بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ایسے وقت میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا ہے جب وہاں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اپنے عروج پر ہیں۔یہ دورہ کر کے انہوں نے لاکھوں کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے جسے کشمیری عوام نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ20 فروری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں نے یوم سیاہ مناکر بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے ساتھ ساتھ اس عزم کا اعادہ بھی کیا ہے کہ جب تک انہیں ان کا حق خود ارادیت نہیں مل جاتا، وہ ہر طرح کی بھارتی جارحیت کے خلاف یونہی سینہ سپر رہیں گے۔
نریندر مودی کے دورہ کشمیر کے پیچھے کئی سیاسی مقاصد کارفرما ہیں جن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ دورہ کیاگیا۔ یاد رہے کہ اپریل میں بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہیں جن میں نریندر مودی بی جے پی کے ایک مضبوط امیدار ہیں۔ اپنی سیاسی پوزیشن مضبوط کرنے کی خاطر وہ مسلمانوں کو زچ کرنے اور ان پر ظلم و ستم ڈھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ کشمیر کا دورہ کر کے انہوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ کسی صورت میں بھی کشمیر کے بیانیے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اسی طرح بھارتی مسلمانوں پر ظلم و ستم، بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر، حال ہی میں ابو ظہبی میں عرب دنیا کے سب سے بڑے مندر کی تعمیر سمیت دیگر کئی اہم اقدامات کر کے وہ اپنے حق میں رائے عامہ استوار کرنا چاہتے ہیں تاکہ اگلے انتخابات میں کامیاب ہو سکیں۔
کشمیر پر اپنی گرفت مضبوط رکھنے کے لیے بھارتی حکومت جہاں طاقت کا بے دریغ استعمال کرتی ہے وہاں وہ چند تعمیراتی اور تعلیمی منصوبوں کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش بھی کرتی ہے کہ بھارت کشمیریوں کی فلاح و بہبود کا خواہاں ہے حالانکہ اس کی مذموم چالیں، حربے اور انسانیت سوز ہتھکنڈے پوری دنیا پر آشکار ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں کشمیر میں جاری ظلم و ستم پر آواز بلندکرتی رہتی ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے حوالے سے اقوام متحدہ سمیت عالمی دنیا کی خاموشی پوری دنیا کے لوگوں کے لیے ایک معمہ ہے۔
بھارتی وزیراعظم کا یہ دورہ کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ایک طر ف تو انہیں زندگی کی بنیادی سہولتوں سے دور رکھا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف وہاں تعمیرات کی مد میں کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔
مودی دور حکومت میں کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم کسی سے ڈھکے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مسلمانوں کے جنازوں پر کی جانے والی فائرنگ کے واقعات نے انسانیت کو شرما دیا ہے۔ پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال مودی حکومت کا سیاہ کارنامہ ہے۔حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستانی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے جبکہ 1 لاکھ سے زائد بچے یتیم اور11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ بے گناہ کشمیری گرفتار جبکہ 11 سو سے زائد املاک نذرِ آتش کی جا چکی ہیں۔ انہیں خوراک اورصحت و تعلیم کی بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں۔ وہ اپنے گھروں میں محصور ہو کر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ 5 اگست 2019ء کو مودی حکومت آرٹیکل 370 منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر چکی ہے جس کے پیچھے بھارت کا ہندوؤں کی آبادکاری کا مذموم مقصد کارفرما تھا۔ عالمی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ مسئلہ کشمیر کسی طرح بھی طاقت اور بزور قوت حل نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے میں عالمی دنیا کو فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر کا پر امن حل صرف اسی وقت ممکن ہے جب کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے۔
تبصرے بند ہیں.