دے گا۔ ان کی میزوں پر اخباروں اور رنگین رسالوں کی بھرمار کردو۔ ان کے ذہنوں کو 24گھنٹے خبروں سے روندتے رہو۔ سڑکوں پر آتے جاتے ان کی توجہ قدآدم اشتہاروں، رنگین اور عریاں بل بورڈز کی طرف موڑ دو۔ ان کے میل باکسز میں جنک میل، ہر طرح کے نیوز لیٹر اور مفت پراڈکٹس کے جذباتی اشتہاروں اور جھوٹی امیدوں کا سیلاب لے آئو۔ رسالوں کو خوبصورت اور دبلی پتلی ماڈلز کی تصاویر سے پُر کردو تاکہ شوہر ظاہری حسن کو ہی سب کچھ سمجھیں اور اپنی بیویوں سے بیزار ہو جائیں۔ شادی سے پہلے لڑکیاں ذہنی اور جسمانی لذت کے لیے غیرمردوں سے رابطے رکھیں۔ ان سب کاموں کے لیے موبائل فون بہت مددگار ثابت ہوں گے۔ میاں بیوی میں لڑائیاں کرانے کے لیے بیویوں کو ضدی اور زبان دراز بنائو۔ شوہروں کے خلاف مقدمات میں بیویوں کو قانون میں زیادہ سہولتیں دلوائو۔ اس طرح خاندان بہت جلد ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے۔ تفریح کے لمحات میں بھی انہیں حد سے گزرنے دو تاکہ جب وہ گھر لوٹیں تو تھکن سے چور اور آنے والے ہفتے کے لیے تازہ دم نہ ہوں۔ انہیں باہر قدرتی مناظر میں جاکر خدا کی تخلیق پر غوروفکر مت کرنے دو۔ انہیں تفریحی پارکوں، کھیلوں، محفل موسیقی اور فلموں کی طرف بھیجو۔ انہیں مصروف، مصروف اور صرف مصروف رکھو۔ جب کبھی وہ روحانی تعلق کی غرض سے ایک دوسرے سے ملیں تو انہیں اِدھر اُدھر کی باتوں میں الجھا دو تاکہ وہ بوجھل ضمیر اور متلاطم جذبات کے ساتھ ایک دوسرے سے جدا ہوں۔ ان کی زندگی میں دنیاوی اچھے مقاصد کی اتنی بھرمار کردو کہ ان کے پاس اللہ سے رحم اور مدد طلب کرنے کا کوئی وقت ہی نہ بچے۔ اس طرح بہت جلد وہ سوچ لیں گے کہ یہ سب کچھ وہ اپنی محنت اور طاقت کے بل بوتے پر کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اپنے مقاصد کے لیے اپنا گھر، اپنی صحت اور اپنا خاندان سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔ یہ کارگر ہوگا، یہ طریقہ یقینا کارگر ہوگا۔ جائو ان کی زندگیوں سے وقت کھینچ لو۔ شیطان نے مکا لہرایا۔ یہ بڑا قابل ذکر اجلاس تھا اور ابلیس کے تمام شیطانی خدمتگار نہایت جوش و جذبے کے ساتھ اپنے اپنے کام پہ روانہ ہوئے اور ہرجگہ مسلمانوں کو مصروف اور زیادہ مصروف کرنے اور یہاں سے وہاں دوڑانے لگے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شیطان اپنی چال میں کامیاب رہا؟ کیونکہ شاید ہمارے پاس 24 گھنٹوں میں صرف تین دفعہ درود شریف پڑھنے کا وقت بھی نہیں رہا اور 24 گھنٹوں میں دو مرتبہ اپنے ماں باپ کے احسانات یاد کرنے کا وقت بھی نہیں رہا۔ فیصلہ آپ کریں! کیا آپ مصروف ہیں؟۔
تبصرے بند ہیں.