ججز کو بادشاہوں کی طرح لامحدود اختیار نہیں ہوتے، مشرف کیخلاف خصوصی عدالت کالعدم کرنے کا فیصلہ غیرآئینی ہے: سپریم کورٹ

99

اسلام آباد: سابق آرمی چیف و صدر پاکستان پرویز مشرف کیخلاف خصوصی عدالت کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیل  پر سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔

 

تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔عدالت نے پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کالعدم قرار دینے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دے دیا۔

 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دیکر لاہور ہائیکورٹ نے پورے عدالتی نظام کو نیچا دکھایا۔ مصطفیٰ امپیکس کیس کے فیصلے کا اطلاق خصوصی عدالت پر نہیں کیا جا سکتا۔ خصوصی عدالت کی شق نو کے تحت ملزم کا ٹرائل غیر حاضری میں بھی ہو سکتا ہے۔

 

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے مشرف کو وہ ریلیف بھی دیا جو مانگا ہی نہیں گیا۔ خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل صرف سپریم کورٹ میں ہی ہو سکتی ہے ۔ مشرف کے ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ سے دو مرتبہ رجوع کیا گیا۔

 

فیصلے کے مطابق ججوں کو بادشاہوں کی طرح لامحدود اختیار نہیں ہوتے بلکہ وہ قانون کی حدود میں رہ کر فیصلے کرتے ہیں ۔ججوں کو غیر متزلزل خود مختار صوابدیدی اختیار حاصل نہیں ہوتے بلکہ وہ قانون کے محافظ ہوتے ہیں۔ججز کو چاہیے وہ طے شدہ قانون اور اصول کے تحت فیصلے کریں۔

 

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کو ذاتی مفاد اور ذاتی خواہشات کے بجائے طے شدہ عدالتی نظائر اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے چاہیئں۔

لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کیونکہ مشرف نے پی سی او جی ایچ کیو راولپنڈی سے جاری کیا اس لیے لاہور ہائی کورٹ کیس سن سکتی ہے۔سپریم کورٹ  پی سی او کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے ۔ پرویز مشرف کیخلاف غداری کی شکایت اسلام آباد میں درج ہوئی۔

تبصرے بند ہیں.